پاکستان کوایک جمہوری ملک ہی رہنے دیاجائے اوریہاں جوڈیشل مارشل لاء نہ لگایاجائے۔الطاف حسین
کس حلقہ میں کس جماعت کی اکثریت ہوگی ،کس کی نہیں ہوگی اس بات کافیصلہ جج حضرات نہ کریں بلکہ یہ فیصلہ
عوام کو کرنے دیاجائے، عوام سے ان کاجمہوری حق نہ چھیناجائے
فاضل جج اپنے متعصبانہ الفاظ واپس لیں اور ان متعصبانہ ریمارکس پر کراچی کے عوام سے معافی مانگیں
ملک میں عدالتیں مذاق بن چکی ہیں، ہمارے فاضل جج صاحبان طنزیہ جملے اورریمارکس پاس کرتے ہیں
پورے ملک کوچھوڑ کر صرف کراچی میں مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں کرانے کاحکم غیرآئینی، غیرقانونی اورمتعصبانہ ہے
یہ جو کھیل کھیلاجارہاہے وہ ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوتوڑنے اور اس کی نشستیں چھیننے کی سوچی سمجھی کوشش ہے
، ایم کیوایم کے عوامی مینڈیٹ کوتسلیم کیاجائے، اسے اکثریت کی اجارہ داری قراردیکر کچلنے کی کوشش نہ کی جائے ،ایم کیوایم کامقابلہ سیاسی میدان میں کیا جائے،
سازشی ہتھکنڈے اختیار نہ کئے جائیں۔کراچی سمیت 39 شہروں میں عوامی اجتماعات سے ٹیلیفونک خطاب
لندن ۔۔۔2 دسمبر2012ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ کس حلقہ میں کس جماعت کی اکثریت ہوگی ،کس کی نہیں ہوگی اس بات کافیصلہ جج حضرات نہ کریں بلکہ یہ فیصلہ عوام کو کرنے دیاجائے، عوام سے ان کاجمہوری حق نہ چھیناجائے ،پاکستان کوایک جمہوری ملک ہی رہنے دیاجائے اوریہاں جوڈیشل مارشل لاء نہ لگایاجائے۔پورے ملک کوچھوڑ کر صرف کراچی میں مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں کرانے کاحکم غیرآئینی، غیرقانونی اورمتعصبانہ ہے ، یہ جو کھیل کھیلاجارہاہے وہ ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوتوڑنے اور اس کی نشستیں چھیننے کی سوچی سمجھی کوشش ہے مگرکراچی کے عوام اپنے جمہوری حق کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار آج کراچی سمیت 39 شہروں میں ہونے والے عوامی اجتماعات سے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں کیا ۔ اس سلسلے کاسب سے بڑا اجتماع کراچی میں عزیزآبادکے جناح گراؤنڈمیں منعقدہواجس میں لاکھوں عوام نے شرکت کی ۔جناح گراؤنڈعوام سے بھرا ہواتھا جبکہ جناح گراؤنڈ کے اطراف کی تمام سڑکوں اورگلیوں میں بھی ہزاروں کی تعدادمیں عوام موجودتھے۔ شرکاء میں نوجوانوں اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں نے بھی بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔ شرکاء میں ایم کیوایم کے رہنماؤں، ارکان اسمبلی اور وزراء کے علاوہ آئینی وقانونی ماہرین، وکلاء، مختلف مکاتب فکرکے جید علمائے کرام، زاکرین اوردیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی شریک تھیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم جب سے وجودمیں آئی ہے اسے کچلنے اور اس کے عوامی مینڈیٹ کوختم کرنے کی سازشیں کی جاتی رہی ہیں۔ایم کیوایم کوکچلنے کیلئے کبھی پختون مہاجر فساد کرایاگیا، کبھی پنجابی مہاجر اورکبھی سندھی مہاجر فسادکرایاگیا، اسے ریاستی آپریشن کانشانہ بنایاگیا، ایم کیوایم دشمن عناصر آج ایم کیوایم کے مینڈیٹ کو ختم کرنے اوراسے فناکرنے کیلئے عدالتوں کے بعض ججوں کو استعمال کررہے ہیں ۔ایسے عناصر کویادرکھناچاہیے کہ 19جون 1992ء کوبھی جب ایم کیوایم کے خلاف ریاستی آپریشن شروع ہوا تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے اپنے آپ کوخداسمجھتے ہوئے یہ بیان دیا تھاکہ الطاف حسین کاچیپٹر کلوز ہوگیا ہے مگر ایسادعویٰ کرنے والے جنرل آصف نوازکانام ونشان مٹ چکاہے جبکہ اللہ کے فضل سے الطاف حسین آج بھی سلامت ہے ۔ انہوں نے قرآن مجید کی سورہء الکوثرترجمہ کے ساتھ پڑ ھتے ہوئے کہاکہ کفارمکہ نے سرکاردوعالمؐ کانام ونشان مٹانے کی کوشش لیکن اللہ تعالیٰ نے آپؐ کوحوض کوثر عطاکی اورآپؐ سے کہاکہ آپ مایوس نہ ہوں، آپؐ کی شان وشوکت بڑھے گی اورآپ کادشمن ہی بے نام ونشاں ہوگا۔ آج دنیاکے ہر ملک میں سرکاردوعالمؐ کے ماننے والے موجود ہیں جبکہ ان کانام ونشان مٹانے کاخواب دیکھنے والوں کانام لینے والاآج کہیں نظرنہیں آتا۔ ہم بھی سرکاردوعالمؐ کے ماننے والے اورانکے غلام ہیں ، کارکنان مایوس اوردل برداشتہ نہ ہوں،ثابت قدم رہیں اوراللہ کی راہ میں قربانی دیں، ہماراایمان ہے کہ جولوگ جن جن ذریعوں سے ایم کیوایم کو مٹانے کا خواب دیکھ رہے ہیں خود ان کانام ونشان مٹ جائے گا۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ سپریم کورٹ کی مخصوص بینچ کے فاضل جج نے دیگر جج حضرات کی موجودگی میں یہ ریمارکس دیئے کہ کراچی میں بدامنی کے خاتمے کیلئے ایسی حلقہ بندیاں کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ رہے ،کراچی پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگوں کاشہرہے جسکی آبادی دو کروڑسے زائدہے ،فاضل جج نے یہ متعصبانہ ریمارکس دے کرلاکھوں ووٹروں سمیت کراچی کے کروڑوں عوام کی توہین کی ہے۔انہیں چاہیے کہ وہ اپنے متعصبانہ الفاظ واپس لیں اور ان متعصبانہ ریمارکس پر کراچی کے عوام سے معافی مانگیں۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ بڑی کرسیوں پر بیٹھ کر خلق خداکانام ونشان مٹانے کی کوشش کررہے ہیں ان پرقہرخداوندی نا زل ہوگا،انہیں بھی ابتری کاسامناکرناہوگا اوران کانام بھی ہمیشہ کیلئے یزیدیت کے ساتھ آئے گا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی بدامنی ازخودکیس میں سپریم کورٹ نے اکتوبر2011ء میں اپنے فیصلے میں جہاں اوربہت سی باتیں کیں وہاں یہ بھی کہاگیاتھا کہ قانون کے مطابق حلقہ بندیاں کرائی جائیں۔ہم آئین وقانون اورعدلیہ کے احترام پریقین رکھنے والے لوگ ہیں اسلئے ہم نے اس وقت بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کوتسلیم کیا تھا ۔اس فیصلہ پر عمل درآمدکیلئے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل ایک تین رکنی مخصوص بینچ تشکیل دیا گیا۔ اس بینچ نے 28نومبر 2012ء کواپنی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کویہ حکم دیاکہ ’’کراچی میں حلقہ بندیاں ایسی کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو ‘‘۔ انہوں نے کہاکہ فاضل جج کے یہ ریمارکس نہ صرف نفرت و تعصب اور بدنیتی پرمبنی ہیں بلکہ آئین اورقانون کے بھی خلاف ہیں۔ یہ ریمارکس آئین کی دفعہ 25کی بھی صریحاًخلاف ورذی ہیں جس میں صاف اورواضح طور پر کہا گیا ہے کہ قانون کی نظر میں تمام شہری برابرہیں اورقانون سب کو یکساں تحفظ فراہم کرتاہے۔فاضل جج نے یہ متعصبانہ ریمارکس دیکراپنے اس حلف کی بھی صریحاً خلاف ورذی کی ہے جس میں آئین وقانون کے تحفظ ،اسکی بالادستی اور تمام لوگوں کے حقوق کویکساں طورپر دیکھنے کاعہد لیاہوتاہے۔انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس افتخارمحمدچوہدری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ہزاروں مرتبہ سوموٹولے چکے ہیں،اب آپ انتظارکیوں کررہے ہیں، آپ کے ایک فاضل جج نے متعصبانہ ریمارکس دے کر نہ صرف عدالت عظمیٰ کی عزت ووقار کومجروح کیا ہے بلکہ اپنے حلف اورقانون کی بھی خلاف ورذی کی ہے لہٰذاآپ اس جج کے خلاف کارروائی کریں ۔ جناب الطاف حسین نے اس موقع پر قرآن مجید کی سورء مائدہ، سورء النساء، سورہء ص کی مختلف آیات، مختلف احادیث، ،نہج البلاغہ اوردیگر اسلامی تاریخی کتابوں کے حوالوں سے نبی اکرمؐ اورخلفائے راشدینؓ کی روایات بیان کیں اوراس بات پر تفصیلی روشنی ڈالی کہ انصاف کے نظام کوبہتر بنانے کیلئے جج حضرات کو کس قدرغیرجانبدارہوناچاہیے اورفیصلے پسندناپسندیامخالفت کی بناء پرنہیں بلکہ انصاف وقانون کی بنیادپر کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے آج ہمارے ملک میں عدالتیں مذاق بن چکی ہیں، مقدمات کی سماعت کے آغاز ہی میں ٹی وی چینلز پر انکے ریمارکس کی پٹیاں چلنے لگتی ہیں، ہمارے فاضل جج صاحبان طنزیہ جملے اورریمارکس پاس کرتے ہیں اور مقدمات کی سماعت کے دوران ایسے ریمارکس دیتے ہیں کہ عام آدمی سمجھ جاتاہے کہ فیصلہ کس کے حق میں ہونے جارہاہے جبکہ دنیاکے کسی مہذب ملک میں ایسانہیں ہوتا۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ کسی بھی عدالت کے کسی جج کویہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ الیکشن کمیشن کویہ کہے کہ ایسی حلقہ بندیاں تشکیل دی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو۔یہ کسی عدالت کانہیں بلکہ عوام کا جمہوری حق ہے کہ وہ کسی بھی حلقہ میں کس جماعت کو اپنا مینڈیٹ دیتے ہیں۔