Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

بے نظیر بھٹو کےقتل کابدلہ کراچی ،حیدرآباد اورسندھ بھر میں قتل وغارتگری اورجلاؤ گھیراو کرکے کیوں لیا گیا؟ ۔


بے نظیر بھٹو کےقتل کابدلہ کراچی ،حیدرآباد اورسندھ بھر میں قتل وغارتگری اورجلاؤ گھیراو کرکے کیوں لیا گیا؟ ۔
 Posted on: 12/29/2025

بے نظیر بھٹو کےقتل کابدلہ کراچی ،حیدرآباد اورسندھ بھر میں قتل وغارتگری اورجلاؤ گھیراو کرکے کیوں لیا گیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 27، دسمبر2007ء کو پیپلزپارٹی کی سربراہ بے نظیربھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے بعد قتل کردیاگیاتھاجس پر ان کے چاہنے والے آج تک غمگین ہیں لیکن پیپلزپارٹی نے جس طرح ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کو کیش کرایاتھااسی طرح بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی کے لیڈروں کی لاٹریاں نکل آئیں اوروہ آج تک اس کافائدہ اٹھارہے ہیں۔ جب بے نظیربھٹو کاقتل تو ہم نے اس وقت بھی دعائے مغفرت کی تھی اورآج بھی دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بے نظیربھٹو کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ہونایہ چاہئے تھا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا بدلہ ان کے قاتلوں سے لیاجاتامگراس کا بدلہ مہاجرقوم کی بہنوں اوربیٹیوں کی آبروریزی کرکے لیاجائے تو کیایہ انصاف کہلائے گا؟ پیپلزپارٹی کاطرزعمل ہمیشہ سے وفاقی نہیں بلکہ لسانی رہا ہے۔ 27،28 اور29 دسمبر2007ء کے واقعات اخبارات کے ریکارڈ پر محفوظ ہیں کہ تین روز تک کراچی سمیت سندھ بھرمیں آگ اورخون کی ہولی کھیلی جاتی رہی، فیکٹریوں اورصنعتوں کو لوٹ کر جلادیاگیا، آتشزدگی کے باعث وہاں کام کرنے والے غریب محنت کش زندہ جلادیے گئے، 1800 سے زائد گاڑیوں کونذرآتش کردیاگیا، دکانیں لوٹی گئیں اوربنکوں کو بھی لوٹا گیا جبکہ گارمنٹس فیکٹریوں، کیمیکل انڈسٹریز، فارماسوٹیکل کمپنیوں اوردیگر صنعتوں میں کام کرنے والی خواتین جب اپنے گھروں کو واپس جارہی تھیں تو انہیں بھرے بازار میں بے آبرو کیاگیا۔اس سے 1947ء میں ہجرت کے دوران پیش آنے والے واقعات کی یاد تازہ ہوگئی۔ پیپلزپارٹی کی یہ لسانی سوچ کہ پنجابیوں نے بھٹو اور ان کی بیٹی کو پنجاب میں قتل کردیالیکن غصے کااظہارکراچی،حیدرآباد اوراندرون سندھ میں ایم کیوایم کے مہاجراور سندھی کارکنوں کے گھروں اوردفاترپر مسلح حملے کرکے کیاگیا۔ میرا سوال ہے کہ کیابے نظیر بھٹوکا قتل کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص یا نواب شاہ میں ہواتھا؟ پھرمیرے شہروں اورمیری قوم پر قیامت کیوں ڈھائی گئی؟بے نظیربھٹو کےقتل کے بعد قتل وغارتگری اورلوٹ مارکرنے والی پیپلزپارٹی کاکوچیئرمین آج ملک کاصدربنابیٹھا ہے۔  ایم کیوایم نے اپنے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف ہزاروں ہڑتالیں کیں جس کو بڑھاچڑھا کر لسانی رنگ دینی کی کوشش کی گئی،کوئی ثابت کردے کہ ہم نے ہڑتال کے دوران کبھی کسی غیرمہاجرآبادی پر حملہ کیاہو،کبھی کسی فیکٹری یاصنعت کو جلایاہو؟میری رہائش گاہ 494/8 المعروف نائن زیرو کے برابرمیں سندھی، پنجابی اورپٹھان فیملی رہتی ہے ہم نے کبھی ان فیملیوں پرکوئی حملہ نہیں کیاکیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ ہمیں مارنے والے عوام نہیں ہیں۔  