امیدواوں کے کاغذات نامزدگی کسی طے شدہ منصوبے اور اسکرپٹ کے تحت منظوریا مستردکئے جارہے ہیں، طارق جاوید
اسکروٹنی میں جو دہرا معیار اپنا جارہا ہے وہ نہ صرف کھلا مذاق ہے بلکہ ملک کی سلامتی ویکجہتی کے خلاف زہرقاتل بھی ہے۔قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے کاغذات منظورکئے جارہے ہیں جبکہ غریب ومتوسط طبقے کے امیدواروں کے کاغذات مسترد کئے جارہے ہیں۔سچے اور ایماندار افراد کو اسمبلیوں سے باہر رکھ کرفسطائیت پر مبنی حکومت کے قیام کے اعلان کا اہتمام کیاجارہا ہے۔
میرا یہ تبصرہ ہردردمند اور محب وطن پاکستانی کیلئے دعوت فکر ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور میرے خیالات پر تبصرہ کریں
لندن۔۔۔9، اپریل2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سینئر وائس چیئرمین، سابق قائم مقام وزیراعلیٰ سندھ ، سابق رکن قومی اسمبلی ،رابطہ کمیٹی کے سابق ڈپٹی کنوینراوررابطہ کمیٹی کے رکن طارق جاوید نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو منظور اور مسترد قراردینے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل مضبوط ترین اسٹیبلشمنٹ کے کسی طے شدہ منصوبے اور اسکرپٹ کے تحت کیا جارہا ہے ۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ امیدواروں کی اسکروٹنی میں جو دہرا معیار اپنایا جارہا ہے وہ کھلا مذاق ہے اورنہ صرف شرافت ، اخلاقیات ،ملکی و بین الاقوامی قوانین اور اسلامی اصولوں کے سراسرمنافی ہے بلکہ ملکی سلامتی ویکجہتی کے خلاف زہرقاتل بھی ہے ۔ طارق جاوید نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ان امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو بغیرکسی اعتراض کے درست قراردیا جارہا ہے جنہوں نے بنکوں سے اربوں کھربوں روپے کے قرضے لئے ، ان قرضوں کو معاف کرایا اور سرکاری خزانے پرڈاکہ ڈال کر ملک اوربیرون ملک محلات ،جائیدادیں اور بڑی بڑی جاگیریں بنائیں جبکہ غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی میں بال کی کھال نکالی جارہی ہے اورانہیں مسترد کیاجارہا ہے۔طارق جاوید نے کہاکہ اس عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ، نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کسی طے شدہ منصوبے اور اسکرپٹ کے تحت صرف مخصوص خاندانوں ، دولت مندوں ، کرپشن اور قومی دولت کی لوٹ مار کرنے والوں کونہ صرف الیکشن میں حصہ لینے کا حقدار قراردے رہے ہیں بلکہ ان کے کھلے محافظ بھی بنے ہوئے ہیں دوسری جانب سچے اور ایماندار افراد کو اسمبلیوں سے باہر رکھنے کا قطعی اور قطعی پروگرام بنایاجاچکا ہے تاکہ فسطائیت پر مبنی حکومت کے علی الاعلان قیام کا اہتمام کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ حرام کی کمائی سے 2،2اور3،3 ہزار ایکڑ پر محل بنانے والے سیاستدانوں کے کاغذات منظور کرلئے گئے ہیں جبکہ غریب ومتوسط طبقہ کے امیدواروں کو چھینک بھی آجائے توان کے کاغذات مسترد ہوجاتے ہیں۔آیت الکرسی اور دعائے قنوت نہ سنانے والوں کے کاغذات مسترد ہوجاتے ہیں جبکہ جنہوں نے حرام کی کمائی کے ڈھیرلگادیئے ہیں ان کے کاغذات منظور ہوجاتے ہیں ۔ یہ کیا مذاق ہے ؟انہوں نے ارباب اختیار سے کہاکہ وہ انصاف کا دہرا معیار اپناتے وقت یہ یاد رکھیں کہ روزمحشر ایک ایک مظلوم کا ہاتھ ہوگا اور آپ کا گریبان ہوگا۔ طارق جاوید نے کہاکہ میرا یہ تبصرہ ہردردمند اور محب وطن پاکستانی کیلئے دعوت فکر ہے کہ وہ آگے بڑھیں ، سوچیں اور میرے خیالات پر تبصرہ کریں۔