Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

نوجوانوں، طلبا وطالبات کیلئے قائد تحریک جناب الطاف حسین کا آڈیو لیکچر نمبر3


نوجوانوں، طلبا وطالبات کیلئے  قائد تحریک جناب الطاف حسین کا آڈیو لیکچر نمبر3
 Posted on: 2/13/2017
نوجوانوں، طلبا وطالبات کیلئے 
قائد تحریک جناب الطاف حسین کا آڈیو لیکچر نمبر3
13، فروری 2017ء

اعوذ باللہ من الشیطین الرجیم
بسم اللہ الرحمان الرحیم

واجب الاحترام بزرگوں، ماؤں ، بہنوں، تحریکی ساتھیوں، تمام شعبہ جات کے ذمہ داروں ، پورے پاکستان کے مظلوم محروم عوام جنہیں حقائق سے ہمیشہ دور رکھا گیاان سب کی خدمت میں 
السلام علیکم
خصوصاً میں سلام پیش کرنا چاہوں گا ان ماؤں کو ، ان بیٹیوں کو، ان طالبعلموں کو خصوصاً طالبات کو ۔۔۔میں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ میں نے جب سے تاریخی، فلسفیانہ اور حقائق پرمبنی لیکچر کا اہتمام بذریعہ سوشل میڈیا اورکمیونیکیشن کے دیگر ذرائع کے ذریعہ کیا ہے ۔۔۔تو مجھے طالبات کے بہت زیادہ فون آئے اور طالبات نے ایسی ایسی حکمت والی باتیں کی اور بعض طالبعلم بھائیوں نے ایسی باتیں کیں جن سے میری معلومات میں اضافہ ہوا اور مجھے بہت خوشی ہوئی کہ خواتین بھی ، بزرگ، نوجوان بھی خاص طورپر یہ یوتھ کیلئے ، طلبا وطالبات کیلئے پروگرام ہے ۔۔۔طلبا ان لیکچرز کو بہت غور سے سن رہے ہیں۔
آج نوجوانوں، طلباوطالبات کیلئے تاریخی، فلسفیانہ اور حقائق پر مبنی لیکچر کاتیسرا حصہ ہے ۔۔۔آیئے !! آ پ کو تھوڑا سا پرانے لیکچر کا اعادہ کرتے ہیں تاکہ بات سمجھ میں آئے ۔۔۔میں نے گزشتہ روز یہی بتانے کی پوری پوری کوشش کی کہ پاکستان 1947ء کو قائم ہوا اور یہ 2017ء ہے ۔۔۔70برسوں میں ہم نے کیاکھویا ۔۔۔کیا پایا۔۔۔اور 70 برسوں میں کتنے عرصہ سویلین حکومتیں رہیں ۔۔۔اور کتنے سال وردی والوں، فوجیوں کی بندوق کے زور پر حکومتیں رہیں۔۔۔جمہوریت کے اصولوں کے تحت یہ ملک پاکستان بناتھا ۔۔۔اور جمہوری اصولوں کے تحت بننے والے پاکستان میں فوجی حکومت کا کوئی کام نہیں ۔
وقتاً فوقتاً فوج ملکی معاملات میں مداخلت کرکے کیا کیا نقصان پہنچاتی رہی ہے ۔۔۔جوسویلین حکومتیں رہیں وہ بظاہر سویلین تھیں لیکن 1947ء سے آج کے دن تک فوج کا راج ، دبدبہ جائز وناجائز ۔۔۔ہرچیز فوج کے لئے جائز ہے ۔۔۔فوج کیلئے ہربڑے سے بڑا گنا ہ کرنا جائز ہے ۔۔۔مثال کے طورپر میرے گھر پر فوج نے تالہ ڈال دیا، خورشید بیگم سیکریٹریٹ بند کردیا، ایم پی اے ہاسٹل پر تالہ ڈال دیا ۔۔۔کس کے بل پر ؟قانون کے تحت ؟ جی نہیں بندوق کے زورپر۔۔۔میرے یا میرے ساتھیوں کے پاس بندوق ہوتی تو ہم بھی تالہ کھول لیتے ۔۔۔2013ء سے 2017ء تک ہزاروں چھاپے پڑے ۔۔۔بڑا بڑا بھاری اسلحہ ٹی وی پر دکھایا۔۔۔نائن زیرو سے اسلحہ نکال کرکہاکہ یہ اتنا خطرناک اسلحہ ہے کہ ہم نے تو کبھی دیکھا ہی نہیں ۔۔۔تو رینجرز والو! آپ دوسرا اسلحہ کیسے دیکھیں گے جبکہ آپ کوئی جنگ لڑیں گے ، کشمیرکے محاذ پر یا کسی ملک سے آپ جنگ لڑیں گے ۔جنگ لڑنے کیلئے تو آپ قبائلیوں کو،پٹھانوں، مہاجروں ، سندھیوں، پنجابیوں کو بھیج دیتے ہیں ۔۔۔جنگ لڑنے آپ خود کب جاتے ہیں۔۔۔؟
