Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

خدارا مشرقی پاکستان کے سانحہ سے سبق سیکھیں


خدارا مشرقی پاکستان کے سانحہ سے سبق سیکھیں
 Posted on: 12/16/2024
خدارا مشرقی پاکستان کے سانحہ سے سبق سیکھیں
……………………………

16دسمبر پاکستان کی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے کیونکہ 16دسمبر 1917ء کوفوج نے پاکستان دولخت کردیا تھا۔ میراپاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ، حکومت اورتمام ارباب اختیارسے یہی کہناہے کہ وہ خدارا مشرقی پاکستان کے سانحہ سے سبق سیکھیں اوراپنے ہی ملک کے عوام کوگولہ بارود سے دبانے اورانہیں طاقت سے کچلنے کی پالیسی ترک کردیں۔ 
سانحہ مشرقی پاکستان کی مختصراً تاریخ یہ ہے کہ 1970ء میں جنرل یحییٰ خان کی فوجی حکومت نے جوعام انتخابات کرائے تھے اس میں سابقہ مشرقی پاکستان کے بنگالی عوام کی نمائندگی کرنے والی پاکستان کی ایک بڑی جماعت عوامی لیگ نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی تھی، آئین ، قانون اورجمہوری اصولوں کے تحت ملک کااقتدار عوامی لیگ کے حوالے کردیناچاہیے تھا لیکن فوجی حکومت نے اقتدارعوامی لیگ کے حوالے نہیں کیا ۔ اس وقت فوجی مارشل لا کی اتحادی پیپلزپارٹی نے بھی عوامی لیگ کواقتدارسونپنے کی مخالفت کی۔ جب عوامی لیگ نے ازخود قومی اسمبلی کااجلاس ڈھاکہ میں طلب کیاتو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹونے فوج کی پالیسی کے تحت نہ صرف اس اجلاس کی مخالفت کی بلکہ لاہورمیں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ مغربی پاکستان سے جومنتخب رکن اس اجلاس میں شرکت کے لئے ڈھاکہ جائے گاتوواپسی پر اس کی ٹانگیں توڑدی جائیں گی۔ بھٹونے '' اِدھرہم ، اُدھر تم ''کانعرہ لگادیا اور پاکستان میں دووزرائے اعظم کی تجویز پیش کردی کہ شیخ مجیب مشرقی پاکستان کے وزیراعظم بن جائیں اوربھٹو مغربی پاکستان کے وزیراعظم بن جائیں۔ یہ پاکستان کوتقسیم کرنے کی بات تھی جبکہ عوامی لیگ پاکستان کومتحد رکھنے کے لئے جمہوری اصولوں کے تحت پاکستان میں اکثریتی جماعت کو اقتدارکی منتقلی کامطالبہ کرتی رہی۔ فوج نے عوامی لیگ کواقتداردینے کے بجائے 25مارچ 1971ء کو مشرقی پاکستا ن میں ''آپریشن سرچ لائٹ '' کے نام سے فوجی آپریشن شروع کردیا جس کے دوران لاکھوں بنگالیوں کاقتل عام کیاگیا، لاکھوں بنگالی عورتوں کی عصمت دری کی گئی، گھروں کو جلایاگیا، اپنے حق کامطالبہ کرنے والے بنگالی عوام کوکچلنے کے لئے ان پر وحشیانہ مظالم کے پہاڑتوڑے گئے جس کی وجہ سے لاکھوں بنگالیوں کونقل مکانی بھی کرنی پڑی۔ جواب میں بنگالی عوام نے بھی اپنی آزادی کے لئے گروپ تشکیل دیے ۔ایسی صورتحال میں انڈیاکی فوج بھی مشرقی پاکستان میں داخل ہوئی اور چند روز کی جنگ کے بعد پاکستان کی فوج نے انڈیاکی فوج کے سامنے 93ہزار کی تعداد میں ہتھیارڈال دیے اور16دسمبر 1971ء کومشرقی پاکستان آزاد ہوکرایک علیحدہ ملک کی حیثیت سے بنگلہ دیش بن گیا۔ 