اگست2016ء میں نوازشریف کے دورحکومت میں ہم نے اپنے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیرقانونی گرفتاریوں کے خلاف بھوک ہڑتال کی تھی لیکن مسلم لیگ کا کوئی رہنماء اظہار ہمدردی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ میں نہیں آیا، بھوک ہڑتال کرنے والے ساتھیوں کی بگڑتی ہوئی حالت اور وہ اسپتال میں داخل ہونے لگے تو یہ المناک واقعات دیکھ کر22، اگست2016ء کوشدت جذبات سےغیرمناسب بات میرے منہ سے نکل گئی جس پر میں نے اسی وقت اپنے بیان کے ذریعے معافی مانگ لی،ڈی جی رینجرز اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو خط لکھ کر معافی مانگی، اس کے بعد جنرل قمرجاوید باجوہ آئے تو میں نے انہیں بھی خط لکھالیکن اس کی سزا مجھے آج تک مل رہی ہے اورلاہورہائی کورٹ نے میری تحریر، تقریرپر پابندی لگادی۔ بے نظیربھٹو کے قتل کے بعد متعدد سندھی لیڈروں کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں جس میں انہوں نے کہاتھا ”پاکستان نہ کھپے“، No more Pakistan پھر اچانک زرداری صاحب کاظہورہوتاہےاوروہ ”پاکستان کھپے“ کانعرہ لگاتے ہیں جبکہ پوری سندھی قوم ”پاکستان نہ کھپے“ کانعرہ لگارہی تھی۔ زرداری صاحب پیپلزپارٹی کوٹیک اوورکرلیتے ہیں اوراس دن سے آج تک ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیربھٹو کاخون بیچاجارہاہے۔  9، مئی 2023ء کے افسوسناک واقعات میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ڈھائی سال سے جیل میں قیدکیاہوا ہے، کیا 9،مئی کے واقعات میں مظاہرین کی جانب سے سینکڑوں گاڑیوں کو جلایاگیا تھا؟ ماؤں بہنوں کی عصمت دری کی گئی تھی؟فیکٹریوں اورصنعتوں کوجلایاگیاتھا؟کیاان فیکٹریوں کوآگ لگاکروہاں کام کرنے والے محنت کشوں کوزندہ جلایاگیاتھا؟  بے نظیربھٹو کے قتل کے بعد جس طرح تین روز تک قتل وغارتگری، جلاؤ گھیراؤ اورلوٹ مار کی گئی اوراندرون سندھ میں سندھی بولنے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کے گھروں پر حملے کیے گئے اس کا ایک فیصد بھی 9 مئی کے احتجاج کے دوران نہیں کیاگیاتھالیکن اس کی سزا عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو آج تک دی جارہی ہے۔ میرے منہ سے ایک لفظ نکل گیا تو آج تک میری زباں بندی ہے اور میری جماعت کو آفس کھولنے اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے، ہمیں ایم کیوایم کی سینئرکارکن شمائلہ عمران کی تدفین کے انتظامات میں کن کن مشکلات کاسامنا کرنا پڑا ہے، ایم کیوایم کے سندھی اسپیکنگ ساتھی نثاراحمد پنہور اوران کے صاحبزادے محسن پنہور کو 22 دسمبرکو ان کے بھائی کے گھرسے جاتے ہوئے دوبارہ گرفتارکرلیاگیا جوکہ دس روز قبل طویل جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوئے تھے۔ ان حالات میں بھی وفاپرست کارکنوں نے مرحومہ شمائلہ عمران کی تدفین کے انتظامات سنبھالے جس پر میں تمام وفاپرست کارکنان کو سلام تحسین پیش کرتا ہوں۔ پیپلزپارٹی اپنے مفادات کے لئے سندھ کارڈکھیلتی رہی ہے اورآج تک کھیل رہی ہے، پیپلزپارٹی کے وڈیروں نے دیہی سندھ کے غریب ہاریوں کواپناغلام بنایاہواہے دوسری جانب پیپلزپارٹی کے وڈیرے حکومت کے ذریعے لوٹ مار میں مصروف ہیں۔اس ظلم اورلوٹ مار کے خلاف سندھ کے نوجوان بیدارہورہے ہیں۔ میں سندھ کے تما م عوام خصوصاً غریب سندھیوں سے کہتاہوں کہ وہ کب تک ان وڈیروں کے ظلم وجبر کاشکاررہیں گے لہٰذاانہیں چاہیے کہ وہ وڈیروں کے ظلم سے نجات کے لئے باہر نکلیں اورعملی جدوجہد کریں۔  الطاف حسین  ٹک ٹاک پر368 ویں فکری نشست سے خطاب 27، دسمبر2025ء  https://www.youtube.com/watch?v=dBvzhph5e8s

12/30/2025 9:04:50 PM