کراچی کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہوچکی ہے ، فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے ذریعے کراچی میں فرقہ وارانہ تشدد اور فساد کی آگ بھڑکائی جارہی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار
کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں، ہمدردوں، علماء، ذاکرین، مرثیہ خوانوں، اساتذہ، ڈاکٹرز اور دیگر کے بہیمانہ قتل اور دہشت گردی کے مسلسل واقعات کا سدباب کیا جائے
ایم کیوایم کو آزادانہ سیاسی سرگرمیوں سے روکنے اور محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں صرف کراچی میں ہورہی ہیں جبکہ شیعہ اور سنی پورے ملک میں آباد ہیں
کراچی میں احتجاجی جلسے جلوس، مارچ کرنے اور دھرنے دینے والی سیاسی و مذہبی جماعتیں شہر میں ہونے والی کھلی دہشت گردی پر کیوں خاموش ہیں؟
کراچی ۔۔۔20، مارچ2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہوچکی ہے ، فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگز اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے ذریعے کراچی میں فرقہ وارانہ تشدد اور فساد کی آگ بھڑکائی جارہی ہے اور ایم کیوایم کو آزادانہ سیاسی سرگرمیوں سے روکنے اور محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہ امر قابل غور ہے کہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں صرف کراچی میں ہورہی ہیں جبکہ شیعہ اور سنی پورے ملک میں آباد ہیں ۔ انہوں نے کہا دوسری جانب ایم کیوایم کو دہشت گردی کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور تسلسل کے ساتھ ایم کیوایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کو چن چن کر شہیدکیاجارہا ہے ۔ انہوں نے صدر مملکت آصف زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور چیف جسٹس سپریم کورٹ جناب افتخار چوہدری سے SOSاور پروزور اپیل کی کہ کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں ، ہمدردوں ، علماء ، ذاکرین ، مرثیہ خوانوں ، اساتذہ، ڈاکٹرز اور دیگر کے بہیمانہ قتل اور دہشت گردی کے مسلسل واقعات کا سدباب کیاجائے اور قاتلوں کوگرفتار کرکے شہریوں کی جان مال کو تحفظ فراہم کیاجائے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں کراچی کی تشویشناک صورتحال پر منعقدہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کی ڈپٹی کنوینرز محترمہ نسرین جلیل ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم سے بلا وجہ کا بیر رکھنے والے عناصر جو ایم کیوایم کا امیج خراب کرنے کیلئے اس پر دہشت گردی کا الزام لگانے میں مصروف ہیں ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ دیکھیں کہ ایم کیوایم کو کس طرح دہشت گردی کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ہم سوال کرتے ہیں کہ دن رات اٹھتے بیٹھے ایم کیوایم دشمنی میں چیخ وپکار کرنے والی اور با ت بات پر کراچی میں احتجاجی جلسے جلوس اور مارچ کرنے اور دھر نے دینے والی سیاسی ومذہبی جماعتیں شہر میں ہونے والی اس کھلی دہشت گردی پر کیوں خاموش ہیں ؟ وہ شہر میں کھیلی جانے والی اس خون کی ہولی پر کوئی احتجاج یا مارچ کیوں نہیں کرتیں ؟