کسی کوبھی یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ عوام کے اس حق کوچھینے۔ سپریم کورٹ کی مخصوص بینچ کی جانب سے دیاگیا یہ حکم دراصل جیری مینڈرنگ ہے، یہ کراچی کے عوام سے ان کابالغ رائے دہی کاحق چھیننے کی کوشش ہے لیکن ملک کے باشعور اورجمہوریت پسند عوام کسی کواپنے جمہوری حق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے تمام آئینی وقانونی ماہرین بتائیں کہ حلقہ بندیوں کے قانون میںیہ کہاں لکھاہے کہ حلقہ بندیاں اس طرح کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو؟آئین کی کس شق میں اجارہ داری کا لفظ ہے؟ اگرنہیں ہے توپھرسپریم کورٹ کی بینچ کے فاضل رکن نے کس طرح اجارہ داری کی بات کی ؟اگرکوئی جماعت کسی حلقہ یاکسی شہرسے بار بار عوام کامینڈیٹ حاصل کررہی ہے اورعوام اپنے ووٹوں کے ذ ریعے اس پرباربار اپنے اعتماد کا اظہار کررہے ہوں توکیااس عوامی مینڈیٹ کواجارہ داری قرار دینا درست اورجائزہے؟کیایہ عوامی مینڈیٹ کی توہین نہیں؟کسی جماعت کی اکثریت کواجارہ داری سے تعبیر کرناسراسر غیرجمہوری ، غیرآئینی ، آمرانہ اور متعصبانہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک کے ہرشہرمیں کسی نہ کسی پارٹی کووہاں کے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔اگرکراچی کے بارے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیا جانے والا حکم درست اورجائز ہے توپھرپورے ملک کیلئے یہ فارمولا کیوں اختیارنہیں کیاگیا کہ ایسی حلقہ بندیاں کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو؟ انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان میں فرسودہ جاگیردارانہ نظام رائج ہے اورجاگیرداروں نے ایسی حلقہ بندیاں کرائی ہوئی ہیں کہ کوئی دوسرافردوہاں سے منتخب نہیں ہوسکتاجس کانتیجہ یہ ہے کہ جاگیردارجدی پشتی وہاں سے کامیاب ہوتے ہیں،پورے پورے خاندان حکومت کرتے ہیں اورجاگیردارانہ نظام ختم نہیں ہوسکا لیکن اس جانب توجہ نہیں دی جاتی ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ حلقہ بندیوں کیلئے Delimitation Act 1974 کاسیکشن 9 یہ کہتاہے کہ حلقہ بندیوں کیلئے ضروری ہے کہ پہلے مردم شماری کرائی جائے پھرآبادی کے حساب سے حلقہ بندیاں کرائی جائیں لیکن سپریم کورٹ کی مخصوص بینچ کی جانب سے مردم شماری ہوئے بغیرصرف کراچی میں حلقہ بندیاں کرانے کاحکم جاری کیا گیا ہے جو کہ Delimitation Act 1974ء کی صریحاًنفی ہے ،حلقہ بندی کے قانون سے متصادم ہے اور غیرآئینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کی نئی حلقہ بندیوں کے ایک جوازیہ بھی پیش کیاجارہاہے کہ اس سے امن وامان بہترہوجائے گا۔یہ انتہائی غلط سوچ ہے کیونکہ امن وامان بہتر بنانا اورحلقہ بندیوں کی نئی نقشہ بندی کرنا سراسردومختلف چیزیں ہیں۔ انتخابی معاملات پر فیصلے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر چھوڑدیناچاہیے کیونکہ حلقہ بندیوں کی تشکیل عدالتوں کانہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے ۔ اوراس کام میں کسی بھی عدالت کی بیجا مداخلت سے چاہے وہ کتنی ہی نیک نیتی سے کی جائے صورتحال بہترنہیں بلکہ مزیدپیچیدہ ہوجائے گی۔ایسے اقدامات سے ملک جڑانہیں کرتے بلکہ ٹوٹ جایاکرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر حلقہ بندیوں کے حکم کاجوازبدامنی ہے تو کراچی سے زیادہ صورتحال توبلوچستان کی خراب ہے کہ جہاں آدھے سے زیادہ حصہ میں پاکستان کاجھنڈانہیں لہرایاجاسکتا۔وہاں کے بارے میں توسپریم کورٹ نے ایساحکم جاری نہیں کیا کراچی میں توایسی کوئی صورتحال نہیں کہ یہاں پاکستان کاجھنڈانہیں لہرایا جاسکتا ہو۔اسی طرح پوراخیبرپختونخوا دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے کل بھی پشاورمیں خودکش حملے ہوئے ۔ وہاں کے بارے میں تو ایساکوئی حکم جاری نہیں کیاگیا۔ پورے ملک میں بدامنی اوربے چینی ہے توپھربدامنی کے خاتمے کیلئے کیوں نہ پورے ملک ہی میں نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں؟ صرف کراچی کیلئے ایساحکم دینا سراسرکراچی دشمنی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم آئین وقانون پریقین رکھتے ہیں ، عدلیہ کااحترام کرتے ہیں ،ہماراکہناصرف یہ ہے کہ آپ قانون کے مطابق ملک میں مردم شماری کرائیں اورپھرآبادی کے تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کرائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن اگریہ کہاجائے کہ مردم شماری کو چھوڑو،بس صرف اورصرف کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرو اوراس طرح کروکہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو تواس کامطلب کیاہے؟ کس حلقہ میں کس جماعت کی اکثریت ہوگی ،کس کی نہیں ہوگی کیا اب اس بات کافیصلہ بھی جج حضرات کریں گے ؟ یہ فیصلہ عوام کو کرنے دیا جائے، عوام سے ان کاجمہوری حق نہ چھیناجائے ،پاکستان کوایک جمہوری ملک ہی رہنے دیاجائے اوریہاں جوڈیشل مارشل لاء نہ لگایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ جو کھیل کھیلاجارہاہے ہم یہ سمجھنے پرمجبورہیں کہ یہ سب کچھ ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوتوڑنے اور اس کی نشستیں چھیننے کی سوچی سمجھی کوشش ہے مگرآج عوام کی عدالت کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کے خلاف دیئے جانے والے اس متعصبانہ حکم کو متفقہ طورپر مستردکرتی ہے ۔اس موقع پر اجتماعات میں موجود لاکھو ں عوام نے ہاتھ اٹھاکراس متعصبانہ حکم کومسترد کرنے کی تائید کی ۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ بلوچستان پہلے ہی علیحدگی کے دہانے پرکھڑاہے اب کراچی کے بارے میں اس طرح کا متعصبانہ فیصلہ کرکے آخرکراچی والوں کوکیاپیغام دیاجارہاہے؟ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہاکہ خداکیلئے کراچی کے عوام کے فیصلے کااحترام کیاجائے، ایم کیوایم کے عوامی مینڈیٹ کوتسلیم کیاجائے،ایم کیوایم کے عوامی مینڈیٹ کواکثریت کی اجارہ داری قراردیکراسے کچلنے کی کوشش نہ کی جائے ،ایم کیوایم کامقابلہ سیاسی میدان میں کیا جائے اور اس کی نشستیں چھیننے کیلئے اسکے خلاف سازشی ہتھکنڈے اختیار نہ کئے جائیں۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ صدرآصف زرداری، وفاق پاکستان، حکومت،چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری اوردیگرغیرجانبداراور غیرمتعصب ججز اس معاملے کافوری نوٹس لیں۔کالاباغ ڈیم بنانے کے بارے میں لاہورہائیکورٹ کے فیصلہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈیموں کی تعمیر کافیصلہ عدالتیں نہیں کرسکتیں لہٰذاآج کااجتماع کالاباغ ڈیم کے بارے میں عدالتی فیصلے کونامنظورکرتاہے۔اس موقع پر اجتماعات میں شریک لاکھوں عوام نے ہاتھ اٹھاکر کالاباغ ڈیم کومسترد کرنے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے کالاباغ ڈیم کافیصلہ مستردکردیاہے لہٰذا اب لاہورہائیکورٹ بھی اپنافیصلہ واپس لے لے۔جناب الطاف حسین نے انتہائی مختصر نوٹس پر شاندار اجتماع منعقد کرنے پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی ، تنظیمی کمیٹی، تمام سیکٹروں ، زونوں اورشعبوں کے کارکنوں کوزبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کوریج پرالیکٹرانک اورپرنٹ میڈیاکابھی شکریہ اداکیااوران سے اپیل کی کہ وہ حق کوحق اورناحق کوناحق لکھیں۔
بغیر مردم شماری کے صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے نے انصاف کے توازن کو بگاڑ دیا ہے ، یوسف شاہوانی
عوامی مینڈیٹ کو سپریم کورٹ کی بینچ کی جانب سے منقسم کرنا انتہائی غیر منصفانہ ہے، گلفراز خان خٹک
سپریم کورٹ کا کراچی میں حلقہ بندیوں کا فیصلہ غیر آئینی ، غیر جمہوری ہی نہیں بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے، اشفاق منگی
ریاست کو ایم کیوایم اور اس کا مینڈیٹ ہضم نہیں ہورہاہے ، ہمارے مینڈیٹ کو کچلا گیا پھانسی گھاٹ میں پھندے اورگولیاں
کم پڑ جائیں گی لیکن ہمارے سینے اور گردنیں ختم نہیں ہوں گی، وسیم آفتاب
جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ عوامی اجتماع کے لاکھوں شرکاء سے خطاب
کراچی ۔۔۔2، دسمبر2012ء