میرے گھر پرتالے ڈالے میں نے پچھلے خطاب میں بھی کہاتھا ۔۔۔پہلے اوردوسرے لیکچر میں بھی کہاتھا کہ میرے گھرپر تالہ ڈال دیا کہ الطاف حسین نے 
پاکستان کے خلاف بات کی ، پاکستان کوبرابھلاکہا۔۔۔میں نے برابھلا نہیں کہاتھا بلکہ مردہ باد کہاتھا۔۔۔پوری تقریرسن لیں میں نے کہاتھاکہ جاگیردوں کا پاکستان مردہ باد۔۔۔وڈیروں کا پاکستان مردہ باد۔۔۔جرنیلوں کا پاکستان مردہ باد۔۔۔یہ پاکستان عوام کا تھا ۔۔۔ہے ۔۔۔اور اگراس کو فوج کا پاکستان بنانے کی ضد نہ چھوڑی تو آدھا گیا اورباقی آدھا بھی خدانخواستہ ان کی ضد اورہٹ دھرمی سے چلاجائے گا۔۔۔کیوں۔۔۔میں نے معافی مانگی ۔۔۔دو مرتبہ تحریری معافی مانگی۔۔۔آرمی چیف کے نام خط لکھا۔۔۔الطاف حسین 26 سال سے جلاوطن ہے ۔۔۔جب سے دنیا کی تاریخ لکھی گئی ہے ،میں نے آج تک اپنی تعریف نہیں کی نہ اپنی تعریف کررہا ہوں بلکہ حقائق بیان کررہاہوں۔ جب سے انسانی تاریخ لکھی گئی ہے میں واحد آدمی ہوں جس نے 26 سال ملک سے دور جلاوطنی کی کرنباک، اذیت ناک زندگی میں رہتے ہوئے ۔۔۔ہزاروں میل دوررہتے ہوئے تحریک کو متحد رکھا اور اس وقت بھی میرے 51 ارکان سندھ اسمبلی ہیں ۔۔۔سات سینیٹرز ہیں۔۔۔24 ارکان قومی اسمبلی ہیں۔۔۔اب ڈنڈے اوربندوق اور لاشوں کی نکلی ہوئی آنکھوں، کھال اتری ہوئی لاشیں یہ عوامی نمائندوں نے دیکھیں تووہ ڈرگئے ۔۔۔ ان عوامی نمائندوں کو جومراعات ملتی ہیں وہ کارکنوں کو نہیں ملتیں۔ یہاں سینیٹرز ، ایم این ایز، ایم پی ایز نے انتہائی بزدلی کا مظاہرہ کیا ، حلف سے غداری کی ۔۔۔بے وفائی کی ۔۔۔اگرکارکن اپنی جان دے سکتا ہے توکیا آپ صرف اس لئے ہیں کہ شہداء قبرستان ، شہداء کی یادگار جائیں ، فاتحہ پڑھیں ، پھول چڑھائیں اور فوٹو کھنچواکرواپس آجائیں۔۔۔اور جب آزمائش کا وقت آئے اورآپ کی جان پر آپڑے تو آپ سارا ملبہ الطاف حسین پر ڈال دیں اور یہ بھول جائیں کہ اللہ تعالیٰ نے کسے وسیلہ بنایا آپ لوگوں کو قومی اسمبلی کا پارلیمانی لیڈر یا میئر بنانے کیلئے ۔۔۔کس کس عہدوں پر آپ لوگ رہے ہیں یہ کس نے بنایا۔۔۔سرحد سے جو آج ۔۔۔پنجاب سے جو آج سینیٹر ، ایم پی ایز ہیں چاہے وہ کراچی کے ہوں۔۔۔ وہ کبھی بن سکتے تھے ۔۔۔؟ میں نے غریب سندھیوں کو ایوانوں میں بھیجا۔۔۔کیاسندھ سے کوئی غریب سندھی بن سکتا تھا ۔۔۔؟میں نے ایم این اے، سینیٹراورایم پی اے بنایا۔۔۔آج تک ہیں اگر وہ بدل جائیں تو میرا کیا قصور ہے۔۔۔؟ انہیں بہت سہولیات میسر ہیں لیکن اللہ کے ہاں ان کی پکڑ ہوگی اور روز محشر کے دن شہیدوں کے ساتھ میرے شہید بھائی بھتیجے بھی کھڑے ہوں گے اور میں بھی کھڑا ہوں گا اورکہوں گاشہیدوں پہچانو انہیں ۔۔۔