انہوں نے کہا کہ ایک طر ف تو فرقہ وارانہ دہشت گر دی او رایم کیوایم کے کارکنوں کے قتل کا سلسلہ جاری ہے اور دوسری طرف کراچی میں بدنام زمانہ گینگ وار کے دہشت گردوں کی سنگین مجرمانہ کا رروائیاں اوردہشت و بربر یت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے کراچی کے تاجر وں ،صنعتکاروں ،دکانداروں ،ٹرانسپورٹرز اور ڈاکٹر ز ،وکلا ء اور دیگر اہل ثروت حضرات کو بھتہ کی پرچیاں دینا اور انکار کرنے والوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی کھلے عام جاری ہے ان جرائم پیشہ عناصر نے گزشتہ دنوں پولیس او رینجرز کے اہلکاروں تک کو اغوا کر کے قتل کردیا ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ،ایم کیوایم کے کارکنوں وہمدردوں کے قتل او رجرائم پیشہ عناصر کی دہشت گردی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مجرمانہ سرگرمیوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ شہر میں قیام امن او رعوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے والا کوئی ادارہ موجود نہیں ہے ۔ شہر میں پولیس ، رینجرز اور دیگر اداروں کے ہزاروں اہلکاروں کی موجودگی میں قتل اور دہشت گردی کی یہ وارداتیں کس طر ح ہورہی ہیں ؟انہوں نے سوال کیا کہ آخر ہم اپنے کارکنوں اور ہمدردوں کی لاشیں کب تک اٹھاتے رہیں ؟آخر عوام کب تک خون کے گھونٹ پی کر صبر کرتے رہیں ؟ آخر ان دہشت گردوں کے خلاف قانون کب حرکت میں آئے گا ؟انہوں نے کہاکہ گذشتہ کئی برسوں سے پاکستان دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ۔ وطن عزیز کے ہزاروں شہری ،سیاسی رہنما ء کارکنان ، علما ئے کرام ، پولیس اورسیکوریٹی فورسز کے افسران واہلکار اور معصوم شہری اس دہشت گردی کانشانہ بن چکے ہیں۔خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں روز کامعمول ہیں، پنجاب میں امن وامان کی صورتحال بھی دگرگوں ہے ۔لیکن صوبہ سندھ خصوصاًکراچی کی صورتحال تشویشناک حدتک خراب ہوچکی ہے ۔یہاں گزشتہ کئی دنوں سے جوواقعات ہورہے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔ کراچی میں ایک طرف تو فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہورہے ہیں اور شیعہ اور سنی علماء ،ذاکرین ،مرثیہ خوانوں ،ڈاکٹر وں ، اساتذہ اور دیگر شعبوں کی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ چند روز قبل برسوں تک کراچی کی خدمت کرنے والی ممتاز سماجی کارکن اور اورنگی پائلٹ پر وجیکٹ کی ڈائر یکٹر پروین رحمن کو دہشت گردوں نے بیدردی سے شہید کر دیا جبکہ دو روزقبل ہی کراچی میں ممتاز ادیب مرثیہ خواں اور کالج پرنسپل سبط جعفر اور عباسی شہید اسپتال کے ڈاکٹراسد عثمان کو شہید کر دیا گیا ۔ ان واقعات سے چندروز قبل ہی د ہشت گردوں کی جانب سے عباس ٹاؤن میں ہولناک بم دھماکہ کر کے پچاس سے زائد معصوم شہر یوں کو شہید کر دیا گیا جس کے نتیجے میں عباس ٹاؤن کی کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ دہشت گرد وں کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں او رموبائلوں پر حملوں اور پولیس اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ واقعات ہورہے ہیں تو اب گزشتہ کئی دنوں سے سفاک دہشت گرد وں کی جانب سے ایم کیوایم کو خاص طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یکم جنوری کو جناح گراؤنڈ میں ہونیوالے ایم کیوایم کے جلسہ عام کے بعد شرکا کی بسوں کو بم دھماکہ کانشانہ بنایا گیا جس سے کئی کارکنان و ہمدرد شہید و زخمی ہوئے ۔17جنوری کو ایم کیوایم کے رکن سندھ اسمبلی منظر امام کوفائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا ۔11مارچ کو لانڈھی کے علاقے خرم آباد میں بم دھماکہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایم کیوایم کے دو کارکنان شہید اور کئی زخمی ہوگئے ۔17مارچ کو حیدر آباد میں ایم کیوایم سائٹ سیکٹر آفس پرد ہشت گردوں نے فائرنگ کر کے ایم کیوایم کے تین کارکنوں کو شہید کر دیا اور گزشتہ روز کرا چی میں ہونیو الے دہشت گردی کے ایک سنگین واقعہ میں کے ای ایس سی کے ڈپٹی جنرل مینجر اور ایم کیوایم گلشن سیکٹرکے ذمہ دار فرحان خلیل کو بم دھماکہ میں شہید کر دیا گیا۔