پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے حکومتی یقین دہانی کے باوجود عمران خان سے ڈاکٹرکی ملاقات نہ کرائے جانے پر آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کیوں نہیں کیا؟ الطاف حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرخان صاحب ودیگرمرکزی اراکین بشمول پولیٹیکل کمیٹی کے اراکین!
السلام علیکم …آداب عرض
یقیناآپ سب کے علم میں یہ بات آگئی ہوگی کہ آج صبح تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملنے کے لئے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرعاصم اڈیالہ جیل پہنچے اورملاقات کے لئے کئی گھنٹے انتظار کرتے رہے مگرعمران خان صاحب سے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی ۔
جناب بیرسٹرگوہرخان ودیگراراکین !
میں آپ سب سے پوچھتاہوں کہ آپ صاحبان نے وفاقی حکومت اوروفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی یقین دہانی پر جس تیزرفتاری کے ساتھ آج مورخہ 15 اکتوبر کوعمران خان سے ملاقات کے لئے اسلام آباد میں ڈی چوک پر اپناطے شدہ احتجاج مؤخرکیا تھا اتنی ہی تیزرفتاری اورسرعت کے ساتھ آپ نے عمران خان کے کروڑوں چاہنے والوں کویہ کیوں نہیں بتایاکہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی یقین دہانی کے باوجود ڈاکٹر عاصم صاحب کی عمران خان سے ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی؟
آپ صاحبان نے اس معاملے پر اب تک کوئی بیان کیوں جاری نہیں کیا؟
بیرسٹرگوہرخان صاحب ! آپ کی یادداشت کے لئے آپ ہی کاوڈیولاگ اپنے اس ٹوئٹ کے ساتھ جاری کررہاہوں جس میں آپ نے وفاقی حکومت اوروزیرداخلہ کی یقین دہانی پر ڈی چوک پر احتجاج مؤخرکرنے کااعلان کیاتھا۔
آپ نے اب اپنے بیان میں قوم کویہ کیوں نہیں بتایاکہ وفاقی حکومت اوروزیرداخلہ کی وعدہ خلافی پر کیا سزابنتی ہے؟
آپ نے حکومتی یقین دہانی کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرائے جانے پر پی ٹی آئی کے آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کیوں نہیں کیا؟
میں پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کہتاہوں کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کی مصلحت پسندی کودیکھتے ہوئے اب آپ ہی کوعمران خان کے لئے باہرنکلناہوگا۔ آپ خدارا یہ نہ بھولئے کہ جیل میں عمران خان کی زندگی کوشدید خطرہ لاحق ہے جس کی شائد پی ٹی آئی کے بڑے بڑے رہنماؤں کوزرہ برابر کوئی پروا ہ نہیں ہے۔