آپ شہداء کی قربانیوں سے یہ سینیٹرز، ایم این اے ، ایم پی اے بنے ۔۔۔اوروقت آنے پر کہنے لگے کہ شہید ہونا تو غریبوں ، کارکنوں کا کام ہے ، ہم بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومنے والے ہیں۔۔۔ہمار ا کام نہیں ہے ۔۔۔ہمارا کام مال بنانا، اچھے اچھے کپڑے، قیمتی برانڈز کے کپڑے پہننا ہے ۔
رینجرز اورفوج نے مجھے سزا دیدی ۔۔۔لیکن قومی اسمبلی میں محمود اچکزئی صاحب نے کہاکہ’’ اگر ایک بھی پختون مارا گیاتو میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاؤں گا اور جو پختون ، پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگائے گا وہ بے غیرت ہوگا‘‘
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے فلور پر فوج کو مغلظات بکی ہیں وہ قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا حصہ ہیں ۔۔۔جب میں نے یہ بات رینجرز والوں اور فوج کے سامنے رکھی کہ یہ مقننہ ہے ، قانون بنانے والے ہیں ، یہ آپ کو گالیاں دے رہے ہیں ، برابھلا کہہ رہے ہیں ،آ پ نے انکے خلاف کوئی کارروائی ہی نہیں کی ۔۔۔اور جنہوں نے اسلام آباد میں کہاکہ تمہیں لڑنا ہی نہیں آتا ہے ، ہمیں لڑنا آتا ہے۔۔۔ہم سے مت جھگڑو، ہم سے ٹکراؤگے تو پاش پاش ہوجاؤگے ۔۔۔تو ڈرگئے ۔۔۔اور کہنے لگے کہ وہ مقننہ کا قانون ساز ایوان ہے تو قانون کا جہاں ایوان ہے وہاں آپ فوج کو برا بھلا کہیں ۔۔۔پاکستان کوبرابھلا کہیں ۔۔۔تو وہ قانون کے دائرے میں رہ کر بات کررہے ہیں لہٰذا ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنے گا۔۔۔الطاف حسین نے کسی قومی اسمبلی یا منتخب ایوان میں بات نہیں کی ، اس نے سڑک پربات کی ، عوام میں بات کی تو وہ مجرم ہوا۔۔۔تو میں نے کہاکہ یہ کونسی بات ہے کہ قانون ساز ایوان میں کوئی غلط بات غلط قرارنہیں دی جاسکتی توکہاگیاکہ یہ قانون ساز ایوان ہے یہاں جوچاہے کہاجائے ،انہوں نے قانون کے دائرے میں رہ کربات کی ہے تومیں سوچاکاش کہ میں بھی ایم این اے یا سینیٹر ہوتاتو قانون ساز ادارے میں ،میں کسی کو بولنے ہی نہیں دیتا۔میں ہی بولے جاتا ۔یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ قانون نافذ کرنے والے بریگیڈئیر، رینجرزوالے پکڑتے ہیں، تشدد کرکے ماردیتے ہیں، آنکھیں نکالتے ہیں ، کھال نکالتے ہیں، برف پر لٹاتے ہیں، ناخن نکالتے ہیں ،ساتھیوں کے جسموں کو 
ڈرل کرکے انہیں شہید کردیتے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ ہم جائز کررہے ہیں ، ملک کی بقاء وسلامتی اور ملک کے عظیم ترمفادمیں کررہے ہیں ۔ اوراگر آ پ کے بچوں کو ملک کے عظیم ترمفاد میں کوئی مارے پیٹے تو ۔۔۔اس طرح آنکھیں نکالیں تو آپ کے دل پرکیا گزرے گی؟
