پی ٹی آئی کے پُرامن احتجاج کوکچلنے کے لئے گرفتاریاں،تشدد، شیلنگ اورطاقت کااستعمال فسطائیت ہے .الطاف حسین
نوازشریف، شہبازشریف اور آصف زرداری سمیتPDM کی مخلوط حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے پُرامن احتجاج کوکچلنے کے لئے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں،تشدد،شیلنگ اورطاقت کااستعمال فسطائیت اورفاشزم ہے ۔ یہ ظلم بند کیاجائے اورتمام گرفتارشدگان کو فی الفوررہا کیاجائے ۔
جمعہ کوپی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں ڈی چوک پر پُرامن احتجاج کااعلان کیا گیا تھا لیکن حکومت نے پورے اسلام آباد کوکنٹینرزلگا کرseal کردیا، خیبرپختونخوا اورپنجاب سے اسلام آباد آنے والی تمام شاہراہوں اورراستوں کوبند کردیا گیا او رجولوگ ان تمام تررکاوٹوں کوعبورکرکے اسلام آباد پہنچے ان کی گرفتاریاں کی گئیں، ان پر شدیدشیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی نوجوان، بزرگ ، خواتین اوریوتھ زخمی ہوگئے۔عوام کے احتجاج کودبانے کے لئے رات کواسلام آباد میں فوج تعینات کردی گئی ۔
پوری دنیامیں عوام اپنے مطالبات کے لئے مظاہرے، جلسے جلوس کرتے ہیں، پاکستان کاآئین بھی عوام کواپنے مطالبات کے لئے پُر امن احتجاج کرنے کاحق دیتاہے لیکن اگرآپ طاقت استعمال کرکے عوام کوان کے احتجاج کے بنیادی حق سے محروم کریں گے توکیایہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟یاتوآپ آئین میں دیے گئے عوام کے حق کوتسلیم کریں یاپھر ایسے آئین کوپھاڑ دیجئے اورپاکستان کےسرکاری نام '' اسلامی جمہوریہ پاکستان '' میں سے '' اسلامی '' اور'' جمہوریہ '' کے الفاظ نکال دیجئے کیونکہ نہ تو اسلام میں ریاست کی جانب سے عوام کوظلم کانشانہ بنانے کی اجازت ہے اورنہ ہی عوام کو ان کے احتجاج کے جمہوری حق سے محروم کرنا جمہوری طرز عمل ہے۔
حکومت کی جانب سے عوام کے احتجاج کودبانے کے لئے فوج کوطلب کرنابھی انتہائی غلط اقدام ہے ۔ یہ عمل عوام اورفوج کوایک دوسرے سے متصاد م کرنے کاعمل ہے۔فوج کی غلط پالیسیوں اوراقدامات کی وجہ سے پاکستان کی فوج اورعوام کے مابین پہلے ہی نفرتیں پیدا ہوگئی ہیں ، خدارا پاکستان کے عوام کوفوج سے مزید متنفر نہ کرائیں۔ اگرحکومت نے تہیہ کرلیا ہے کہ اسے ہرمعاملے میں فوج کوآگے کرنا ہے تووہ آج عوامی ریفرنڈم کرالے کہ عوام، عمران خان یافوج میں سے کسے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اگرعمران خان کو 10فیصد ووٹ ملیں توعمران خان کواپنی شکست تسلیم کرلیناچاہیے اوراگراس ریفرنڈم میں فوج کے حق میں صرف 10فیصد ووٹ آئیں تو فوج کوبھی اپنی شکست تسلیم کرلیناچاہیے اوراپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے اپنے آئینی کردارکی طرف لوٹ جاناچاہیے۔ لیکن اگرفوج سیاست میں مداخلت کرے گی ، انتخابات کے عمل میں ملوث ہوگی، الیکشن میں دھاندلی کرائے گی، انتخابی نتائج کوتبدیل کرائے گی تواس عمل کودیکھ کرفوج سے کون محبت کرے گا؟
حکومت نے فائرنگ،شیلنگ اورتشدد کے جوہتھکنڈے عوام کے احتجاج کودبانے کے لئے کئے ہیں، سوشل میڈیاپر اس کے مناظردیکھ کرمجھے بہت د کھ ہواہے۔ نوازشریف، شہبازشریف اورزرداری نے اپنے عمل سے ثابت کردیاہے کہ وہ ظالموں اورقاتلوں کے یارہیں۔ ان کانعرہ عوام میں '' ووٹ کوعزت دو'' ہوتاہے لیکن ان کاعمل '' بوٹ کوعزت دو'' ہوتا ہے۔
تحریک انصاف کی قیادت کومیرامشورہ ہے کہ وہ حکومتی مظالم کے خلاف اورحقیقی ا زادی کے لئے پورے ملک میں پہیہ جام اورشٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دیںاور ملک بھر کے تمام عوا م کواس کے لئے کنوینس کریں۔ اگروہ ایسی کال دیتے ہیں تومیں خود بھی اس کی کھل کرحمایت کروں گا۔
میں تحریک انصاف کے نوجوان کارکنوں سے بھی کہتاہوں کہ قوموں کی زندگی میں آزمائشیں آتی ہیں، آپ کانعرہ ''حقیقی آزادی'' ہے اور آزادی کوئی پلیٹ میں سجاکرنہیں دیتا بلکہ اس کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اورقربانیاں دینی پڑتی ہیں لہٰذا آپ حکومتی مظالم ، گرفتاریوں اورتشدد کے باوجود ہرگز مایوس نہ ہوں،اور اپنے غصب شدہ جمہوری حقوق کے حصول اورملک کی حقیقی آزادی کے لئے جہاد کریں ، یعنی تمام تررکاوٹوں کے باوجود اپنی جدوجہد کریں اورNo Retreat...No Surrender کے سلوگن کواپنائیں جوزمانہ طالبعلمی سے میرا سلوگن ہے ۔ کامیابی کے حصول تک اس ایمان پر قائم رہیں اورجدوجہد کرتے رہیں، فتح آپ کی ہوگی۔
الطاف حسین
(ٹک ٹاک پر 124ویں اسٹڈی سرکل سے خطاب)
4 اکتوبر 2024ئ