بیرونی طاقتوں کے مفادات کے لئے پاکستان کومشرقِ وسطی کی جنگ میں ملوث کیاجارہاہے۔الطاف حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لبنان میں اسرائیل کے حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اوران کے ساتھیوں کی شہادت اور جنگی حملوں کے بعد مشرق وسطی میں جنگ کادائرہ بڑھتاجارہاہے ۔ لبنان کے بعد اسرائیل کی جانب سے یمن اورشام پربھی حملے کئے گئے۔ دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی ایران میں شہادت اورحسن نصراللہ کی شہادت کے بعد جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پرجو میزائلوں کے حملے کئے گئے ہیںاس سے خطے کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے اوراب مشرق وسطی کے خطے پر ایک بھیانک جنگ کے سائے منڈلارہے ہیں۔
یہ وقت انتہائی ہوشمندی سے کام لینے کاہے لیکن سوشل میڈیاپر یہ خبریں تواترکے ساتھ گردش کررہی ہیں کہ پاکستان بیرونی طاقتوں کے مفادات کے لئے اسرائیل اور مشرق وسطی کے اس تنازعے میں بالواسطہ یابلاواسطہ طور پر ملوث ہورہاہے۔
سوویت یونین اورامریکہ مغربی ممالک کے مابین سردجنگ کے دوران بھی پاکستان کی اس وقت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے بیرونی طاقتوں کے مفادات کی خاطر اس سردجنگ میں پاکستان کو ملوث کر دیااور ڈالروں کے عوض سوویت یونین کے خلاف امریکہ اورمغربی ممالک کاساتھ دیا۔ افغانستان سے سوویت یونین کو نکالنے کے لئے جہاد کے نام پر مجاہدین کے گروپ بنائے جنہیں اسلحہ ٹریننگ دیکرافغانستان بھیجاگیا اورافغانستان کوتباہ کیاگیا۔ اب پھر بیرونی طاقتوں کے مفادات کے لئے پاکستان کومشرقِ وسطی کی جنگ میں ملوث کیاجارہاہے۔ دوروزقبل ایران میں جیش العدل نامی عسکری گروپ کی جانب سے ایران کی افواج پر حملہ کیاگیاجس میں کئی ایرانی فوجی ہلاک ہوگئے۔ جیش العدل کے بارے میں یہ کہاجاتاہے کہ یہ عسکری گروپ پاکستان سے آپریٹ ہوتاہے اوراسے بیرونی طاقتیں فنڈفراہم کرتی ہیں جبکہ چائناخوب جانتاہے کہ پاکستان اس کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہاہے۔ایران اوراسرائیل کے مابین اگرتنازعہ ہے توپاکستان اس میں کیوں ملوث ہورہاہے؟یوکرین اورروس کی جنگ میں بھی یہ بات میڈیا میں آچکی ہے کہ بیرونی طاقتوں کے کہنے پر پاکستان کی جانب سے یوکرین کواسلحہ فراہم کیا جاتا ہے ۔بیرونی طاقتوں کے مفادات کے لئے تشکیل دی گئی خارجہ پالیسی کی وجہ سے انڈیاسے پہلے ہی دشمنی تھی مگراب ایران اورافغانستان سے بھی تعلقات اچھے نہیں ہیں ۔
میں پاکستان کے عوام کوآگاہ کرناچاہتاہوں کہ بیرونی طاقتوں کے مفادات کوپوراکرنے کے لئے ایک بار پھر پاکستان کوآگ اورخون میں جھونکاجارہاہے ۔اس پالیسی سے فوج کے جرنیلوں کو تو ڈالر مل جائیں گے لیکن پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ آصف زرداری اورنوازشریف، شہبازشریف بھی ملک کونقصان پہنچانے کے اس عمل میں برابرکے شریک ہیں۔ایک طرف یہ صورتحال ہے ، دوسری طرف پاکستان کے عوام کوان کے پرامن احتجاج کے جمہوری حق سے محروم کیاجارہاہے، طاقت کے ذریعے انہیں کچلاجارہاہے کیونکہ فوج نہیں چاہتی کہ پاکستان کے عوام فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کریں۔
مشرق وسطی ایک بھیانک جنگ کے دہانے پرپہنچ گیاہے لہذا میں پاکستان کے حکمرانوں خصوصا فوج کے جرنیلوں سے کہنا چاہوں گاکہ خدارا پاکستان کواب مزیدکسی کی جنگ میں نہ جھونکیں اور ملک کونقصان پہنچانے والی پالیسی سے گریز کریں۔
الطاف حسین
(ٹک ٹاک پر 122ویں فکری نشست سے خطاب)
2 اکتوبر 2024ئ