میں ،کوئٹہ بم دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کااظہارکرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں ۔الطاف حسین
ہفتہ کوکوئٹہ میں فدائی حملے میں دو درجن سے زائد فوجی اور سویلین جاں بحق اور تین درجن سے زائد زخمی ہوئے ۔
میں ،کوئٹہ بم دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کااظہارکرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں ۔
اس واقعے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بیان دیاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام پاکستانی مستقل طورپر فوج کا ساتھ دیں ۔ ہلاکتیں کسی کی بھی ہوں وہ افسوسناک ہوتی ہیں لیکن فوج کے ہاتھوں سویلین کی ہلاکتیں زیادہ افسوسناک ہوتی ہیں ۔
یہ ایک المناک حقیقت ہے کہ 77 برسوں سے فوج اورآئی ایس آئی فوجی آپریشنوں کے نام پر بے گناہ سویلین کو مظالم کانشانہ بناتی آئی ہے، انہیں قطارمیں کھڑا کرکے قتل کرنے، انہیں اجتماعی قبرمیں دفن کرنے ، ملک کے ہرحصے میں چھاپے گرفتاریوں، خواتین کی بے حرمتی ،جبری گمشدگیوں اورماورائے عدالت قتل کاعمل کرتی چلی آرہی ہے، افسوس تویہ ہے کہ یہ مظالم اب بھی جاری ہیں توپھرفوج کا سربراہ کس منہ سے عوام سے تعاون کی بھیک مانگ رہاہے ؟
فوج کے جرنیلوں کوسمجھناچاہیے کہ بندوق کی طاقت اور غیرقانونی پابندیوں سے لوگوں کی زباں بندی تو کی جاسکتی ہے لیکن لاشوں کے ڈھیرلگاکرشہداء کے گھروالوں کی محبت حاصل نہیں کی جاسکتی ۔فوج کو سوچنا چاہیے کہ عوام کے خلاف ریاستی جبرکا جو عمل کیاجارہا ہے اس سے وہ عوام کی نفرت کے سوا کچھ حاصل نہیں کرسکتے ۔ اگر فوج ،عوام کی محبت چاہتی ہے تو اسے عوام کے خلاف ریاستی جبر کااستعمال بندکرناہوگااور اپنی آئینی حدود میں رہنا ہوگا۔
ہفتہ9 ، نومبر2024ء کو تحریک انصاف
کا صوابی میں جلسہ منعقد ہوا ۔اس جلسے میں لوگوں نے بڑی تعدادمیں صرف اس لئے شرکت کی تھی کہ جلسے میں عمران خان اوران کے ساتھیوں کی رہائی کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیاجائے گا۔
4،اکتوبرکو ڈی چوک اسلام آبادمیں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے میں عمران خان کے جانثار کارکنان نے گولیوں ، آنسوگیس کے شیلوں اور ہرقسم کے مظالم کاسامنا کیا لیکن علی امین گنڈا پور چکمہ دیکر غائب ہوگئے ، علیمہ خان اورڈاکٹرعظمیٰ خان سمیت پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان کو گرفتارکرلیاگیا۔ 4،اکتوبرکے احتجاج کو ناکام بنانے میں علی امین گنڈا پور کا ہاتھ ہے ۔
9،نومبرکوصوابی کےجلسے میں تقریرکرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہاکہ جس دن عمران خان فائنل کال دیں گے تو ہم عمران خان کی رہائی تک اپنے گھروں میں نہیں جائیں گے۔پی ٹی آئی کی لیڈرشپ 16 ماہ سے عمران خان کو گولیاں دیتی چلی آرہی ہے ،احتجاج کی کال علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے دیگر لیڈران کو دینی تھی لیکن انہوں نے ہربات کابوجھ عمران خان پر ڈال دیااور خود عیش کررہے ہیں ۔ جس طرح عمران خان کے وکیل انتظار حسین پنجوتھا کو تین ہفتوں تک جبری گمشدہ کرکے بہیمانہ تشددکانشانہ بنایاگیا،کیا اس طرح پی ٹی آئی کے لیڈروں اوروکلاء کو تشددکانشانہ بنایاگیا؟
انتظارپنجوتھاغیرقانونی حراست میں تشددکاسامنا کررہے تھے لیکن پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کی جانب سے انتظارحسین پنجوتھا کی بازیابی کیلئے کوئی مظاہرہ نہیں کیاگیا۔پی ٹی آئی کے بڑے بڑے لیڈر گرفتارہوئے لیکن رات کی تاریکی میں اچانک رہابھی کردیئے گئے اور اب وہ ہرٹی وی چینل پر دکھائی دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے کارکنان میرے ان سوالوں کے جواب دیں کہ،
پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے26ویں آئینی ترمیم کی حمایت کیلئے حکمراں پی ڈی ایم سے مذاکرات کیوں کیے؟
4، اکتوبر2024ء کو پی ٹی آئی کے عوامی احتجاج کا جنازہ کس نے نکالا؟
عمران خان کے وکیل انتظارپنجوتھاایڈوکیٹ کی جبری گمشدگی پر پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کیوں خاموش رہی؟
پی ٹی آئی کے لیڈروں اورعمران خان کی بہنوں کے بیانات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟
کیاکمپرومائزلیڈرشپ کی اس قسم کی کمپرومائزسیاست کے نتیجے میں عمران خان کی رہائی ممکن ہوسکتی ہے؟
اس صورتحال میں پی ٹی آئی کے کارکنان اپنے اجلاس کرکے خودفیصلہ کریں کہ وہ عمران خان کی رہائی اورانہیں زندہ سلامت دیکھنا چاہتے ہیں یانہیں ؟
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 151ویں فکری نشست سے خطاب
9،نومبر2024ء
Link of study circle No. 151
https://youtu.be/l06ULZrcRvw?feature=shared