اساتذہ کے عالمی دن پرایک عظیم اورقلندرصفت استاد
پروفیسر ڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید کوخراج عقیدت
آج اساتذہ کاعالمی دن منایاجارہاہے، اس دن کی مناسبت سے آج پاکستان کے صدرآصف زرداری، وزیراعظم میاں شہبازشریف ، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اورچاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے بیانات نظرسے گزرے جن میں ان اعلیٰ حکومتی شخصیات نے اساتذہ کی عظمت، اہمیت ، معاشرے کی تعمیروترقی میں ان کے کردار اوران کی بلندی کے حوالے سے بڑی بڑی باتیں کی ہیں۔ یہ بیانات دیکھے توسوچا انہیں یاد کرادوں کہ پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید بھی ایک عظیم استاد تھے۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے فیلوپروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں فلسفہ کے پروفیسرتھے جنہوں نے غیرملکی یونیورسٹیوں کوخیرباد کہہ کرکراچی یونیورسٹی میں 30سال سے زائدعرصہ تک ہزاروں طلبہ کوعلم کی روشنی دی۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف اورمترجم بھی تھے اورپاکستان کوایک روشن خیال اور ترقی پسند ملک بنانا چاہتے تھے اوراس کے لئے وہ تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ فکرکے فروغ کے لئے عملی جدوجہد بھی کررہے تھے، وہ جہالت کی تاریکیوں میں پڑے ہوئے لوگوں میں علم وشعورکی روشنی پھیلارہے تھے، قلندروں کی طرح اپنی ذات کوفراموش کرکے…ہرطرح کے ذاتی اورخاندانی مفادات کوپس پشت ڈال کروہ محروم ومظلوم لوگوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کررہے تھے، اسی پاداش میں انہیں کئی بار قیدوبند کی صعوبتیں اوراذیتیں جھیلنی پڑیں لیکن انہوں نے علم وشعور پھیلا نے او رحق بات کہنے کا راستہ نہ بدلا۔
اپنے جبر کے نظام کی بقاء کے لئے جہالت کومسلط رکھنے وا لی ظالم ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اس 72سالہ بزرگ استاد پربھی رحم نہ کیا، انہیں 13جنوری 2018ء کوجبکہ وہ کراچی کے علاقے صدرمیں اپنے طلبہ ساتھیوں سے ملکراپنے گھرڈیفنس جارہے تھے کہ انہیں راستے سے اغواکیا، رات بھر انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اورپھر ان کوقتل کرکے ان کی تشدد زدہ لاش کراچی کے ابراہیم حیدری کے ساحلی علاقے کے ایک ویران مقام پر ان کی گاڑی کی پچھلی نشست پر پھینک دی اورکہا گیا کہ پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف کی موت حرکت قلب بند ہونے کے نتیجے میں ہوئی ہے۔
وہ لوگ کتنے ظالم اورسفاک ہوں گے جنہیں اس 72سالہ ضعیف العمر، بزرگ استاد پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید پر بھی رحم نہیں آیا، ان ظالموں نے اس بزر گ استاد کو کس طرح قتل کیا ہوگا۔
اس بزرگ استاد کے قاتل توظالم تھے ہی لیکن اس سے بڑے ظالم وہ ہیں جنہوں نے اس بزرگ استاد کے اس بہیمانہ اورسفاکانہ قتل پر مذمت اورافسوس کے دولفظ تک نہ بولے۔
وہ حکمراں جوآج اساتذہ کے عالمی دن پر بڑے بڑے کھوکھلے بیانات دے رہے ہیں ان سب نے اس بزرگ استاد پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید کے سفاکانہ قتل پر خاموشی اختیار کی تھی اسلئے کہ پروفیسر ڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید ایک مہاجرتھے، وہ مہاجروں پرہونے والے ظلم کوظلم کہہ رہے تھے، ظالموں کے سامنے کلمہ حق بلند کررہے تھے۔
میں اور علم سے محبت کرنے والے تمام علم دوست لوگ آج معاشرے میں علم وشعور پھیلانے والے اوراس مقصد پرقربان ہوجانے والے اپنے عظیم اورقلندرصفت استاد پروفیسر ڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پروفیسر ڈاکٹرحسن ظفر عارف شہیدکے درجات بلند فرمائے، ان کی قربانی کوقبول فرمائے اوران کے لہوکی بدولت ہمارے شہر سے …ہمارے وطن سے جبروجہالت کی تاریکیوں کاخاتمہ فرمائے۔ آمین ۔
مصطفےٰ عزیزآبادی
لندن
5اکتوبر 2025ئ