اس وقت پاکستان میں۔۔۔ میں نام نہیں لوں گا، آج کل ایک بہت مشہور سابقہ فلمی اداکارہ پاکستان کا دورہ کررہی ہیں، ان کو بعض فوجی جرنیلوں کے لڑکوں نے اس کے گھرمیں گھس کربیٹے اور شوہر کورسی سے باندھ کران کے سامنے اس اداکارہ کے ساتھ جو بہیمانہ سلوک کیا ہے وہ میں یہاں بیان نہیں کرسکتا۔ وہ پکڑے گئے انہیں سزائے موت ہوگئی لیکن ان سب کا تعلق پنجاب سے تھا ، جرنیلوں کے بیٹے تھے ، غریبوں ، کسانوں ہاریوں کے بیٹے نہیں تھے ۔ ضیاء الحق ڈکٹیٹر نے پھانسی کا پھندا توڑ کر ان سب کو بچالیا۔ یہ ہے ہمارے ملک کاانصاف ۔۔۔سپریم کورٹ دیکھتی رہی، پاکستان کی عدالتیں دیکھتی رہیں۔پاکستان کی عدالتوں کا یہ حال ہے کہ 71 سالہ پروفیسرڈاکٹر حسن ظفرعارف جوکہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں ، جنہوں نے لاکھوں طلباء کو تعلیم دی انہیں بغیرکسی جرم کے گرفتارکرلیاگیا ہے ، تین مہینے سے پیشی پر پیشی ان بزرگ کی ہورہی ہیں ، کوئی مائی کا لعل ایسا جج نہیں جوانہیں ضمانت دے سکے اورجنہوں نے پکڑا ہے انہیں سزادے سکے کہ انہیں کس جرم میں پکڑااور کیوں پکڑا گیاہے ۔جس ملک میں یہ ناانصافیاں ہوں اس ملک میں بغاوت ہوتی ہے ۔۔۔آپ کسی کو غدار کہہ کہہ کے ۔۔۔مہاجروں کو ۔۔۔بلوچ لبریشن آرمی کی طرح ۔۔۔سندھو دیش لبریشن آرمی کی طرح بنوانا چاہتے ہیں ۔۔۔؟ الطاف حسین ہے جوآج تک امن کی اپیلیں کرتا ہے ۔۔۔آپ نے تین برسوں کے دوران دس ہزار سے زائد چھاپے مارے ۔۔۔بڑاجدیدترین اسلحہ نکالااورآپ پر ایک گولی نہیں چلی۔۔۔لیاری میں جب جب رینجرزپولیس گئی تو کبھی ایسا ہوا کہ وہاں سے رینجرز یا پولیس اہلکار زخمی ہوکر یا جاں بحق ہوکر واپس نہیں آیا۔۔۔؟نہیں آیا۔۔۔ہمارے کسی ایک علاقے میں آپ پرکوئی فائر ہوا۔۔۔؟نہیں ہوا۔۔۔آپ کہتے ہیں کہ ہم جوکام کرتے ہیں قانون کے دائرے میں کرتے ہیں کس آئین کی کتاب میں لکھا ہے کہ آپ لوگوں کو گرفتارکرکے بغیرعدالت میں پیش کیے حراست کے دوران ان پرتشددکرکے ۔۔۔ان کی آنکھیں نکال کے ۔۔۔ان کے جسم جلاکے ۔۔۔برف پر لٹاکے ۔۔۔جسم کو ڈرل کرکے ان کو ہلاک کردیں اوران کو شہید کردیں۔۔۔کونسے آئین میں یہ لکھا ہے ۔۔۔؟کس اسلامی کتاب میں لکھا ہے ۔۔۔؟ آپ اس کا جواب نہیں دے سکتے ۔۔۔ اے ڈی خواجہ کہنے لگے کہ کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے ایک ایک پولیس والے کوہلاک کردیاگیا۔۔۔اے ڈی خواجہ ! مجھے نہیں پتہ تم اس وقت کہاں تھے؟بہرحال تمہیں ایک رخ دکھایا گیا ہے ۔۔۔تم یہ بتاؤ کہ 1992ء سے 2017ء تک جو 25 ہزار میرے پیارے ساتھی بیدردی سے شہید کیے گئے ہیں ان کے قاتل کہاں ہیں۔۔۔؟ ان کے قاتلوں کا کون حساب دے گا۔۔۔؟ اے ڈی خواجہ کا ایک اسپیشل خفیہ تحقیقاتی سیل ہے وہاں لوگوں کو لاکر مارتے ہیں اور لوگوں کوپیسہ لیکر رہا کیاجاتا ہے ۔۔۔