Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

ملک میں سول مارشل لاء نافذ کردیاگیا ہے… انصاف اورانسانی حقوق کودفن کردیا گیا ہے… سپریم کورٹ کوانصاف کامقبرہ بنا دیا گیا ہےالطاف حسین


 ملک میں سول مارشل لاء نافذ کردیاگیا ہے…  انصاف اورانسانی حقوق کودفن کردیا گیا ہے…  سپریم کورٹ کوانصاف کامقبرہ بنا دیا گیا ہےالطاف حسین
 Posted on: 11/6/2024

ملک میں سول مارشل لاء نافذ کردیاگیا ہے…
 انصاف اورانسانی حقوق کودفن کردیا گیا ہے…
 سپریم کورٹ کوانصاف کامقبرہ بنا دیا گیا ہےالطاف حسین 
                                                                 
پاکستان میں جس طرح عدلیہ اورمسلح افواج کے بارے میں ملک کے آئین اورقوانین میں ترامیم کی گئی ہیں ان کے ذریعے ملک میں سول مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے، انصاف اورانسانی حقوق کودفن کر دیا گیا ہے اورانصاف کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان کوانصاف کامقبرہ بنا دیا گیا ہے۔ 
26ویں آئینی ترامیم کے بعد قومی اسمبلی اورسینیٹ سے سپریم کورٹ اوراسلام آباد ہائیکورٹ اورمسلح افواج کے بارے میں جوقوانین میں ترامیم کی گئی ہیں وہ عدلیہ کو انتظامیہ اورحکومت کے مکمل طورپراثر میں لینے کی ترامیم ہیں ،اس قانون سازی کوآئین، قانون اورانصاف کی سربلندی پر یقین رکھنے والا کوئی بھی فرد درست اورجائزقرارنہیں دے سکتا۔ یہ ترامیم انسانی حقوق کومکمل طورپر ضبط کرنے کے مترادف ہیں۔اس قانون سازی کے لئے جس طرح عجلت میں کسی قسم کی بحث کئے بغیر یہ ترامیمی بل منظورکرائے گئے ہیں اس نے یہ بھی ثابت کردیاہے کہ اس وقت پارلیمنٹ کی کوئی عزت اوروقعت نہیں ہے ، اس کے وقارکوبھی طاقتوروں کے مفاد کے لئے بری طرح رو ند دیا گیا ہے۔  
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ن اورپیپلزپار ٹی فوج کی پیداوار ہیں،انہوں نے جرنیلوں کی گود میں پرورش پائی اورہمیشہ انہی کے مفادکے لئے کام کیا اور26 ویں آئینی ترامیم اوردوروزقبل قومی اسمبلی اورسینیٹ میں منظورکی جانے والی قانونی ترامیم نے اس با ت کوثابت کردیا ہے۔ 
پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹونے پاکستان کے پہلے ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان کے ساتھ اپنی سیاست کاآغازکیا، وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزیرخارجہ تھے اورجنرل ایوب خان سے انتہائی قربت کی وجہ سے وہ انہیں  '' ڈیڈی '' کہتے تھے ۔ جب جنرل ایوب خان نے اقتدارچھوڑااورجنرل یحییٰ خان نے ملک میں مارشل لاء لگایاتوذوالفقارعلی بھٹوان کی کابینہ میں شامل ہوگئے اورفوج کے ساتھ ملکر پیپلزپارٹی تشکیل دی۔ جب 1970ء میں فوج نے انتخابات کرائے توفوج نے پیپلزپارٹی کوسپورٹ کیا، مشرقی پاکستان کے بنگالیوں کی نمائندہ جماعت عوامی لیگ نے انتخابات میں بھرپور اکثریت سے کامیابی حاصل کی لیکن جنرل یحییٰ خان نے عوامی لیگ کے حوالے نہیں کیا۔ فوج نے ذوالفقارعلی بھٹوکوکئی نعرے دیے ، بھٹونے '' اِدھر ہم اُدھر تم '' کانعرہ لگایا۔فوج نے شیخ مجیب الرحمن کواقتداردینے کے بجائے مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن شروع کردیاجس کے نتیجے میں سقوطِ ڈھاکہ ہوگیااورپاکستان ٹوٹ گیا۔ 
پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد ذوالفقارعلی بھٹواقتدارپر براجمان ہوئے ،وہ ملک کے پہلے سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے۔ بعد میں انہوں نے جنرل ضیا ء الحق کوایک بزدل، شریف النفس، تابعدار جنرل سمجھ کرآرمی چیف بنادیاجبکہ وہ سینیارٹی میں ساتویں نمبرپر تھے۔ بھٹونے سمجھاتھاکہ جنرل ضیاء الحق  ان کے تابعداربن کررہیں گے لیکن انہوں نے ہی مارشل لا لگاکر بھٹوکی حکومت کا تختہ الٹا، بھٹوکو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ بنایااوربالآخرانہیں پھانسی دیدی۔ 
