اے ارضِ کشمیر
(یومِ کشمیر پر منظوم اظہار)
تیرے دکھ اور تیرے نالے
تیرے اندھیرے، تیرے اجالے
تیری آنکھ سے بہتے آنسو
تیرے زخمی دل کے چھالے
سمجھیں بس دل گیر
اے ارضِ کشمیر
اے ارضِ کشمیر
تیرے سارے پیر و جواں
اور بچے بہنیں مائیں
خوں میں نہاتے جسم یہ سارے
اب کس کو دکھلائیں
تیرے خون کا سودا کرگئے
سارے ہی بے ضمیر
اے ارضِ کشمیر
اے ارضِ کشمیر
کیا غیروں کا شکوہ کرنا
جب دشمن ہوں اپنے
جن پر تیرا تکیہ تھا
وہ بیچیں تیرے سپنے
تیرے محافظ دشمن بنکر
تجھ پہ چلائیں تیر
اے ارضِ کشمیر
اے ارضِ کشمیر
کیسی غلامی کیا آزادی
کون یہ اب سمجھائے
کس نے گھونپا پیٹھ میں خنجر
زخم کہاں دکھلائے
کس جانب سے برس رہے ہیں
تیرے بدن پر تیر
اے ارضِ کشمیر
اے ارضِ کشمیر
مصطفےٰ عزیزآبادی
(لندن)
5فروری 2025