یہ بجٹ عوام کا نہیں بلکہ جرنیلوں ، بڑے بڑے جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور اشرافیہ کابجٹ ہے۔ وفاقی بجٹ پرتبصرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ #federalbudget مالی سال 2025- 2024 کے لئے پاکستان کا وفاقی بجٹ ایک عوام دشمن بجٹ ہے جس میں عوام کے لئے ٹیکسوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ یہ بجٹ عوام کا نہیں بلکہ جرنیلوں، جاگیرداروں، بڑے بڑے سرمایہ داروں پر مشتمل اقتدارمافیا اور اشرافیہ کابجٹ ہے جس میں عوام پر تو درجنوں قسم کے ٹیکس لگادیے گئے ہیں جبکہ سول اورفوجی اشرافیہ کومراعات ہی مراعات دی گئی ہیں ۔ یہ کیسا بجٹ ہے کہ 18ہزار 877 ارب روپے کے بجٹ میں سے آدھی رقم یعنی 9 ہزار 775 ارب روپے تومحض قرضوں کا سود ادا کرنے میں چلے جائیں گے جو اس اقتدار مافیا نےلئے ہیں۔ جومزید قرضے لئے جائیں گے ان قرضوں کابھی سود ادا کرنے کے لئے عوام پر مزید ٹیکس لگائےجائیں گے۔ اوراس سلسلے میں منی بجٹ بھی لایا جاسکتا ہے۔ قرضو ں کا سود اداکرنے کے بعد ملک کے لئے بجٹ میں جو 9 ہزار 102 ارب روپے بچیں گے ان میں سے بھی 2 ہزار 122 ارب روپے دفاع کے نام پرفوج لے جائے گی تو پھرپورے ملک اوراس کے عوام کے لئے کیا بچے گا؟ بجٹ میں فوج کے لئے تو 2 ہزار 122 ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن تعلیم جیسے اہم شعبے کے لئے صرف 93 ارب روپے اورصحت کیلئے صرف 27 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو مجموعی بجٹ کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ بجٹ میں ملک کے تنخواہ دار طبقہ کے ساتھ ایک بہت بڑا ظلم کیاگیا ہے، جو لوگ پہلے ہی طرح طرح کے ٹیکسوں کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں ان پر مزید بھاری ٹیکسز عائد کردیے گئے ہیں۔ یعنی ''مرے کو مارے شاہِ مدار '' تنخواہ دار طبقے کوایک طرف تو تنخواہوں میں اضافے کا لولی پاپ دیاگیا ہے جبکہ دوسری طرف کئی گنا ٹیکس لگا کران سے وہ اضافہ سودسمیت واپس لے لیاگیا ہے۔ ملک میں اس قدرمہنگائی ہے کہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والےعوام خودکشی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ٹیکس دینے والے تاجروں کے ساتھ ساتھ وہ چھوٹے دکاندار جو ٹیکس دینے کیلئے رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کی تودکانیں seal کرنے اوران کے موبائل فون کی سمز تک بلاک کرنے کااعلان کیا گیا ہےلیکن جن فوجی جرنیلوں، بڑ ے بڑے جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ داروں اور فوجی جنتا سے قربت رکھنے والے سیاستدانوں نے کھربوں روپے لوٹ کرملک سے باہر بھیجے، بیرون ملک جائیدادیں بنائیں، ان سے حکومت نے کوئی سوال کیوں نہیں کیا کہ یہ پیسہ کہاں سےآیا؟ اور یہ پیسہ جائز ہے یا ناجائز؟ سپریم کورٹ نے کھربوں روپے کے قرضہ معاف کرنےوالے سیاستدانوں، سرمایہ کاروں اور دیگر کے خلاف کیا ایکشن لیا ؟ اور معاف کرائے گئے قرضوں کی ریکوری کے کیس میں کئی برس گزرنے کے باوجود اب تک کیا فیصلہ کیا؟ عوام پر ٹیکس پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں لیکن جاگیردار طبقہ کی زرعی آمدنی پر ٹیکس کی وصولی نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومت یہ بتائے کہ زرعی آمدنی پر اس نے جاگیرداروں سے کتنا ٹیکس وصول کیا؟ اس بجٹ میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی دارالحکومت کراچی کے لئے کچھ بھی نہیں رکھا گیا ہے۔ کراچی پاکستان کی معیشت کا انجن ہے۔وہ ریونیو کی مد میں 55 فیصد سے زائد اور ٹیکس کی مد میں 42فیصد سے زائد حصہ ادا کرتا ہے۔ جولائی 2023سے دسمبر 2023تک صرف کراچی سے 1.22 کھرب روپے ٹیکس جمع کیا گیالیکن اس کے جواب میں کراچی کوکیا دیا گیا؟ کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے لیکن وفاقی حکومت نے کراچی کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلئے صرف تجاویزکا لولی پاپ دیا ہے اوریہ کہا گیا ہے کہ اس بارے میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی یعنی کراچی کو تجاویز کالولی پاپ دیکر ٹال دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی منشا کے مطابق بنایا گیا ہے جبکہ IMF کی ڈائریکٹر کرسٹلینا جورجیوا @KGeorgieva نے پاکستان کوکہا تھا کہ امیرطبقہ پرٹیکس لگائیں اورغریبوں کوریلیف دیں لیکن اس بجٹ میں صرف امیروں کوفائدہ پہنچایاگیا ہے جبکہ غریب عوام پر ٹیکسوں کامزید بوجھ لاد دیا گیا ہے۔ میں پاکستان کے عوام سے سوال کرتاہوں کہ جو بجٹ ملک کے عوام کے بجائے محض جرنیلوں، جاگیرداروں، بڑے بڑے سرمایہ داروں اورسول وعسکری اشرافیہ کوفائدہ پہنچانے کےلئے بنایا گیا ہو کیا ایسا بجٹ ملک اوراس عوام کے مسائل کاحل ہوسکتا ہے؟ لہٰذا ہم اس عوام دشمن اور اشرافیہ دوست بجٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں یہ بجٹ عوام کا نہیں بلکہ جرنیلوں ، بڑے بڑے جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور اشرافیہ کابجٹ ہے۔ وفاقی بجٹ پرتبصرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔#federalbudget مالی سال 2025- 2024 کے لئے پاکستان کا وفاقی بجٹ ایک عوام دشمن بجٹ ہے جس میں عوام کے لئے ٹیکسوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ یہ بجٹ عوام کا… pic.twitter.com/tJOox9y1HN — Altaf Hussain (@AltafHussain_90) June 14, 2024