بھٹو کی طرح میاں نوازشریف بھی فوج کی پیداوار ہیں۔ انہیں جنرل ضیاء کے مارشل لا دورحکومت میں جنرل جیلانی سیاست میں لیکرآئے جنہوں نے نوازشریف کوجنرل ضیاء سے ملایا۔ جنرل ضیا ء نے نوازشریف کوپہلے صوبائی وزیراورپھروزیراعلیٰ پنجاب بنایا۔ بعد میں نوازشریف وزیراعظم بنے ۔ نوازشریف پر کرپشن اوردیگرالزامات کے تحت مقدمات بنے لیکن فوج سے دیرینہ تعلقات کی بنا پر ہر مرتبہ ان کے مقدمات ختم ہوتے رہے ، انہیں معاف کیاگیا۔ جب نوازشریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے توانہوں نے اپنی مرضی سے جنرل پرویزمشرف کوآرمی چیف بنایا۔ جب انہوں نے پوری فوج کوکنٹرول کرنے کی کوشش کی توجنرل مشرف سے ان کے تعلقات خراب ہوگئے۔ نوازشریف نے ان کوبرطرف کردیااوراس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ضیاء الدین بٹ کوآرمی چیف مقررکردیا۔ اس اقدام پر جنرل پرویزمشرف کے ساتھی جرنیلوں نے نوازشریف کی حکومت کاتختہ الٹ دیا اورانہیں گرفتارکرلیا۔ 
جوغلطی بھٹو نے کی ، جومیاں نوازشریف نے کی آج وہی غلطی نوزشریف کے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف اوربھٹو کے نواسے بلاول بھٹوزرداری کررہے ہیں۔ وہ بھی فوج کے جرنیلوں کی خوشنودی کے لئے آئین اورقانون میں ترامیم کررہے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کواختیارات سے محروم کررہے ہیں جبکہ فوج کو لامحدوداختیارات دے رے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں اپنی مرضی کا چیف جسٹس مقررکرنے کے لئے چیف جسٹس کی تقرری کاطریقہ کارتبدیل کردیااورسینئرموسٹ جج جسٹس منصورعلی شاہ کوچیف جسٹس مقررکرنے کے بجائے تیسرے نمبر کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی کوچیف جسٹس مقررکردیا۔ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد17سے بڑھاکر34 کردی تاکہ وہاں اپنی مرضی کے ججوں کولگایاجاسکے جو قانون کے مطابق فیصلے کرنے کے بجائے ان کی مرضی کے فیصلے کریں۔ انہوں نے آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے متوازی ایک آئینی بینچ بنادیاہے اوراس کاسربراہ ایک چوتھے نمبر کے جج کوبنایا گیاہے جبکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اوردوسینئر ججوں کوبھی اس سے الگ رکھاگیاہے جو آئین کے بجائے شریف فیملی اوراقتدارمافیا کے مفادات کاامین ہوگا۔ انہو ں نے سپریم کورٹ کی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی تعداد بھی 6 سے بڑھاکر12کردی ہے تاکہ وہاں بھی اپنی مرضی کے ججز لگاکر اسلام آباد ہائیکورٹ کوبھی اپنے قابو میں کرلیاجائے جس کے چھ سینئر ججوں نے فوجی ایجنسیوں کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی شکایات کی تھی ۔ 
حکومت نے فوج کے جرنیلوں کوخوش کرنے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں بھی توسیع کردی ہے او رپھرانہیں خوش کرنے کے لئے ایکسٹینشن بھی دی جائے گی۔ دوسری جانب حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں بھی ترمیم کرکے فوج، رینجرز، ایف آئی اے اور دیگر سیکورٹی فورسز کویہ اختیاردیدیا ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو بغیرعدالت میں پیش کئے تین ماہ تک قید میں رکھ سکیں گے اور انہیں کوئی پوچھنے والانہیں ہوگا۔ اس طرح حکومت نے فوج ،پیراملٹری فورسزاورایجنسیوں کوجبری گمشدگیوں کی اجازت دیدی ہے کہ کسی کوبھی پکڑواورغائب کرواور۔ جیسے انہوں نے پی ٹی آئی کے وکیل انتظارحسین پنجوتھا کواغوا کرکے ان کابراحشر کیاہے۔
اس طرح پاکستان میں مکمل طورپرآمریت نافذ کی جارہی ہے ، آئین، قانون، انصاف اورانسانی حقوق کاجنازہ نکالاجارہاہے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کاکہناہے کہ وہ عدالتوں سے انصاف حاصل کریں گے۔ جب وہ 14ماہ سے عمران خان کوانصاف نہیں دلاسکے تواب کیاانصاف حاصل کرسکیں گے جبکہ اب عدالتوں میں شریف فیملی اورزرداری کے من پسند ججز لگادیے گئے ہیں؟
پی ٹی آئی کے لیڈرزعدالتوں سے انصاف لینے کی باتیں کررہے ہیں جبکہ عمران خان نے آج ہی اپنے بیان میں کہاہے کہ '' قوم انقلاب کے لئے کھڑی ہواورپرامن احتجاج کرے کیونکہ جب تک ملک میں انقلاب نہیں آئے گاجمہوریت نہیں ہوگی''۔ 
میں پی ٹی آئی کی لیڈرشپ سے کہناچاہوں گاکہ وہ اپنی اناؤں کوایک طرف رکھ کر تمام جمہوریت پسند سیاسی جماعتوں کوساتھ ملائیں کیونکہ یہ صرف پی ٹی آئی کانہیں بلکہ ملک کامعاملہ ہے لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں ملک میں انقلاب کے لئے متحد ہوکرجدوجہد کریں۔
 
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 148ویں فکری نشست سے خطاب
5نومبر 2024ئ



11/20/2024 10:40:27 PM