عوامی احتجاج سے تحریک انصاف کی لیڈرشپ کے غائب رہنے اورعلی امین گنڈاپورکی پراسرارگمشدگی اوراچانک نمودارہونے کے معاملے کے بعد مجھے لگتاہے کہ اب جیل میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی زندگی شدید خطرے میں ہے.
الطاف حسین
تحریک انصاف کے رہنمااورخیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور 48 گھنٹوں تک پراسرار طورپر غائب رہنے کے بعد جس طرح پختونخوا کی اسمبلی میں اچانک نمودار ہوئے ہیں اوراپنے غائب رہنے کے بارے میں انہو ں نے اسمبلی میں جو کہانی پیش کی ہے اسے سن کربچپن میں سنی گئیں طلسماتی کہانیاں یاد آگئی ہیں۔
علی امین گنڈاپور8 ستمبر2024ء کوبھی اسلام آباد کے جلسے کے بعد پراسرار طور پر غائب ہوگئے تھے اوردوروز غائب رہنے کے بعد جب وہ منظرعام پر آئے تھے تواس وقت بھی انہو ں نے اس کے بارے میں بھی قوم کوکچھ نہیں بتایاتھا۔ اس مرتبہ پھر وہ پراسرارطورپرغائب ہوگئے اور 48گھنٹوں تک غائب رہے،وہ اپنے قافلے کے ساتھ اسلام آباد تک توآئے لیکن پھروہ غائب ہوگئے، کہاگیاکہ وہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں قیام کے لئے گئے تھے ۔ بتایا گیا کہ خیبرپختونخواہاؤس میں ان کے لئے رینجرزنے چھاپہ بھی ماراتھا۔اس حوالے سے بھی متضاداطلاعات آئیں ، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا تھاکہ انہیں گرفتارکرلیا گیاہے جبکہ حکومت کی جانب سے اس کی تردیدکی گئی۔علی امین گنڈاپور 48 گھنٹوں تک غائب رہنے کے بعد اچانک خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں نمودارہوئے، انہوں نے اسمبلی سے اپنے خطاب میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ پختونخوا ہاؤس میں ہی تھے،انہوں نے 48گھنٹوں تک پراسرارطورپرغائب رہنے اوراسمبلی تک پہنچنے کے بارے میں جس طرح کی کہانی پیش کی ہے وہ ایک طلسماتی کہانی معلوم ہوتی ہے ، اسے سن کراڑن کھٹولے، فضاء میں اڑنے والے جادوئی اڑن قالین، کمالات دکھانے والی جادوئی انگوٹھی ، بزرگوں اورجادوگروں کی طلسماتی کہانیاں یاد آگئی ہیں۔
یہ بھی قابل غوربات ہے کہ علی امین گنڈاپور اس وقت اچانک اسمبلی میں منظرعام پرآئے کہ جب حکومت نے پشتونوں کی سب سے مؤثراورطاقتورآواز پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی لگائی لیکن میڈیا نے پی ٹی ایم پر پابندی کے فیصلے کے بجائے ساری توجہ علی امین گنڈاپور کے ڈرامائی اندازمیں نمودار ہونے پررکھی ۔ جس سے ایسالگتاہے کہ یہ سب کچھ ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ہواتاکہ علی امین گنڈاپور کانمودار ہونازبان ِزدِعام ہوجائے ، میڈیااسی کونمایاں کرے اور پشتون تحفظ مووومنٹ پر پابندی کے آمرانہ اقدام کامعاملہ دب جائے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کو پشتونوں کے حقو ق کے لئے آوازاٹھانے والی کوئی بھی مؤثراورسرگرم تنظیم قابل قبول نہیں ہے۔
ہفتہ کوہونے والے عوامی احتجاج سے تحریک انصاف کی لیڈرشپ کے غائب رہنے اورعلی امین گنڈاپورکی پراسرارگمشدگی اوراچانک نمودارہونے کے معاملے کے بعد مجھے لگتاہے کہ اب جیل میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی زندگی شدید خطرے میں ہے۔ لہٰذاب عمران خان سے پیارکرنے والوں کو سوچناچاہیے کہ اگرعمران خان کے آس پاس ایسے لیڈرزہوںگے تو عمران خان کی زندگی اورتحریک انصاف کاوجود کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