بنام سید علی رضا عابدی شہید
کیوں نہ کریں اب گریہ زاری
ملکر سب ہی ایک جگہ پر
چیخ کے اور چلا چلا کر
ماتم خوانی سوز خوانی
نوحہ خوانی مرثیہ خوانی
ہیں آج ایک بار پھر سب
غمگین و غم گسار ہیں سب
پوچھ رہے ہیں آج یہ سب
کون ہے آخر کون ہے وہ
جس کو تم نے بیدردی سے
سفاکیت اور بے رحمی سے
قتل کیا اور بھاگ گئے تم
قاتل آخر کون ہیں اس کے
کوئی نہ بولے کوئی نہ جانے
میں تو جانوں خوب جانوں
سارے قاتل ایک ایک جگہ پر
اکٹھے ہوکر ایک جگہ پر
منصوبہ یہ کر بیٹھے ہیں
باز نہ آیا تھا وہ پہلے
اب بھی باز نہیں آئے گا
کتنی ہی ہم دھمکی دیں گے
یار یہ ’’لندن‘‘ کا ہی رہے گا
راستے سے اب ہٹادو اس کو
ٹھکانے لگادو ماردو اس کو
قاتلوں میں شامل!
سہولت کاروں کی فہرست میں
بہادرآباد اور پی ایس پی کو تو
آئی ایس آئی کی سرپرستی رہی ہے
اوروہ مظلوم!
وہ سید علی ہی نہیں
رضا عابدی بھی تھا وہ
قصور اس کا آخر کیا تھا
قصور اس کا کچھ بھی نہیں تھا
وہ سید تھا حسینی تھا وہ
حسینی نقش قدم پہ چل کے
ڈرا نہیں وہ بکا نہیں وہ
کٹا دیا سر جھکا نہیں وہ
ظالم اور جابروں کے آگے
کھڑا تھا پیچھے ہٹا نہیں وہ
حقیقت اصل !
رینجرز یا فوج ہی نہ ہو کیوں
سب ہی ہیں آئی ایس آئی کے نیچے
پر جب بھی کوئی مسلح دشمن
سامنے للکارنے کو آیا
بھاگ گئے چھوڑ کر یہ اسلحہ
ہے نام پاک فوج ان کا
جو غیروں کی نہیں ہمیشہ
کرتے ہیں اپنوں کی ہی پٹائی
اسلحہ چھوڑکربھاگنے والوں سے سوال!
تم نے اس معصوم کو آخر
کیوں مارا کس وجہ سے مارا
اس لئے کہ اس کے بھی دل سے
نکلی نہیں ’’محبت الطاف‘‘ اس کی
بس اتنے ہی جرم میں تم نے
اس معصوم کو مار ہی ڈالا
کیوں نہ ہو پھر دنیا ساری
دریدہ گریباں کئے اپنے
شہید کوپیغام!
تمام وفاپرست اور حق پرست سارے
شہید کو دیتے ہیں بس دعائیں
اے پیارے سید علی رضا تم
تم مت رونا، تم مت رونا
تم نے وفا کو خوب نبھایا
تم نے اپنا عہد نبھایا
تم نے اپنی جاں کو دے کر
اپنا ہر اک قرض چکایا
آج ہر ایک کا ہے یہ نعرہ
رہے گا جاری مشن تمہارا
کوئی دلائے یا نہ دلائے
یقیں دلاتا ہوں میں تم کو
گر میں زندہ رہا تو اک دن
تمہارے خوں کا حساب لوں گا
قسم ہے ہر اک شہید کی بھی
میں ظالموں سے جواب لوں گا
سلام آخر!
لاکھوں سلام عقیدت تم کو
سب کی تم کو یہی دعا ہے
جنت کے اعلیٰ درجے میں
تم کو اونچی جگہ ملے اور
وہاں ہو اونچا درجہ تمہارا
بس تمہارا
الطاف حسین