حلقہ بندیوں کے بارے میں سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس سراسر غیرآئینی ،غیر جمہوری ،متعصبانہ ہیں۔الطا ف حسین
سپریم کورٹ کی بینچ کویہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ یہ کہے کہ ایسی حلقہ بندیاں تشکیل دی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو
یہ کسی عدالت کانہیں بلکہ عوام کا جمہوری حق ہے کہ وہ کسی بھی حلقہ میں کس جماعت کو اپنا مینڈیٹ دیتے ہیں
یہ کراچی کے عوام کی طرف سے دیے جانے والے مینڈیٹ کی بھی کھلی توہین ہے۔ یہ کھلی کراچی دشمنی کی عکاسی کرتاہے
سپریم کورٹ کی ایک بینچ کایہ Observation دیناکہ ایسی حلقہ بندیاں کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو،
دراصل ایم کیوایم کے اکثریتی مینڈیٹ کوتوڑنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے
صدر آصف زرداری، وفاق پاکستان، حکومت،چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمدچوہدری اورسپریم کورٹ کے دیگرغیرجانبدار وغیرمتعصب ججز بھی اس معاملے کافوری نوٹس لیں
سپریم کورٹ کے جن ججوں نے ایسے متعصبانہ ریمارکس جاری کیے ہیں انکے خلاف آئین کے تحت کارروائی کی جائے
رابطہ کمیٹی، ایم کیوایم کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی، سینیٹرز، وکلاء ، آئینی وقانونی ماہرین اورمختلف شعبہ جات کے اجلاس سے فون پر خطاب
کراچی۔۔29نومبر2012ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ کراچی بدامنی عمل درآمدکیس میں سپریم کورٹ کے ایک جج صاحب کے ریمارکس جوکہ اخبارات اور میڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں کہ’’ کراچی کی حلقہ بندیاں اس طرح کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو‘‘،سراسر غیرآئینی ،غیر جمہوری ،متعصبانہ ہیں اور یہ کھلی کراچی دشمنی کی عکاسی کرتاہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس میں فل بیچ نے یہ بات کہی تھی کہ حلقہ بندیاں قانون کے مطابق ہونی چاہئیں مگر گزشتہ روز سپریم کورٹ کی بینچ ایک جج صاحب کی جانب سے دیا جانے والا ریمارکسDelimitation of Constituencies ، ایکٹ1974ء کی سیکشن9 کی صریحاً نفی ہے کیونکہ اس ایکٹ میں لفظ ’’ اجارہ داری ‘‘ کااستعمال سرے سے ہواہی نہیں ہے ۔ مزید براں بغیر نئی مردم شماری کے نئی حلقہ بندیاں کرنا آئین اور قانون کی روح کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ صدر آصف زرداری، وفاق پاکستان، حکومت،چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمدچوہدری اورسپریم کورٹ کے دیگرغیرجانبدار وغیرمتعصب ججز بھی اس معاملے کافوری نوٹس لیں اور سپریم کورٹ کے جن ججوں نے ایسے متعصبانہ ریمارکس جاری کیے ہیں انکے خلاف آئین کے تحت کارروائی کی جائے ۔جناب الطا ف حسین نے ان خیالات کا اظہار آج ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو عزیزآبادپر رابطہ کمیٹی، ایم کیوایم کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی، سینیٹرز، وکلاء ، آئینی وقانونی ماہرین اورمختلف شعبہ جات کے ارکان کے ایک اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پوری دنیاکے جمہوری ممالک کی عدالتی تاریخ میں �آج تک ایسے نرالے ،انوکھے اورمتعصبانہ ریمارکس نہیں دیے گئے ۔انہوں نے کہاکہ میں پوری ذمہ داری اوروثوق سے یہ کہتاہوں کہ سپریم کورٹ کی بینچ کویہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ یہ کہے کہ ایسی حلقہ بندیاں تشکیل دی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو ۔