Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

جنرل فیض حمید بہانہ ہیں ،عمران خان اصل نشانہ ہیں الطاف حسین


 Posted on: 12/10/2024

جنرل فیض حمید بہانہ ہیں ،عمران خان اصل نشانہ ہیں الطاف حسین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے کے تحت آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ چارج شیٹ کردیاگیا ہے ، ان کے خلاف چارجز میں دیگرچارجز کے علاوہ سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا بھی شامل ہے ۔ جنرل فیض حمید کے خلاف باضابطہ چارج شیٹ کے بعدمجھے لگتاہے کہ اب پاکستان کے سابق وزیراعظم اورایک بڑے عوامی لیڈر عمران خان صاحب کو بھی ملوث کیاجائے گا اور ان کے خلاف بھی کورٹ مارشل ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ جنرل (ر) فیض حمید توایک بہانہ ہیں ،عمران خان اصل نشانہ ہیں۔  جب جنرل فیض حمید پرسیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر کورٹ مارشل درست ہے تومیراسوال یہ ہے کہ 8، فروری 2024ء کے عام انتخابات میں فوج نے جس طرح کھلی مداخلت کی، بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے والے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو دھاندلی کے ذریعے ہراکر ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنایا حتیٰ کہ ن لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف جو پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹریاسمین راشد سے شکست کھاچکے تھے لیکن انہیں بھی فارم 47 کے تحت جتوادیا۔فوج کی جانب سے انتخابی نتائج تبدیل کرنا اور ہارے ہوئے نمائندوں کوجتوانا سیاست میں مداخلت نہیں تو پھرکیاہے؟اگر سیاست میں مداخلت پر جنرل فیض حمیدکا کورٹ مارشل کیا جاسکتاہے تو فوج کے اُن جرنیلوں ، بریگیڈئیرز اور کرنلوں کا بھی کورٹ مارشل کیاجاناچاہئے جنہوں نے 8، فروری2024ء کے الیکشن میں ROsکے دفاترپرقبضہ کرکے زبردستی انتخابی نتائج کو بدلا۔ عمران خان صاحب کو ڈرانے اورجھکانے کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہوگئے ہیں تو اب انہیں کورٹ مارشل کے اس معاملے میں گھسیٹا جارہا ہے ۔میں پی ٹی آئی کے کارکنان سےکہتاہوں کہ اس سے پہلے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سےنکال کرفوج کی تحویل میں دے دیاجائے، وہ ابھی سے پرامن احتجاج کی تیاریاں شروع کردیں، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ پر بھی اس کیلئے دباؤ ڈالیں اورساتھ ساتھ فوجی مصنوعات کابھرپوربائیکاٹ کریں کیونکہ عوام پرگولیاں چلانے اور ان کاقتل کرنے والی فوج کی مصنوعات کو استعمال کرناملک سے دشمنی ہے اور اسلام کی رو سےحرام بھی ہے ۔ عوام فوجی مصنوعات کا ایسا بائیکاٹ کریں کہ عسکری کمپنیوں کے مالکان اپنے ملازمین کوتنخواہ تک ادا کرنے سے قاصر ہوجائیں ۔اگر پی ٹی آئی کے کارکنان نے حالات کی نزاکت کو نہ سمجھا توپھر انہیں پچھتانے کا بھی موقع نہیں ملے گا۔   فوج کے افسران اورسپاہی اپنی ٹریننگ مکمل ہونے پر حلف اٹھاتے ہیں کہ وہ سیاست میں حصہ نہیں لیں گے اورآئین اورقانون کے خلاف کسی بھی حکم پر عمل نہیں کریںگے تومیرا سوال ہے کہ26، نومبرکو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کےپرامن احتجاج کوکچلنے کے لئےموجودہ حکومت ، وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اوروزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکے ناجائز اقدامات کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیرقیادت فوج، کورکمانڈرزاور آپریشنل کمانڈرزنے کیوں مانا ؟ فوج نے اپنے ہی ملک کے عوام پر #گولی_کیوں_چلائی ؟ اور معصوم وبے گناہ لوگوں کو قتل کیوں کیا؟ عمران خان کی اپیل پر جائزمطالبات کےحق میں 24نومبر کوعوام لاکھوں کی تعدادمیں باہرنکلےتھے ،26،نومبر 2024ء کوڈی چوک اسلام آباد میں کے لاکھوں پرامن مظاہرین جمع تھے، رات کو اچانک علاقے کی لائٹس بندکرادی گئیں،عمارتوں پر موجود ماہراسنائپرز کے ذریعے پرامن مظاہرین کوتاک تاک پر گولیوں کانشانہ بنایا گیا،وہاں موجود سینکڑوں گاڑیوں کو توڑا گیا، اگلی صبح تمام تباہ شدہ گاڑیاں جائے وقوعہ سے غائب کردی گئیں ۔پی ٹی آئی کے 200 مظاہرین بھی کہاں غائب کردیئے گئے اس کاجواب دینے والاکوئی نہیں ہے ۔ آج تک حکومت کے وزراء  نہایت ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ 26نومبر کواسلام آباد میں کوئی گولی نہیں چلائی گئی اورکوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔  میں آج تک یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے ابھی تک 26، نومبر کے قتل عام کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کرائی ہے ، اگرپولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی تو پی ٹی آئی کے رہنماء اور وکلاء نے ایف آئی آرکے اندراج کے لئے اب تک ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں پٹیشن کیوں دائرنہیں کی؟ #یوم_شہداء_9_دسمبر پاکستان میں پرامن احتجاج کرنا حتیٰ کہ قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کرنا بھی جرم بنادیاگیاہے ۔9، دسمبرکوایم کیوایم کے ''یوم شہداء'' کے موقع پر کراچی اور حیدرآبادمیں شہداء کے لواحقین اوروفاپرست کارکنان بہت بڑی تعدادمیں شہداء کی یادگاراور شہداء قبرستان جانے کیلئے نکلے ، ان کے ہاتھوں میں قرآن مجید تھے اور ہونٹوں پر کلمہ طیبہ کاورد تھالیکن پیپلزپارٹی کی حکومت نے رینجرز اورپولیس کواستعمال کرکے غنڈہ گردی کرائی، ایم کیوایم کے شہیدوں کے لواحقین، ماؤں بہنوں، بزرگوں اوربچوں کو تشددکانشانہ بنایااورانہیں فاتحہ خوانی سے روکا اوربڑی تعدادمیں ایم کیوایم کے کارکنوں کوگرفتارکیاگیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔  میں سوال کرتاہوں کہ کیا آئین پاکستان میں پرامن مظاہرہ کرنا جرم ہے؟جب یہ جرم نہیں ہے توپھر پویس اورپیراملٹری رینجرز نے حکومت سندھ کے غیرقانونی احکامات پر عمل کیوں کیا؟ ہمیں اس بات پر بہت افسوس ہے کہ آزادی صحافت کے دعویدارٹی وی چینلز نے جس طرح ڈی چوک اسلام آباد میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ اورشیلنگ کی وڈیوز نشر نہیں کیں اسی طرح میڈیانے کراچی اورحیدرآبادمیں یوم شہداکے موقع پر ایم کیوایم کے کارکنوں اورعوام پر لاٹھی چارج اورریاستی مظالم کے مناظربھی ملک کے عوام سے چھپائے ۔تاہم بعض یوٹیوبرز نے اپنے یوٹیوب چینل پر کراچی اورحیدرآبادمیں مظالم کی فوٹیج نشرکیں جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی ایمان مزاری صاحبہ ، شفیق احمدایڈوکیٹ،ڈیفنس ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن محترمہ آمنہ مسعودجنجوعہ، بلوچ وائس فارجسٹس اوران صحافیوں سے دلی تشکرکا اظہار کرتاہوں جنہوں نے سماجی ویب سائٹ ایکس پر کراچی اورحیدرآبادمیں مہاجرشہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی پر پابندیوں اور گرفتاریوں کی مذمت کی ہے ۔ میں پنجاب کے صحافیوں ، اینکرپرسنز اور یوٹیوبرز سے بھی درخواست کرتاہوں کہ وہ بھی یوم شہداءکے موقع پر کراچی اورحیدرآباد میں ایم کیوایم کے کارکنوں اورعوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کریں۔  الطاف حسین ٹک ٹاک پر 181ویں فکری نشست سے خطاب 10، دسمبر 2024 Complete address link👇 youtu.be/ZDtev5CTfOg?fe


12/21/2024 9:15:48 AM