حساس قومی ایشوز اور ہماری ذمہ داری
تحریر۔۔۔قائد ایم کیوایم ، الطاف حسین
ذرائع ابلاغ خواہ نشری ہوں یا تحریری جمہوریت کا اہم ترین ستون شمار ہوتے ہیں اور کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی وخوشحالی میں ذرائع ابلاغ کے کردار کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ پاکستان میں گزشتہ چندبرسوں میں میڈیا جہاں ایک بڑی قوت کے طور پر سامنے آیا ہے وہاں اسی قوت نے میڈیا پر بڑی ذمہ داریاں بھی عائد کردی ہیں لہٰذا میڈیا کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
اس وقت پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں دواہم موضوعات زیربحث ہیں جن میں ایک نئے آرمی چیف کی تقرری ہے جبکہ دوسرا یہ ہے کہ آیا طالبان سے مذاکرات کیے جائیں یا جنگ۔ چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری ایک انتہائی حساس موضوع ہے لہٰذاراقم نہایت ادب اور احترام کے ساتھ تمام ذرائع ابلاغ کے نمائندوں خصوصاً ٹی وی ٹاک شوز کے میزبانوں سے اپیل کرتاہے کہ وہ اس موضوع پر گفتگو اور تبصروں سے احتراز کریں کیونکہ اسی میں ملک کی بہتری ہے۔ اس حساس معاملہ کو متنازعہ بنانے یا زیربحث لانے سے نہ صرف اس منصب بلکہ ملکی سلامتی پر مامور اداروں کی بھی توہین ہوتی ہے ۔میری درخواست ہے کہ اگر کچھ کہا بھی جائے تو صرف یہ کہ اس حساس منصب پر جس کی بھی تعیناتی ہو وہ سفارش ، دوستی ، رشتہ داری اور پسند ناپسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہو۔ جہاں تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کے موضوع کا تعلق ہے تو اس سال 9،ستمبر کو اس معاملہ پر ایک کل جماعتی کانفرنس منعقد ہوچکی ہے جس میں شریک تمام چھوٹی بڑی جماعتوں نے متفقہ طور پر یہ طے کیا تھا کہ ملک کو انتشار سے بچانے اور امن وامان کے قیام کیلئے طالبان سے مذاکرات کیے جائیں لہٰذا اب جبکہ تمام جماعتوں نے متفقہ طورپر یہ فیصلہ کرلیا ہے تو پھر ضروری ہے کہ اس حوالہ سے تھوڑا سا انتظار کرلیں۔ آخر حکومت اور عسکری اداروں پر غیرضروری دباؤ ڈالنے اور تیز گام چلانے کی کیاضرورت ہے ؟جو جماعتیں یہ چاہتی ہیں کہ حکومت جلد سے جلد مذاکرات شروع کرے وہ اپنا ایک اجلاس کرکے اس حوالہ سے اپنی تجاویز اور سفارشات حکومت کے حوالہ کردیں کیونکہ یہ انتہائی پیچیدہ اور حساس معاملہ ہے ۔ حکومت اور عسکری اداروں کو مذاکرات کے حوالے سے بہت سے امور پر نگرانی رکھنی ہے اورہمیں عجلت کامظاہرہ کرکے حکومت اور عسکری اداروں کی رٹ کو زک نہیں پہنچانی چاہیے۔
اس وقت ملک انتہائی نازک صورتحال سے گزررہا ہے ، اقتصادی ومعاشی صورتحال کے حوالہ سے ملک تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت انتہائی تیزی سے گرتی جارہی ہے ،ملک کو درجنوں دیدہ ونادیدہ چیلنجز کا سامنا ہے ، دہشت گردی کا عفریت ہمیں ڈس رہا ہے ۔ اختلاف رائے یقیناًہم سب کا جمہوری وآئینی حق ہے لیکن موجود ہ نازک حالات کا تقاضا ہے کہ خدارا!! ان حالات میں حکومت اور عسکری اداروں کی رٹ کو داؤپر نہ لگایا جائے ، حکومت اور ملکی سلامتی کے اداروں کی رٹ کو زک نہ پہنچائی جائے ۔غیرضروری اور بے جا تبصرے اورتنقید سے ملکی سلامتی کے اداروں کے اہلکاروں کے مورال میں بھی فرق آسکتا ہے جس کا اس وقت ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔میں ،حکومت اور ملکی سلامتی کے اداروں کے سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ آپ سرجوڑ کر بیٹھیں اور وہ فیصلے کریں جو ملک اور قوم کیلئے بہترین ہوں ، کوئی اورآپ کا ساتھ دے یا نہ دے ، خداکی قسم ایم کیوایم کے لاکھوں کارکنان آپ کا بھرپورطریقہ سے ساتھ دیں گے۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں صوبائی وزیرقانون سمیت متعدد افراد کی شہادت ، درجنوں افرادکے زخمی ہونے اور بچیوں کے ایک اسکول کو بارود سے اڑانے کے المناک واقعات کے علاوہ مجموعی طورپر ملک کے چاروں صوبوں میں امن وامان کی صورتحال گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہتر رہی۔ اس کا سہرا انتظامیہ ، رینجرز ،پولیس اورقانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے سرجاتا ہے ۔گزشتہ دنوں ملک میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہے، مساجد، امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات پر بموں سے حملے ہوئے ، بچیوں کے اسکول بموں سے اڑائے جاتے رہے،ایسے میں ایم کیوایم واحدجماعت ہے جس نے اس دہشت گردی کی سب سے زیادہ کھل کرمذمت کی۔ ایم کیوایم واحدجماعت ہے جودوغلی یا منافقانہ سیاست نہیں کرتی بلکہ حق پرستانہ سیاست کرتی ہے۔ایم کیوایم کا فلسفہ حقیقت پسندی اورعملیت پسندی ہے ،وہ جن مقاصد کیلئے جدوجہد کررہی ہے ان میں ملک کوفلاحی ریاست بنانا، عوام کوانصاف فراہم کرنا، کرپشن، بدعنوانی، سرکاری خزانے کی لوٹ مار کاخاتمہ کرنا، غریب ومتوسط طبقہ کے پڑھے لکھے، دیانتدار، فرض شناس افراد کی حکومت قائم کرنا اورملک میں ایسافلاحی وجمہوری نظام لاناہے جہاں رشتوں ، دوستی یاری، پسندناپسندکی بنیادپر فیصلے نہ ہوں،کسی بھی حکومتی یاسرکاری یاغیرسرکاری پوزیشن پر تقرری اقرباپروری کی بنیادپرنہیں بلکہ میرٹ کی بنیادپر کی جائے۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی بحرانوں سے نجات دلائے ، ملک میں قومی یکجہتی فروغ پائے اور پاکستان ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔ اللہ ، پاکستان کا حامی وناصر ہو۔