یہ کسی عدالت کانہیں بلکہ عوام کا جمہوری حق ہے کہ وہ کسی بھی حلقہ میں کس جماعت کو اپنا مینڈیٹ دیتے ہیں۔کسی کوبھی یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ عوام کے اس حق کوچھینے۔ ایسے عدالتی ریمارکس کے ذریعے عوام سے ان کاجمہوری حق چھیننے کا عمل آمرانہ ہے ۔ جمہوری نظام میں ہرشہری کوبالغ رائے دہی کے تحت یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی مرضی اورسوچ سمجھ کے مطابق جس جماعت کوپسند کرے اسے ووٹ دے اوروہ جماعت اگراکثریت حاصل کرے توجمہوری اصولوں اورآئین کاتقاضہ یہ ہے کہ عوامی اکثریت کے اس فیصلے کوبخوشی اورباالرضاتسلیم کیاجائے جبکہ اکثریت کے فیصلے کوتسلیم نہ کرنے کاعمل نہ صرف غیرجمہوری بلکہ آمرانہ ہوگا۔لہٰذاکراچی میں حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کی اس مخصوص بینچ کے یہ ریمارکس سراسرغیر جمہوری،غیرآئینی ہی نہیں بلکہ امتیازی اورمتعصبانہ بھی ہیں ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ پورے ملک کے ہرشہرمیں کسی نہ کسی پارٹی کووہاں کے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے ۔اگرکراچی کے بارے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے یہ ریمارکس درست اورجائز ہیں توپھرپورے ملک کیلئے یہ فارمولا کیوں اختیارنہیں کیاگیا کہ وہاں بھی حلقہ بندیاں اس طرح کرائی جائیں کہ وہاں پربھی کسی ایک جماعت کی اکثریت اور اجارہ داری نہ ہو؟سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے کسی ایک جماعت کی جمہوری طریقوں سے حاصل کی گئی اکثریت کواجارہ داری سے تعبیر کرناسراسر غیرجمہوری ، غیرآئینی ہی نہیں بلکہ آمرانہ اورمتعصبانہ بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام کاحق ہے کہ وہ جس جماعت کوچاہیں اپنامینڈیٹ دیں، انکے اکثریتی مینڈیٹ کو اجارہ داری قراردینا اوراس مینڈیٹ کوتوڑنے کی غرض سے جاری کیا جانے والے ریمارکس غیرجمہوری اور غیر آئینی ہی نہیں بلکہ کھلی کراچی دشمنی پر مبنی ہیں ۔ یہ کراچی کے عوام کی طرف سے دیے جانے والے مینڈیٹ کی بھی کھلی توہین ہے۔یہ عمل Gerrymandering اور کراچی کے عوام کے بالغ رائے دہی کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈالنے اورانہیں انکے بنیادی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک اس بات کاتعلق ہے کہ کراچی میں مختلف قومیتیں آبادہیں تو پاکستان کاکونسا ایساصوبہ ہے کہ جہاں مختلف قومیتیں اورنسلی ولسانی اکائیاں آبادنہ ہوں، مثلاً پنجاب کے دارالحکومت لاہورکے بارے میں سپریم کورٹ اگریہ کہے کہ چونکہ وہاں دیگرزبانیں بولنے والے بھی رہتے ہیں تو وہاں ایسی حلقہ بندیاں کی جائیں کہ وہاں سپریم کورٹ کی ایک بینچ کے بقول کسی ایک جماعت کی اجارہ داری یا اکثریت نہ ہوتو کیااس حکم کو درست کہا جاسکتاہے ؟انہوں نے کہاکہ پوری دنیامیں حکومتوں کی تشکیل عوام کی جانب سے اکثریتی مینڈیٹ کی بنیادپرہوتی ہے لہٰذا سپریم کورٹ کی ایک بینچ کایہ کہناکہ کسی ایک جماعت کی اکثریت نہ ہوسراسرغیرجمہوری ،غیرقانونی اورغیرآئینی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرسپریم کورٹ کےObservations کا جواز بدامنی ہے توکراچی سے زیادہ صورتحال توبلوچستان کی خراب ہے کہ جہاں آدھے سے زیادہ حصہ میں پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایاجاسکتا۔وہاں کے بارے میں توسپریم کورٹ نے ایساحکم جاری نہیں کیا جبکہ کراچی میں توایسی کوئی صورتحال نہیں کہ یہاں پاکستان کاجھنڈانہیں لہرایاجاسکتاہو۔