اسی طرح وہاں جوا کھیلنے کے الزام میں ایک شخص کو لایاگیا اوراس نے پیسہ دیکر رہائی حاصل کی اور اس نے دیکھا اس جگہ جوا ہورہاہے تو ا س نے ہمت کرکے پوچھاکہ یہاں تو جگہ جگہ جوا ہورہا ہے۔۔۔کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے ۔۔۔؟آپ نے مجھے تو پکڑلیا انہیں کیوں نہیں پکڑا جاتا۔۔۔؟ تو اے ڈی خواجہ نے کہاکہ ہم جوکام کرتے ہیں ، قانون کے دائرے میں کرتے ہیں ۔۔۔ہم کوئی کام قانون کے دائرے سے باہرنکل کرنہیں کرتے ۔۔۔قومی اسمبلی میں پاکستان کے خلاف بات کی جائے وہ جائز ۔۔۔اے ڈی خواجہ پولیس والوں کا رونا روئے تو وہ جائز ہے اورہم ماتم کریں تو ماتمی جلوسوں پر فائرنگ کردی جاتی ہے ۔۔۔یہ ظلم نہیں ہے تو کیا ہے ۔۔۔ معصومین کربلا پرڈھائے جانے والے مظالم کرنے والوں پر جوعذاب آیااورقیامت تک آتارہے گا اورقیامت کے دن آنے والا عذاب تم لوگوں پر بھی آئے گا۔
ایک اور ۔۔۔ٹی وی پر بہت چیختا چلاتا آتا ہے کہ میں نے ایف آئی اے کے ذریعہ الطاف حسین کے خلاف ریڈوارنٹ جاری کردیئے ہیں کہ انٹرپول کے ذریعہ الطاف حسین کو لایاجائے گا ۔۔۔انٹرپول کے ذریعہ الطاف حسین لایا نہیں جائے گا۔۔۔بلکہ تمہاری پول کھولنے اورتمہارے چہروں سے نقاب اتارنے کیلئے الطاف حسین کی روح پاکستان پہنچ چکی ہے ۔۔۔جب تمہاری پول کھلے گی تو بغیرایک طمانچہ کے تمہاری آنکھوں ، کانوں سے اورناک سے خون نکلے گا تو تمہیں ہروارنٹ ریڈنظرآئے گا اسے کہتے ہیں ریڈ وارنٹ انٹرپول۔
مزے کی بات روز آتا ہے کہ اسلحہ نکلا۔۔۔یہ اسلحہ کسی گھرسے یا قبرستان سے نکلا ۔۔۔رینجرکا ترجمان بیان دیتاہے کہ یہ اسلحہ نکلا اور یہ اسلحہ لندن عسکری ونگ والوں کو استعمال کرناتھا۔۔۔ میں رینجرز والوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اسلحہ بولتا ہے ۔۔۔؟ کیااسلحہ کی زبان ہوتی ہے ۔۔۔؟اور سپریم کورٹ کے ایک چیف جسٹس افتحارمحمد چوہدری کیلئے آپ نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئی ایس آئی کے کہنے پر کھربوں روپے خرچ کرائے ۔۔۔لیکن جب سپریم کورٹ میں ان کے بیٹے کے خلاف مقدمہ چلا کہ یہ کریڈیٹ کارڈ کی رسیدیں ہیں ۔۔۔یہ فلاں چیز کی رسیدیں ہیں۔۔۔ تمہارے بیٹے ارسلان کو اتنی گاڑیاں دیں۔۔۔مگرتم نے کچھ نہیں کیا۔۔۔تم نے اپنے بیٹے کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔۔۔آج تک نہ چیف جسٹس کا کچھ ہوا۔۔۔نہ ان کے بیٹے ارسلان کاکچھ ہوا۔۔۔
انٹرنیشنل کمیونٹی کے لوگو!۔۔۔میرے اس بیان کو ترجمہ کراکر سنو۔۔۔If you want to understand in Pakistan whether the rule of law does it exist or not....? I request international community to send their representatives to Pakistan, I will show thousands of orphans, widows whos breadwinners were brutally extra judicially executed. But unfortunatly the world is silent about this on-going genocide of Mohajirs. 
