Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

نظریاتی تحریکیں، نظم وضبط، کمیونیکیشن اور کوآرڈی نیشن کے بغیر نہیں چل سکتیں


 Posted on: 11/18/2024

نظریاتی تحریکیں، نظم وضبط، کمیونیکیشن اور کوآرڈی نیشن کے بغیر نہیں چل سکتیں ............................................ .....................  تنظیم کوگراس روٹ لیول تک منظم کئے بغیر کوئی بھی پارٹی پروگرام کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا ........................................................... پی ٹی آئی کے کارکنان24 نومبر کے احتجاج کوکامیاب بنانے کےلئے ایم کیوایم سے سبق سیکھیں، اپنے آپ کو ایم کیوایم کی طرح گراس روٹ لیول پر منظم کریں اور کونسلرز کے علاقائی حلقوں تک تنظیم سازی کریں۔ جب تک وہ ایم کیوایم کی طرح گلیوں اور محلوں تک کی سطح پر اپنا تنظیمی ڈھانچہ تشکیل نہیں دیں گے اورگراس روٹ لیول تک خود کو منظم نہیں کریں گے،وہ کوئی بھی احتجاج یاپارٹی پروگرام کامیابی سے انجام نہیں دے سکتے۔  جب میں نے 11جون 1978ء کو '' آل پاکستان مہاجراسٹوڈینٹس آرگنائزیشن '' (APMSO)  قائم کی اورپھر 18مارچ 1984ء کوایم کیوایم قائم کی ۔ ہم نے اپناتنظیمی ڈھانچہ مرکز سے علاقائی سطح تک تشکیل دیا، ہم نے تمام شہروں کو زونوں، سیکٹروں اوریونٹوں میں تقسیم کیا اورعلاقائی سطح تک تنظیمی اسٹرکچر قائم کیا،میں نے برسوں تک ایک ایک علاقے میں جاکر تحریک کے کارکنوں کی فکری نشستیں  کیں، اسی طرح ایم کیوایم کی مرکزی کمیٹی نے یونٹوں کی سطح پر جاکرکارکنوں کی تربیتی نشستیں کیں، اس فکری ونظریاتی اور تنظیمی تربیت کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب مجھے پاکستان میں 1979ئ، 1986ء اور 1987ء میں گرفتارکرکے لاپتہ کیا گیا اورپوری مرکزی کمیٹی روپوش تھی تو چونکہ کارکنان یونٹوں تک کی سطح تک منظم تھے لہٰذا انہو ں نے قیادت کی عدم موجودگی کے باوجود تنظیمی کام کوجاری رکھا۔ 1992ء میں جلاوطنی میں لندن آگیا، جب 19جون 1992ء کوایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہوا، پوری مرکزی کمیٹی روپوش تھی،بدترین فوجی آپریشن ہورہا تھا لیکن کے کارکنوں نے ایسے کڑے حالات میں بھی آپس میں رابطوں میں رہ کر منظم اندازمیں تنظیمی کام جاری رکھا۔جب ریاستی آپریشن میں ایم کیوایم کے کارکنوں کاماورائے عدالت قتل ہورہا تھا، ایم کیوایم نے ان ماورائے عدالت قتل کے خلاف بے شمار ہڑتالیں کیں، اس وقت بھی اگرچہ میں لندن تھا، رابطہ کمیٹی سامنے نہیں تھی لیکن فکری ونظریاتی تربیت کی بدولت اس وقت بھی یونٹ ، سیکٹر اور زونوں کی سطح پر تنظیم منظم تھی ، ذمہ داروں اور کارکنوں کا آپس میں بھرپوررابطہ تھا،کارکنان اور عوام سرگرم تھے، انہوں نے ہڑتال کی ہرکال کو کامیاب بنایا۔  تحریک انصاف کے کارکنوں کوایم کیوایم کے کارکنوں سے سبق سیکھناچاہیے اوراپنے آپ کوگراس روٹ لیول پر منظم کرناچاہیے اور انہیں سمجھناچاہیے کہ نظریاتی تحریکیں، نظم وضبط، کمیونیکیشن اورکوآرڈی نیشن کے بغیرچل ہی نہیں سکتیں۔اگر کی کمپرومائزڈ لیڈرشپ اگر آپ تک نہیں پہنچتی اور آپ کے درمیان ذمہ دار موجود نہ بھی ہوں تو آپ خود ذمہ دار بن جائیں اوراپنی صفوں کومنظم کریں ۔اگرکوئی آپ کواس بات پر ڈرانے کی بھی کوشش کرتا ہے کہ احتجاج میں شرکت پر آپ کوحکومت اورریاستی اداروں کی جانب سے پکڑدھکڑ اور کریک ڈاؤن کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے تو یاد رکھیں کہ قربانیوں کے بغیر دنیامیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ یہ درست ہے کہ حکومت اورریاست کے پاس بہت طاقت ہوتی ہے مگر مقصد کے حصول کےلئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں، بغیرقربانیوں کے انقلاب نہیں آتا۔ آپ کو اس بات کو بھی یادرکھناچاہیے کہ انقلاب ہمیشہ حقوق سے محروم اورغریب بستیوں اورنچلے طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہی لایاکرتے ہیں، بڑی بڑی کوٹھیوں اور محلوں میں رہنے والے نہیں لایا کرتے کیونکہ انہیں اپنی مال ودولت کی بدولت تمام تر سہولتیں اورآسائشیں میسر ہوتی ہیں، وہ ان مسائل سے دوچار نہیں ہوتے جس کاسامنا غریب ،لوئرمڈل کلاس اورمڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے عوام کررہے ہوتے ہیں۔ اسی لئے جوسیاسی رہنما،طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہوں وہ عموماً لاٹھیاں ڈنڈے کھانے اور قربانیاں دینے کے لئے آگے نہیں آتے۔ان کی تمام ترکوشش محض اپنا مفادحاصل کرنا اوراپنی دولت میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی ہردور میں جاگیردار، وڈیرے، سردار اور بڑے بڑے صنعتکار اور سرمایہ دارہی حکومتوں میں آتے رہے ہیں، ان کاگٹھ جوڑ فوج کے کرپٹ جرنیلوں کے ساتھ ہوتاہے، یہی ملک کی شوگر مافیا،گندم مافیا، ریئل اسٹیٹ مافیا ہیں، یہ ملکر مختلف بزنس کرتے ہیں۔ یہ سب ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔ آصف زرداری اورنوازشریف اس مافیاکی سب سے بڑی مثال ہیں۔ ملک کے تمام غریبوں، مزدوروں، وکلاء ،اساتذہ اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام خصوصاً نوجوانوں کو،پاکستان کو اس مافیا کے شکنجے سے آزادکرنے کے لئے متحد ہوکرجدوجہد کرناچاہیے۔ الطاف حسین ٹک ٹاک پر 155ویں فکری نشست سے خطاب 16نومبر 2024ئ

11/21/2024 7:10:59 AM