اسی طرح پوراخیبرپختونخوا دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،وہاںآئے دن خودکش حملے اور دھماکے ہورہے ہیں،وہاں لڑکے لڑکیوں کے سینکڑوں اسکول،مزارات ،مساجد ، امام بارگاہیں،دیگرعبادت گاہیں، پولیس چوکیاں اور سرکاری عمارتیں بموں سے اڑائی جاچکی ہیں مگر وہاں کے بارے میں تو ایسے ریمارکس جاری نہیں کیا گیا۔ پھرصرف کراچی کے بارے میں ہی ایسے ریمارکس کیوں دیئے گئے؟جناب الطا ف حسین نے کہاکہ گزشتہ 25 برسوں سے کراچی کے عوام کی اکثریت ایم کیوایم کواپنامینڈیٹ دیتی چلی آرہی ہے اوراب سپریم کورٹ کی ایک بینچ کایہ Observation دیناکہ ایسی حلقہ بندیاں کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو،دراصل ایم کیوایم کے اکثریتی مینڈیٹ کوتوڑنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے۔ انہوں نے کہاکہ جتنے چاہیں فیصلے کرلئے جائیں ایم کیوایم کے مینڈیٹ کواوپراللہ اورنیچے عوام ہی ختم کرسکتے ہیں کوئی اورنہیں کرسکتا۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ پوری دنیامیں مردم شماری کے بعد آبادی کے تناسب سے حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں اورپاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے کہ حلقہ بندیاں مردم شماری کے بغیرنہیں کی جاسکتیں لیکن سپریم کورٹ کی مخصوص بینچ کی جانب سے مردم شماری ہوئے بغیرصرف کراچی میں حلقہ بندیاں کرانے کاحکم سراسر غیرجمہوری ہے۔یہ ریمارکس متعصبانہ ہی نہیں بلکہ لسانیت کوہوادینے اورکراچی میں آبادمختلف قومیتوں کو ایک دوسرے سے نبردآزماکرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے صدر آصف زرداری، وفاق پاکستان، حکومت ،چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمدچوہدری اور سپریم کورٹ کے دیگرغیرجانبدار وغیرمتعصب ججزسے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کافوری نوٹس لیں اورسپریم کورٹ کی ایک بینچ کے جن ججوں نے ایسے متعصبانہ ریمارکس دیئے ہیں انکے خلاف آئین کے تحت کارروائی کی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ مردم شماری کا عمل مکمل کرکے پورے ملک میں نئے سرے سے حلقہ بندیاں کرائی جائیں چاہے اس میں کتناہی عرصہ لگے ۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ کراچی کے عوام میں پہلے ہی بہت احساس محرومی پایا جاتاہے اورسپریم کورٹ کی مخصوص بینچ کایہ متعصبانہ ریمارکس کراچی کے عوام کے احساس محرومی میں مزیداضافہ کا سبب بنے گا ۔ اگرسپریم کورٹ بھی کراچی کے بارے میں اس طرح کے Observations دیتی رہی توکراچی کے عوام اپنے حق کیلئے کہاں جائیں گے؟بلوچستان پہلے ہی علیحدگی کے دہانے پر کھڑاہے اب کراچی کے بارے میں اس طرح کے متعصبانہ Observation دیکر آخرکراچی والوں کوکیاپیغام دیاجارہاہے؟انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام ان متعصبانہ Observations کو متفقہ طورپر نامنظورکرتے ہیں اوریہ دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کومزید حصوں میں بانٹنے اورملک کوتقسیم کرنے کاعمل نہ کیاجائے ۔ انہوں نے کراچی کے عوام کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ چاہے کسی بھی رنگ، نسل، زبان، قومیت ، برادری ، فقہ، مسلک یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں اپنے بنیادی جمہوری حق کیلئے سوچنا اوراس کیلئے جدوجہدکرناآپ پر واجب ہوچکاہے۔ انہوں نے ایم کیوایم کے تمام رہنماؤں کارکنو ں اورہمدردوں سے کہاکہ وہ اپنے آپ کو ان غیرجمہوری، غیرآئینی اورظالمانہ رویوں کے خلاف جدوجہد کیلئے ذہنی وجسمانی طورپر تیار کرلیں ۔