ہوناتویہ چاہیے تھاکہ پاکستان کے ارباب اختیارسانحہ مشرقی پاکستان سے سبق حاصل کرتے اور باقی ماندہ پاکستان میں آبادقوموں کوان کے حقوق دیتے، ان کے ساتھ ناانصافیوں کاخاتمہ کرتے اور انہیں طاقت سے دبانے کی پالیسی ترک کرتے لیکن افسوس کہ بلوچستان ، سندھ اورپختونخوا میں بھی مشرقی پاکستان جیساطرزعمل اختیارکیاگیا اورآج بھی طاقت اورگولہ بارود کے ذریعے ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔بلوچستان میں اپناحق مانگنے پر گزشتہ کئی دہائیوں میں اب تک بے شمار بلوچوں کو قتل کردیا گیا، پختونخوا اورقبائلی علاقوں کے پختونوں کوپہلے حقوق کامطالبہ کرنے کی پاداش میں اورپھرسردجنگ کے دوران عالمی طاقتوں کے مفادات کے لئے قتل کیاگیا، اپنے حق کے لئے آوازاٹھانے والے کتنے ہی سندھیوں کوقتل کیاگیا، اپنے حقوق کے لئے آوازاٹھانے پر 25ہزارسے زائد مہاجروں کوقتل کیاگیا۔ یہ ظلم وستم آج بھی جاری ہے ۔ اسی طرح میری آواز، تحریر وتقریرحتیٰ کہ میری تصویردکھانے اورمیرانام تک لینے پر پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیاپر 7ستمبر 2015ء کوپابندی لگادی گئی۔ واضح رہے کہ یہ پابندی لاہورہائیکورٹ نے چھ ماہ کے لئے لگائی تھی  جو 9سال گزرجانے کے باوجود آج تک جاری ہے۔ اس کے علاوہ فوج نے 22اگست 2016ء کو میرے گھر اورایم کیوایم کے مرکز المعروف '' نائن زیرو'' کو سیل کردیااوروہاں فوج کے اہلکاروں کوبٹھادیا۔ اس دن سے آج دسمبر2024ء تک میرے گھرپر فوج کاقبضہ ہے۔ اسی قبضے کے دوران میرے گھرنائن زیروکوآگ لگادی گئی اوربعد میں اسے بلڈوز کردیاگیا۔ اس کے باوجود فوج آج تک وہاں قبضہ کئے ہوئے ہے اوروہاں موجود ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایم کیوایم کے تمام مرکزی اورعلاقائی دفاترکوبھی مسمارکردیاگیا یاپھر سیل کردیاگیا جوآج تک سیل ہیں۔ 
جس طرح 1970ء کے انتخابات کے نتائج کوتسلیم نہیں کیاگیااسی طرح 8فروری 2024ء کو پاکستان کی سب سے بڑی عوامی جماعت پاکستان تحریک انصاف کوانتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی، جب تمام ترہتھکنڈو ں کے باوجود پاکستان کے عوام نے بھاری اکثریت سے پی ٹی آئی کوکامیاب کرادیا توفوج نے بدترین دھاندلی کرکے فارم 47میں نتائج تبدیل کردیے اورفارم 47 کے تحت مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اوردیگر عسکری جماعتوں کودھاندلی سے سیٹیں دیکرملک میں ان کی حکومت بنادی۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے اپنے مینڈیٹ کاقتل کرنے کے خلاف پاکستان بھرمیں احتجاج شروع کیاتوانہیں طاقت سے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 26نومبر کواسلام آباد میں آکراحتجاج کرنے والے عوام پر فوج نے بیدریغ گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں پختونخوا سے آنے والے درجنوں شہری شہیدوزخمی ہوئے اوربہت سے لاپتہ ہیں۔ اس کے بعد پنجاب خصوصاً اسلام آباد میں پٹھانوں کوچن چن کرگرفتارکرناشروع کردیا گیا اورعوام کو مار مار کر دھاندلی زدہ نتائج تسلیم کرنے پر مجبورکیا جارہاہے ۔ دوسری طرف بلوچستان میں بھی فوج کشی کی جارہی ہے۔ 
 اس بات کوسمجھ لیاجائے کہ پختونخوا سے چند لوگوں کوساتھ ملایاجاسکتاہے لیکن تمام پختونوں کوخریدا نہیں جاسکتا اورنہ ہی طاقت سے ان کی آوازکو دبایاجاسکتاہے۔ 
میں پاکستان کا دشمن نہیں بلکہ پاکستان کوایک مضبوط ملک دیکھناچاہتاہوں اوراسی جذبے کے ساتھ یہ دعوت ِ فکر دے رہاہوں کہ سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق حاصل کریں اوریہ سمجھ لیں کہ اب قوموں کی آواز کوطاقت سے دبایا نہیں جاسکتا۔ گولہ بارود سے علاقے فتح کئے جاسکتے ہیں لیکن عوام کے ذہنوں کوفتح نہیں کیاجاسکتا۔ طاقت اور جبر کے ہتھکنڈوں سے وقتی طورپر لوگوں کوخاموش کیا جاسکتا ہے لیکن ان کے ذہنوں میں پیداہونے والے نظریات کو ختم نہیں کیاجاسکتا۔ اگر ہر مسئلے کوطاقت سے حل کرنے کی روش جاری رہی، پختونخوا اور بلوچستان میں بلوچوںاورپختونوں کے خلاف فوج کشی کا عمل جاری رہاتوآزاد بلوچستان بنے گا او رآزاد پختونستان بھی بنے گا۔
میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے دانشوروں، صحافیوں، اکابرین اورتمام اہل پنجاب سے کہتاہوں کہ آپ آبادی کی بنیاد پر ہرشعبے میں 56فیصد حصہ لیتے ہیں توپاکستان کوبچانے کے لئے قربانیوں میں بھی 56فیصد حصہ ڈالیں، اسی طرح پاکستان بچ سکتاہے۔ پنجاب نے 1971ء میں پاکستان بچانے کے بجائے ظلم وجبر میں فوج کا ساتھ دیا تھا لیکن اگراب وہ پاکستان بچاناچاہتے ہیں تو انہیں آگے بڑھ کر قربانیاں دینا ہوں گی۔ 
پاکستان بچانے کے لئے صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کوخصوصاًاہل پنجاب کوآگے آناہوگااورسب کوملکراس مقصد کے لئے جدوجہد کرنی ہوگی کہ تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں رہیں، فوج کوبھی سیاست میں مداخلت بندکرکے ملک کی سرحدوں کے دفاع پر توجہ دینی ہوگی اوریہ
 سمجھنا ہوگاکہ فوج  کے لئے سیاست میں حصہ لیناغیرآئینی اوران کے اٹھائے گئے حلف کے منافی ہی نہیں بلکہ حرام بھی ہے۔ 
پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے اکابرین اورعوام کوبھی صرف زبانی باتیں کرنے کے بجائے عملی میدان میں آناہوگا۔

الطاف حسین ( 186ویں فکری نشست سے خطاب ) 16دسمبر 2024 (مکمل فکری نشست دیکھئے) youtu.be/p2N6KWEHy5w?si



12/19/2024 10:12:31 PM