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن یوسف شاہوانی ، گلفراز خان خٹک ، اشفاق منگی اور وسیم آفتاب نے کہا ہے کہ ہم صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے غیر پارلیمانی اور غیر آئینی فیصلے کے خلاف نہ صرف جدوجہد کریں گے بلکہ ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ بغیر مردم شماری کے صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے نے انصاف کے توازن کو بگاڑ دیا ہے ۔ یہ بات انہوں نے اتوار کی شام جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ فقید المثال عوامی اجتماع کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی رکن یوسف شاہوانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ایک بینچ کی جانب سے بغیر مردم شماری کے صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ ظلم ہے اور اس فیصلے نے انصاف کے توازن کو بگاڑ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ تعصبانہ اور غیر جمہوری ہونے کے ساتھ ساتھ ایم کیوایم کے خلاف گھناؤنی سازش ہے اور اس سازش کا مقصد ایم کیوایم کے عوامی مینڈیٹ کو چھیننا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ اور ملک بھر کے مظلوم عوام قائد تحریک جناب الطا ف حسین کی قیادت میں اپنے حقوق کی جدوجہد کررہے ہیں اور ایم کیوایم کے خلاف کسی سازش کے تحت قدم اٹھایا گیایا اسے دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو بلوچ عوام اس کے خلاف سراپا احتجاج ہوں گے ۔ گلفراز خان خٹک نے کہا کہ صرف کراچی میں حلقہ بندیوں کے فیصلے کی آئین ، قانون اور جمہوریت اجازت نہیں دیتی اور عوامی مینڈیٹ کو سپریم کورٹ کی بینچ کی جانب سے منقسم کرنا انتہائی غیر منصفانہ ہے اور عوام سے ووٹ کا حق چھیننے کے مترادف ہے ۔ قائد تحریک جناب الطاف حسین کی قیادت میں تمام قومیتیں ایک گلدستے کی مانند ہیں اور اس گلدستے کی خوشبوکو متاثر کرنے کے فیصلے کو عوام ہرگز قبول نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں حلقہ بندیاں کی گئی تھی اور ایم کیوایم حکومت میں بھی نہیں تھی جس سے ثابت ہوتا کہ سپریم کورٹ کی بینچ کا نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے فیصلہ غیر جمہوری ہے اور ایم کیوایم کا مینڈیٹ توڑنے کی سازش ہے ۔ اشفاق منگی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی بینچ کے فیصلے سے یہ تاثر ملا ہے کہ ایم کیوایم اور کراچی میں رہنے والوں کے خلاف سازشیں ہورہی ہے ۔ سازشیں کرنے جان لیں کہ کراچی والوں کے ساتھ سازشیں اور دشمنی کریں گے تو یہ ایم کیوایم اور الطاف حسین کے ساتھ دشمنی ہے ۔ سپریم کورٹ کا کراچی میں حلقہ بندیوں کا فیصلہ غیر آئینی ، غیر جمہوری ہی نہیں بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے ، سپریم کورٹ کو ملک کے دیگر شہر نظر کیوں نہیں آئے ، صرف کراچی کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں کیا گیا؟۔ اس امتیازی سلوک پر سندھ کا ایک ایک سندھی کراچی کے اردو بولنے والے بھائیوں کے ساتھ ہوگا ۔ وسیم آفتاب کہا کہ میں آج انتہائی دکھی دل اور کرب کے ساتھ آیا ہوں ، پاکستان بنانے کیلئے میرے جن آباؤد اجداد نے بیس لاکھ انسانی جانوں کا لہو اس کی بنیاد میں ڈالا تھا آج مجھے اس ملک کے محب وطن لوگوں سے شکایت ہے کہ وہ کیوں خاموش ہیں ، سوموٹو نوٹس اس وقت کیوں یاد نہیں آتے جب یہاں لوگوں کا قتل کیا جاتا ہے ؟ ، قابل لوگوں کو بے دخل کیا جاتا ہے ، کراچی کے لوگوں کے اوپر ریاستی آپریشن مسلط کرکے اس کی نمائندہ جماعت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر اس ملک کو قائم رکھنا ، آگے لیکر جانا ہے ، ملک کے وجود کو مضبوط اور مستحکم کرنا ہے تو اس شہر کے دیئے ہوئے لوگوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا ، ان کی دی ہوئی آراء کا احترام کرنا ہوگا ، کراچی اور ایم کیوایم دشمنی کو بند کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم 1992ء سے اس شہر کے لوگ ہمیشہ ایم کیوایم کو ووٹ دیتے آئے ہیں، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ریاست کو ایم کیوایم اور اس کا مینڈیٹ ہضم نہیں ہورہاہے ، ہم گمنام لوگ نہیں ہیں ، ہماری تاریخ ہے اور شانداری ماضی رکھتے ہیں ، اگر ہمارے مینڈیٹ کو کچلا گیا اور ہمیں اقلیت میں تبدیل کیا گیا تو تمہارے پھانسی گھاٹ میں پھندے کم پڑ جائیں گے ، گولیاں کم پڑ جائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج کوئی متعصب اورتنگ نظر جج ہمارے مینڈیٹ کو تقسیم کرنا چاہتا ، آواز کو دبانا چاہا تو جان لیا جائے کہ ہم اس سے پہلے بھی کئی خون کے دریا عبور کرچکے ہیں ، کئی شب و روزمقتل گاہ میں گزار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک بڑی مشکلات میں گھرا ہوا ہے ،پوری دنیا میں پاکستان سوالیہ نشان بنا ہوا ہے تم سازشیں کرکے الطاف حسین کی مشکلات میں اضافہ نہیں کرو ، قائد تحریک پاکستان کو بچانا اور مضبوط کرنا چاہتے ہیں لیکن افسوس کہ ہر نئے دن حق پرستی کی تحریک کے خلاف سازشیں کی جارہی ہے ۔ اب ملک کے محب وطن لوگوں کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان کو قائم رکھنا چاہتے ہیں یا سازشیں کرکے ایک مرتبہ پھر اس ملک کو مزید تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، ہم کسی بھی ایسے غیر جمہوری فیصلے کو چاہے وہ کوئی بھی کرے قانون صرف وہی ہے جو دائرے میں رہ کرکیاجائے غیر قانونی بات کوئی بھی شخص کرے گا اور کسی بھی منصب پر بیٹھ کر کریگا مجھ سمیت کوئی شخص اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گا ۔ اس شہر کے لوگ اور ایم کیوایم اب تنہا نہیں ہیں لہٰذا اب اگر سوموٹو ہونے چاہئیں تو صحیح معنوں میں ہونے چاہئیں ۔ اس عدالت کی زبان پر تالے اس وقت کیوں پڑ جاتے ہیں جب کوٹہ سسٹم کے تحت تقسیم کی جاتی ہے ، ؟ آج تک ہجرت کے بعد ہمیں جگہ نہیں ملی کیا ہم پاکستانی نہیں یا ہمارے آباؤ اجداد پاکستانی نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی غیر پارلیمانی اور غیر آئینی فیصلے کے خلاف نہ صرف جدوجہد کریں گے بلکہ ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ۔
ایم کیوایم کے زیراہتمام ملک بھرمیں عوامی اجتماعات کاانعقادکی جھلکیاں
کراچی:۔۔۔۔(اسٹاف رپورٹر)
* متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام اتوارکوآزادکشمیراورگلگت بلتستان سمیت ملک کے38سے زائدشہروں میں بیک وقت’’عوامی اجتماع‘‘منعقدکیے گئے جن میں مجموعی طور پرلاکھوں عوام نے شرکت کی۔
* اجتماعات سے ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین نے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کیااور حالیہ دنوں کراچی میں حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے غیرآئینی وغیرقانونی اورمتعصبانہ حکم سے متعلق حقائق پر مبنی خطاب کیا۔
* عوامی اجتماع کے سلسلے میں مرکزی اجتماع عزیزآبادکے تاریخی جناح گراؤنڈمیں ہوا جس میں مختلف قومیتوں اورمذاہب وعقائدکے ماننے والے اہلیان کراچی ماؤں،بہنوں،بزرگوں،نوجوانوں اوربچوں نے بہت بڑی تعدادمیں شرکت ۔
* عوام کی بڑی تعدادمیں شرکت کے باعث جناح گراؤنڈمیں جگہ کم پڑھ گئی اورشرکاء کی بہت بڑی تعدادنے پنڈال کے اطراف گلیوں اورچھتوں پر کھڑے ہوکرجناب الطاف حسین کا خطاب سنا۔
* عوامی اجتماع میں کراچی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات، دانشور، ادیب،کالم نگار، پروفیسرز ،قانونی ماہرین، مذہبی اسکالرز،صحافی،سول سوسائٹی،ڈاکٹرز،انجینئرز،فنکاروں،تاجروں اورصنعتکاروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی خصوصی شرکت کی۔
* کراچی میں ہونیوالے ’’عوامی اجتماع ‘‘ کے سلسلے میں ایم کیوایم کی جانب سے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں جناح گراؤنڈعزیزآبادکو پنڈال کادرجہ دیکراس میں ہزاروں کرسیاں لگائی گئیں تھیں۔
* جناح گراؤنڈمیں شمال کی جانب بڑااسٹیج بنایاگیاتھاجس کے عقب میں لگائی گئی اسکرین پر’’جناب الطاف حسین کی سادہ مگر خوبصورت تصویر نمایاں تھی ۔
* اسکرین پرعوامی اجتماع،قائدتحریک جناب الطاف حسین کاخطاب، 02دسمبر بروز اتوار جناح گراؤنڈ‘‘جلی حروف میں تحریرتھا۔
* اسٹیج پرایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرزواراکین رابطہ کمیٹی موجودتھے۔اسٹیج کے دائیں جانب صحافیوں کیلئے پریس گیلری بنائی گئیں تھیں جبکہ پنڈال میں میڈیکل ایڈکمیٹی،لٹریچرکمیٹی اورسوشل میڈیاکی جانب سے خصوصی کیمپس لگائے گئے تھے۔