جوبلوچ اپنے حقوق مانگ رہے ہیں ان کی لاشوں کے انبارلگے ہوئے ہیں ۔۔۔مجھے اطلاع ملی ہے کہ سندھیوں کے وہ لوگ جواپنے حقوق کی بات کرتے ہیں انہیں پکڑاجاتا ہے اورپھرجھاڑیوں سے ان کی لاش ملتی ہے ۔۔۔یہی بلوچستان میں ہورہا ہے اوریہی سندھ میں ہے لیکن دیہی سندھ کے علاقے جہاں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے وہاں کسی وڈیرے ، کسی جاگیردار کے ہاں کوئی چھاپہ نہیں مارا جاتا۔۔۔لاڑکانہ میں رینجرز نے پیپلزپارٹی کے کسی وزیرکے رشتہ دار اسد کھرل کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا۔۔۔وہاں دوسو سے زائد لوگ پہنچے ۔۔۔انہوں نے رینجرز کی رائفلیں چھینیں ۔۔۔مارمارکررینجرز والوں کو بھگادیا۔۔۔رینجرز کو رہا کرنا پڑا۔۔۔وڈیروں کے آگے سرجھکاکراورپیروں کو ہاتھ لگاکرمعافی مانگنی پڑی۔۔۔یہ رینجرز واپس آگئی ۔۔۔یہ بہادری ہے ان کی۔
آیئے!!میں اب اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں کہ ۔۔۔جب قیام پاکستان عمل میں نہیں آیا تھا توایک قرارداد پیش کی جارہی تھی۔۔۔ ہمارے آبا واجداد نے پاکستان کیلئے کیاکیا قربانیاں پیش کیں۔۔۔میں حقائق پر سے پردہ ہٹاتارہوں گا۔۔۔وہ حقائق بیان کروں گا جوآپ نے پہلے نہ کبھی سنے ہوں گے نہ پڑھیں ہوں گے ۔۔۔۔پاکستان ابھی بنا نہیں تھا۔۔۔ پاکستان میں اب قراردادپیش کی جارہی ہے۔۔۔23 ، مارچ کو قرارداد پاکستان کا دن منایاجاتا ہے ۔۔۔اس دن ملک بھرمیں چھٹی ہوتی ہے۔۔۔یہ قراردادپاکستان نہیں تھی۔۔۔یہ قراردادلاہور تھی۔۔۔جو لاہور کے منٹو پارک میں پیش کی گئی جس کو اب اقبال پارک کا نام دے دیاگیا ہے ۔۔۔قراردادپاکستان1940ء کو پیش کی گئی۔۔۔یہ وہ لوگ کہہ رہے ہیں جنہوں نے قرارداد لاہور کو قراردادپاکستان کہا۔۔۔طلبا وطالبات ! ایک بات میں آپ کو بتادوں کسی کتاب سے آپ مجھے نکال کربتادیں کہ یہ قرارداد پاکستان ہے یا اس قرارداد میں لفظ پاکستان استعمال ہوا ہے ۔۔۔ہوا ہی نہیں ہے ۔۔۔لفظ پاکستان استعمال نہیں ہوا۔۔۔بہرحال قرارداد لاہور سرمحمد ظفراللہ خان نے تحریر کی تھی جوکہ احمدی جماعت سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے بقول آپ کے قراردادپاکستان تحریرکی آج انہیں کافرکہہ کر ان کے گھروں ، مساجد پر حملے کیے جارہے ہیں ۔۔۔پاکستان میں احمدیوں، عیسائیوں ، ہندوؤں کی طرح جینا مشکل بنادیا گیا ہے ۔۔۔میرے علاوہ ہر مظلوم عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں تمام اقلیتوں کے لئے کون بولتا ہے ۔۔۔انکے لئے صرف الطاف حسین آواز اٹھاتا ہے ۔یہ قرارداد 23 مارچ کو ابوالقاسم فضل الحق جنہیں شیربنگال بھی کہاجاتا ہے انہوں نے پیش کی ۔۔۔یہ اسٹیبلشمنٹ کے اتنے ذہین لوگ ہیں کہ کہاگیاکہ قرارداد پاکستان پاس ہوئی تھی تو اس کی یادگاربنائی جائے اس کا نام رکھا گیا یادگارپاکستان۔۔۔الطاف حسین جیسا کوئی پاگل ہوگا اس نے کہاکہ یہ پاکستان کے قیام کی قرارداد کا میناربنارہے ہو لیکن یادگارتومرنے والوں کی بنائی جاتی ہے ۔۔۔سزا مجھے دی جارہی ہے ۔۔۔میرے گھرکو تالالگایا جارہا ہے ۔۔۔پھر اس کا نام یادگارپاکستان سے تبدیل کرکے مینارپاکستان رکھاگیا۔۔۔منٹو پارک لاہور میں شیربنگال اے کے فضل الحق نے قرارداد لاہور پیش کی 
