حکومت ججوں کی تعداد اورمدت ملازمت میں اضافے اور چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی اور دیگرمعاملات کے لئے پاکستان کے آئین میں جوترامیم کررہی ہے ان کامقصد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کاتحفظ کر ناہے ۔
الطاف حسین
موجودہ حکومت فوج کے مذموم مفادات کے لئے فوج اورآئی ایس آئی کی سہولت کار بنی ہوئی ہے اوراس کے لئے ماورائے آئین اقدامات کررہی ہے ۔ حکومت کے ساتھ ساتھ اس کی اتحادی جماعتیں اوران کے ارکان اسمبلی بھی سہولت کاری کررہے ہیں تاکہ ان کا اپنا اپنااقتداربھی چلتارہے اوروہ کھرب ہاکھرب پتی بنے رہیں اوران کے کھربوں ڈالروں میں اضافہ ہوتارہے۔ حکومت یہ آئینی ترامیم فوج کے ڈنڈے کے زور پر کرنا چاہتی ہے۔
موجودہ حالات میں ایسا لگتاہے کہ ملک میں نہ آئین کاکوئی وجود ہے، نہ ہی قانون کا۔ عدلیہ بھی آزاد نہیں بلکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے آگے بے بس نظرآتی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل اورسپریم کورٹ کے چیف جسٹس کواپنے مشترکہ خط میں شکایت کی تھی کہ انہیں فوج اورآئی ایس آئی کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی ہیں، ان کے اہل خانہ اوررشتہ داروں کوہراساں کیاجاتاہے، انہیں بلیک میل کرنے کے لئے ان کے گھروں حتیٰ کہ ان کے بیڈرومز تک میں خفیہ کیمرے لگائے گئے۔ کئی دن گزرجانے کے باوجود ججوں کی اس شکایت کاکوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ جب ہائیکورٹ کے جج صاحبان کوانصاف نہیں ملاتوعام عوام کوانصاف کس طرح مل سکتاہے؟
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی 8 سے 10 گھنٹے تک پراسرار گمشدگی کے بارے میں نہ تو پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں سے کسی نے کچھ بتایاہے اور نہ ہی علی امین گنڈا پور نے اب تک کچھ بتایاہے کہ کہ انہیں 8 سے 10 گھنٹوں کس نے غائب کیاتھا اورانہیں کہاں رکھاتھا۔ ابھی تک وزیراعلیٰ کا اپنا اسٹاف بھی ا ن کی پراسرار گمشدگی کے بارے میں لاعلم ہے ۔ میں ایک مرتبہ پھر عوام کو آگاہ کررہا ہوں کہ علی امین گنڈا پور کو آئی ایس آئی نے اغواء کرکے اپنے سیف ہاؤس میں رکھا ۔میراسوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ عوام کو حقائق کیوں نہیں بتارہی ہے کہ علی امین گنڈا پور کو کس نے اغواء کیا، کہاں رکھا اور انکے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ؟
علی امین گنڈا پور کی تقریر کے دوسرے دن تحریک انصاف کے بانی عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اس کے باوجود پی ٹی آئی کے رہنما اس جرات کامظاہر ہ نہیں کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کیاگیا ، غیرآئینی اور غیرقانونی طریقے سےPTI کے ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاریاں کی گئیں اور ان پر جھوٹے مقدمات بنادیئے گئے لیکن پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں سے کسی نے بھی فوج یا آئی ایس آئی کالفظ استعمال نہیں کیا بلکہ وہ پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے اوروہاں سے ارکان پارلیمنٹ کوگرفتارکرنے والے آئی ایس آئی کے اہلکاروں کو ''نامعلوم افراد'' کہہ رہے ہیں ، آخرحقائق چھپانے کا یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟ اگر پی ٹی آئی کے لیڈرز بھی عمران خان کے چاہنے والوں کو صحیح بات نہیں بتائیں گے تو انہیں اصل حقائق کا علم کیسے ہوگا؟جب پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان سے جیل میں ملاقات کے بعد میڈیاسے بات کرتے ہیں اوریہ کہتے ہیں کہ عمران خان نے یہ کہاہے تو لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ یہ عمران خان کی ہدایت پر بات کررہے ہیں لیکن عمران خان کی بہن محترمہ علیمہ خان ملاقات کے بعد بالکل مختلف بات کرتی ہیں ۔ دوروزقبل بھی محترمہ علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعدیہ انکشاف کیا کہ عمران خان کایہ کہنا ہے یہ مجھے مصرکے صدر محمد مُرسی کی طرح جیل میں ہی مار دینا چاہتے ہیں ۔ مگر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس حوالے سے کارکنوں کوکوئی بات نہیں بتائی ۔ اگرپی ٹی آئی کے رہنماکوئی جراتمندنہ اقدام نہیں اٹھائیںگے تومیں دعاہی کرسکتاہوں کہ اللہ عمران خان کی زندگی پر رحم فرمائے۔
میں ،پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کہتا ہوں کہ آپ ہر طرح کی قربانیاں دے رہے ہیں لیکن جب آپ کے لیڈران آپ کو صحیح بات نہیں بتائیں گے توآپ کو صحیح بات کا کیسے پتہ چلے گا؟
موجودہ صورتحال میں پاکستان کے عوام اورپی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کواس پر سوچناچاہیے کہ وہ کیاکررہے ہیں؟ کیاوہ آئین وقانون اورجمہوریت کے قتل پر خاموش رہیں گے یاحقیقی آزادی کے لئے جدوجہد کریں گے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 112ویں فکری نشست سے خطاب
14، ستمبر2024