* پنڈال اورپنڈال کے باہرسیکوریٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اوراس سلسلے میں جناح گراؤنڈ آنیوالے تمام راستوں پرواک تھیروگیٹ نصب کیے گئے جہاں ڈیوٹی پرمامورایم کیوایم اور اے پی ایم ایس اوکے کارکنان آنیوالوں عوام کواسکینرزمشینوں سے گزارکرپنڈال میں بھیج رہے تھے۔
* پنڈال اوراس کے باہرکسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس وبم ڈسپوزل اسکواڈکے ہمراہ ایم کیوایم ،اے پی ایم ایس اواورخدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکارموجودتھے۔
* اجتماع کاآغازقرآن پاک کی تلاوت سے ہوامعروف نعت خواں مولاناناصریامین نے قرآن پاک کی تلاوت کی اوراس کاترجمہ بیان کیا۔
* اجتماع سے رابطہ کمیٹی کے ارکان وسیم آفتاب،اشفاق منگی، گلفرازخان خٹک ، یوسف شاہوانی نے اردو،سندھی،پنجابی،بلوچی اورپشتوزبان میں خطاب کیا۔
* ٹھیک ساڑھے چاربجے اسٹیج سے جناب الطاف حسین کی ٹیلی فون پرآمدکااعلان ہوا اس موقع پرایم کیوایم کا مشہورترانہ ساتھی مظلوموں کاساتھی ہے۔۔۔الطاف حسین،بجایاگیا
* اس موقع پرشرکاء نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکرجناب الطاف حسین کا پرتپاک استقبال کیا اور ترانے کاساتھ دیا۔
* جناب الطاف حسین نے اپنے خطا ب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا جبکہ جناب الطاف حسین کاخطاب بغیرکسی وقفے کے دوگھنٹے سے زائد جاری رہاجس میں انہوں نے قرآن پاک،حدیث ؐ،خلفائے راشدین اورآئین وقانون کے حوالے دیئے اورسپریم کورٹ کے ججزکے ریمارکس کوغیراسلامی،غیر آئینی ، غیرقانونی اورغیرانسانی قراردیا۔
مختصرنوٹس پرعظیم الشان عوامی اجتماع منعقدکرنے پررابطہ کمیٹی ،ایم کیوایم کے ونگزوشعبہ جات کے ارکان کوالطا ف حسین کاخراج تحسین وسیلوٹ
کراچی:۔۔۔۔(اسٹاف رپورٹر)
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطا ف حسین نے مختصرنوٹس پرعظیم الشان عوامی اجتماع منعقدکرنے پررابطہ کمیٹی ،کراچی تنظیمی کمیٹی،تمام شعبہ جات،ونگز،زونز، سیکٹرزاور یونٹس کے ایک ایک کارکن کودل کی گہرائیوں سے سیلوٹ اورخراج تحسین پیش پیش کیاہے ۔وہ ملک بھرمیں ایم کیوایم کے زیراہتمام ملک بھرمیں عوامی اجتماعات سے بیک وقت خطاب کررہے تھے عوامی اجتماعات میں لاکھوں کی تعدادمیں ماؤں،بہنوں،بچوں،بچیوں،بزرگوں،نوجوانوں اورطلبہ وطالبات کے علاوہ دانشور، ادیب، کالم نگار، پروفیسرز ،قانونی ماہرین، مذہبی اسکالرز،صحافی،اینکرپرسن،سول سوسائٹی،ڈاکٹرز،انجینئرز،فنکاروں،تاجروں اورصنعتکاروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی خصوصی شرکت کی۔جناب لطاف حسین نے کہاکہ محض چندگھنٹے مختصرنوٹس پرلاکھوں عوام کے اجتماعات منعقدکرکے ایم کیوایم کے کارکنان نے ثابت کردیاکہ وہ حق ہیں۔انہوں نے شرکت کرنیوالے عوام کابھی شکریہ اداکیاکہ انہوں نے اپنی گھریلومصروفیات میں ایم کیوایم کیلئے وقت نکالااوربلاتاخیرلاکھوں کی تعدادمیں ایم کیوایم کے عوامی اجتماعات میں شرکت کی۔
عوامی اجتماع میں خواتین کی بڑی تعدادمیں شرکت ،پنڈال میں خواتین کیلئے مختص نشستیں کم پڑھ گئیں
کراچی:۔۔۔۔(اسٹاف رپورٹر)
متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ عظیم الشان عوامی اجتماع میں خواتین نے غیرمعمولی تعدادمیں شرکت کی ،جناح گراؤنڈ میں خواتین ماؤں،بہنوں،بچیوں اورطالبات کیلئے علیٰحدہ انکوژن بنایاگیاتھاجس میں ہزاروں کرسیاں لگائی گئیں تھیں تاہم ماؤں،بہنوں،بچیوں اور طالبات کی غیرمعمولی اوربہت بڑی تعدادمیں شرکت کے باعث جگہ کم پڑھ گئیں اورہزاروں خواتین ماؤں بہنوں،بچیوں اورطالبات نے زمین پربیٹھ کرجناب الطاف حسین کاخطاب سنا۔
ایم کیوایم کے تحت منعقدہ عوامی اجتماع میں جہازی سائز بینرز لگائے تھے اور شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے
بینرزاور پلے کارڈز پر صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر سپریم کورٹ کی بینچ کے متعصبانہ فیصلے کیخلاف نعرے اورمطالبات تحریر تھے
کراچی ۔۔۔2، دسمبر2012ء