جوپاکستان کے قیام کی بنیاد بنی۔ بعدازاں قرارداد پاکستان کہلائی۔
قراردادلاہور1940ء
’’کل ہند مسلم لیگ کااجلاس مکمل غوروفکر کے بعداس نتیجہ پرپہنچا ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی آئین اس وقت تک قابل عمل اورمسلمانوں کیلئے قابل قبول نہیں ہوگاجب تک کہ اسے بنیادی اصولوں پر تیارنہیں کیاجاتایعنی جغرافیائی طورپر متصل اکائیوں کی ایسی خطوں کی صورت میں حدبندی کی جائے جن کی تشکیل ضروری علاقائی ردوبدل کے ساتھ اس طرح کی جائے کہ وہ علاقے جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جیسا کہ ہندوستان کے شمال مشرق اورشمال مغرب میں ہے ۔ انہیں اس میں مدد دی جائے تاکہ وہ آزاد مملکتیں بن سکیں۔ان مملکتوں میں شامل ہونے والی وحدتیں خودمختار اورمقتدر ہونی چاہئیںیعنی خودمختار اور حاکمیت کامل کی حامل ہوں‘‘
اس قرارداد میں خودمختار پاکستان کا نہیں بلکہ خودمختار ریاستوں کا ذکرکیاگیا ہے ۔ میں پاکستان کے لوگوں ، دانشوروں کو دعوت فکر دیتا ہوں کہ پاکستان دولخت ہوچکا ہے ۔۔۔میں پاکستان دولخت ہونے کے اسباب پر بھی تفصیلی بات کروں گا۔۔۔پاکستان کا ایک حصہ سابقہ مشرقی پاکستان جوہماری پالیسیوں، ظلم واستبداد کی وجہ سے تنگ آکرہم سے علیحدہ ہوگیا۔۔۔اگریہاں صرف اکثریتی صوبہ کی بنیاد پر حکمرانی ہوگی تو جس طرح صوبوں کو برابرکاحصہ دیئے بغیرآپ ان میں احساس شراکت پیدا نہیں کرسکتے ۔۔۔حب الوطنی کا کوئی تعویز ، کوئی وظیفہ نہیں آتا۔۔۔حکومت کا عمل لوگوں کو محب وطن بناتا ہے اوروہی عمل علیحدہ پسندی پر مجبورکرتاہے اور لوگ آزا د وطن کا مطالبہ کرتے ہیں ۔۔۔یہ کلیہ ہے ۔۔۔لیگ آف نیشن ہواکرتی تھی۔۔۔کتنے آزادممالک تھے ؟ پچاس بھی نہیں ہوں گے لیکن آج آپ دیکھیں کہ 200سے زائد ممالک ہیں ۔۔۔اس کا مطلب ہے کہ نئی نئی مملکتیں وجود میں آتی رہیں اورنئی نئی مملکتوں کے وجود میں آنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔۔۔اگر کسی ملک میں انصاف نہیں ہوگا اورلوگ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرکے اپنی اصلاح نہیں کریں گے تو ملک کا نقصان ہوگا۔
میرا خیال یہ ہے کہ قراردادپاکستان پر آج کے لیکچر کوروک کرچوتھے لیکچر میں ، میں آپ کونئی نئی باتیں بتاؤں گاجسے سن کرآپ کو تعجب ہوگا۔
اللہ آپ سب کو سلامت رکھے ۔۔۔جوکچھ اللہ تعالیٰ نے اس ناچیز کو علم دیا ہے میں اپنے ساتھیوں کو علم کی روشنی سے منورکرتا رہوں گا۔۔۔انشاء اللہ
اللہ آپ کا حامی وناصر ہو
السلام علیکم
*****

7/18/2024 10:25:13 PM