لاہورمیں مسیحی آبادی پر حملہ اورمکانات کونذرآتش کرنے کاواقعہ پاکستان کے ماتھے پربدنما داغ کے مترادف ہے۔ الطاف حسین
جب مسیحی بستی پر دن دہاڑے یلغارکی گئی اورسوسے زائد مکانات کونذرآتش کیاگیااس وقت پنجاب کے حکمران، انتظامیہ اور پولیس وقانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے تھے ؟آخر حملہ آوروں کوروکاکیوں نہ گیا؟
کچھ عرصہ قبل پنجاب کے علاقے گوجرہ میں بھی اسی طرح مسیحی بستی پر حملہ کرکے چرچ اورمکانات کونذرآتش کردیا گیا تھا اور آج لاہور میں مسیحی بستی پرحملہ کرکے اس واقعہ کودہرایا کیاگیا
جس طرح ایک مسیحی بستی کو بربریت کا نشانہ بنایا ہے اس نے ہمارے سر شرم سے جھکا دیے ہیں
اسلام امن کادرس دیتاہے اورجوکچھ لاہورمیں کیاگیاوہ اسلامی تعلیمات کے صریحاً منافی ہے
مسیحی برادری سمیت ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں کو جان و مال کاتحفظ فراہم کیاجائے ،متاثرہ مسیحی برادری کے نقصانات کاازالہ کیا جائے اورسرکاری خرچ پر انکی املاک کی ازسرنوتعمیر کی جائے۔
لندن ۔۔۔9 مارچ 2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں مسیحی برادری کی رہائشی کالونی پر حملے اوراملاک کونذرآتش کئے جانے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس شرمناک واقعہ کوحکومت پنجاب کی کھلی ناکامی قراردیاہے ۔ جناب الطاف حسین نے اس شرمناک واقعہ پر مسیحی برادری سے مکمل ہمدردی اوریکجہتی کااظہارکیاہے۔انہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ قبل پنجاب کے علاقے گوجرہ میں بھی اسی طرح مسیحی بستی پر حملہ کرکے چرچ اورمکانات کونذرآتش کردیاگیا تھااورآج اس واقعہ کو دہراتے ہوئے لاہورکے بادامی باغ نورمحلہ میں مسیحی بستی پرحملہ کیاگیا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ لاہور نہ صرف پنجاب کادارالحکومت ہے بلکہ صوبہ کے گورنر اوروزیراعلیٰ کی سرکاری رہائشگاہیں بھی لاہورمیں واقع ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ جب اتنے اہم شہرمیں ایک بستی پر دن دہاڑے یلغارکی گئی اورسوسے زائد مکانات کونذرآتش کیاگیااس وقت صوبہ کے حکمران، انتظامیہ اورپولیس وقانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے تھے ؟آخر حملہ آوروں کوروکاکیوں نہ گیا؟انہوں نے کہاکہ ناموس رسالت کے تحفظ کوہر مسلمان اپنافرض سمجھتاہے لیکن مجھے بتایاجائے کہاسلام کہاں اس بات کی تعلیم یااجازت دیتاہے کہ محض ایک فردواحدپر لگائے جانے والے ایک الزام کی بنیاد پر مسیحی برادری کی پوری بستی پر وحشیانہ یلغار کردی جائے ، ان کے مکانات کونذرآتش کردیاجائے اورحکومتی مشینری محض خاموش تماشائی کاکردار اداکرتی رہے ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ اس وقت بحیثیت ریاست پاکستان ایک کڑی آزمائش اورامتحان سے گزررہاہے۔ بین الاقوامی جریدوں، اخبارات اورتھنک ٹینکس کی رپورٹس میں اسے ایک انتہاپسندریاست قراردے کراس کے مستقبل کے حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ان حالات میں سانحات کوئٹہ اورسانحہ عباس ٹاؤن کے بعد سانحہ لاہور انتہائی تشویشناک ہے ۔لاہورمیں مسیحی آبادی پر حملہ اورمکانات کونذرآتش کرنے کایہ واقعہ پاکستان کے ماتھے پرایک بدنما داغ کے مترادف ہے جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس طرح کسی ایک یاچند مسلمانوں کے کسی غیرقانونی اقدام کی سزاتمام مسلمانوں کودیناغیرقانونی غیراخلاقی اور غیرانسانی ہے اسی طرح کسی ایک عیسائی پر لگائے جانے والے محض ایک الزام پرپوری مسیحی آبادی کوبربادکردینابھی غیرقانونی ، غیراسلامی اورغیرانسانی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام امن کادرس دیتاہے اورجوکچھ لاہورمیں کیاگیاوہ اسلامی تعلیمات کے صریحاً منافی ہے ۔ بعض افرادنے خودہی مدعی اورمنصف کاکرداراداکرتے ہوئے جس طرح ایک مسیحی بستی کوبربریت کانشانہ بنایاہے اور حکومت مسیحی برادری کے تحفظ میں جس طرح ناکام ہوئی ہے اس نے ہمارے سرشرم سے جھکادیے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے مطالبہ کیاجولوگ بھی اس وحشیانہ واقعہ میں ملوث ہیں انہیں گرفتارکرکے آئین وقانون کے تحت بھرپورسزاد ی جائے اورمسیحی برادری سمیت ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں کوجان ومال کاتحفظ فراہم کیاجائے اورمتاثرہ مسیحی برادری کے نقصانات کاازالہ کیاجائے اورسرکاری خرچ پر انکی املاک کی ازسرنوتعمیر کی جائے۔