ایم کیوایم کے زیر اہتمام صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پرسپریم کورٹ کی بینچ کے متعصبانہ ، غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلے پر جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ عوامی اجتماع کے اطراف میں جہازی سائز کے بینرز لگائے گئے تھے جن پر نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے کے خلاف مطالبات اور نعرے تحریر تھے ۔پنڈال کے داخلی راستے پر لگائے گئے ایک بینرپر جلی حروف سے ’’ملک بھر میں مردم شماری کرائے بغیر صرف کراچی میں حلقہ بندیاں کرانے کا حکم سراسر غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے ‘‘ درج تھا جبکہ ایک اور بڑے بینر پر تحریر تھا کہ ’’ کراچی دشمن کے فیصلے نامنظور نامنظور ‘‘۔جہازی سائز بینرز کے ایک جانب قائد تحریک جناب الطاف حسین کی مختلف اسٹائل میں خوبصورت تصاویر بھی بنی ہوئی تھیں ۔اسی طرح شرکاء نے جو پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ان پر یہ الفاظ تحریر تھے کہ’’ایک جماعت کو ووٹ دینا عوام کا حق ہے یا اجارہ داری ‘‘کراچی کے باشعور عوام اپنے ووٹ کا صحیح استعمال جانتے ہیں ‘‘’’کراچی کے عوام کے احساس محرومی میں اضافہ کرنا غیر منصفانہ اور غیر جمہوری عمل ہے ‘‘۔
عوامی اجتماعات کے لاکھوں شرکاء نے صرف کراچی میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے غیرآئینی وغیرقانونی ریمارکس کومستردکردیا
کراچی:۔۔۔۔(اسٹاف رپورٹر)
سپریم کورٹ کی بینچ کی جانب سے صرف کراچی میں حلقہ بندیوں کے ریمارکس کوایم کیوایم کے زیر اہتمام ملک بھر میں منعقدہ عوامی اجتماعات کے لاکھوں شرکاء نے مسترد کردیا ہے ۔اتوار کے روز ملک بھر میں منعقدہ عوامی اجتماعات سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے جناب الطاف حسین نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ سپریم کورٹ کی بینچ کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہیں تو ہاتھ اٹھا کر اس کی تائید کریں ۔اس موقع پرلاکھوں شرکاء نے اپنے ہاتھ فضاء میں بلند کرکے واضح طور پر سپریم کورٹ کی بینچ کے ریمارکس کومستردکردیا۔
پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا حق کو حق اور ناحق کو ناحق کہے ، الطاف حسین کی پروڈیوسرز اور مدیران سے اپیل
کراچی :۔۔۔(اسٹاف رپورٹر)
ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین نے ٹیلی ویژن کے پروڈیوسرز اور اخبارات کے مدیران سے اپیل کی ہے کہ وہ خدارا حق کو حق اور نا حق کو ناحق کہیں ۔ اتوار کے روز سپریم کورٹ کی بینچ کی جانب سے صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر ملک بھر میں منعقدہ عوامی اجتماعات سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جو کھیل کھیلا جارہا ہے وہ ایم کیوایم کا مینڈیٹ توڑنے اور اس کی نشستیں چھیننے کی سوچی سمجھی سازش ہے لہٰذا پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا حق کا ساتھ دے ۔
عوامی اجتماع میں سوشل میڈیا کے کیمپ کے سامنے لگائی گئی بڑی اسکرین شرکاء کی توجہ کا مرکز بنی رہی
اسکرین پر شہر کراچی کے 18ٹاؤنز کی منظر کشی کی گئی تھی اور ترازو بنا ہوا تھا
کراچی اور صوبے کے عوام مردم شماری کے بغیر اور صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر انصاف کے متلاشی ہیں ، اسکرین میں دیا گیا پیغام
کراچی ۔۔۔2، دسمبر2012 ء
متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ عظیم الشان عوامی اجتماع میں سوشل میڈیا کے کیمپ کے سامنے لگائی گئی بڑی اسکرین شرکاء کی توجہ کا مرکزبنی رہی ۔ اسکرین پر شہر کراچی کے 18ٹاؤنز کی منظر کشی کی گئی تھی اور ترازو بنا ہوا تھا اس منظر کشی میں یہ پیغام دیا گیا تھا کہ کراچی اور صوبے کے عوام مردم شماری کے بغیر اور صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر انصاف کے متلاشی ہیں جبکہ اسکرین پر دوسری جانب قائد تحریک جناب الطاف حسین کا خوبصورت اسکیج بھی بنا ہوا تھا ۔عوامی اجتماع کے شرکاء نے اسکرین میں کی گئی منظر کشی اور پیغام کو کراچی کے عوام کی مکمل ترجمانی قرار دیا اور سپریم کورٹ کے بینج کی جانب سے صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف ایم کیوایم کے موقف کی کھل کر تائید و حمایت کی ۔ سوشل میڈیا کے کیمپ میں درجنوں طلبہ و طالبات لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ سروس کے ساتھ موجود تھے جو فیس بک ، ٹیوٹر ، ایم ایس این ، یو ٹیو ب ، آل آباؤٹ ایم کیوایم پر عوامی اجتماع کی لمحہ بہ لمحہ براہِ راست دے رہے تھے ۔