پاکستان کی خارجہ پالیسی ، صدر یا وزیراعظم نہیں اسٹیبلشمنٹ بناتی ہے۔الطاف حسین
پاکستان اس وقت آزاد ہوگا جب ملک کی سیاست میں فوجی مداخلت اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ الطاف حسین
میں سمجھتاہوںکہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے کاروبار کرنا نہیں ہے
نواز شریف اور آصف زرداری قومی خزانہ لوٹنے کے باوجود صرف اسلئے سزا سے بچے ہوئے ہیں کیونکہ وہ کرپشن کا حصہ کرپٹ فوجی جنرلوں میں بانٹتے رہے ہیں
ایم کیو ایم امریکہ کے تحت اٹلانٹا میں 71ویں سالگرہ کے اجتماع سے خطاب
لندن ۔۔۔ 9،اکتوبر2024
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی و قائد جناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ، صدر مملکت یا وزیراعظم نہیں بلکہ فوجی اسٹیبلشمنٹ بناتی ہے، پاکستان اس وقت آزاد ہوگا جب ملک کی سیاست میں فوجی مداخلت اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار جناب الطاف حسین نے ایم کیو ایم امریکہ کے تحت ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں اپنی 71ویں سالگرہ کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان، ایم کیو ایم امریکہ کی ذمہ داروں، کارکنوں، ہمدردوں اور ان کے اہل خانہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں خواتین اور بچے بھی سامل تھے۔
اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہا کہ جابرانہ نظام کی محافظ اشرافیہ ظالمانہ نظام سے عوام کی آزادی کا پیغام دینے والی ہر آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ 46سالہ جدوجہد کے دوران مجھ پر کئی مرتبہ قاتلانہ حملے کیے گئے ،تین مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں، میں واحد طالب علم ہوں جسے جنرل ضیا الحق کے مارشل لا دور میں سمری ملٹری کورٹ سے نو ماہ قید اور پانچ کوڑوں کی سزا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میری آواز تمام تر سازشوں کا سامنا کرتے کرتے جامعہ کراچی سے نکل کر دیگر تعلیمی اداروںاورپھرکراچی کے گلی کوچوں کے بعد سندھ کے دیگر شہروں میں پھیلتی چلی گئی اور18 مارچ 1984 کو ایم کیو ایم ایک عوامی جماعت بن کرابھری ۔جب8 اگست 1986 کو ہم نے نشتر پارک کراچی میں پہلا تاریخی اور عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا جو نشتر پارک میںتمام سیاسی مذہبی جماعتوں کے جلسوں سے کئی گنا بڑا جلسہ تھا۔ پاکستان کی اشرافیہ نے مہاجروں کے اتحاد کو اپنے لیے خطرہ سمجھ کر طے کر لیا کہ الطاف حسین کی جماعت کوہرقیمت پرپھیلنے سے روکنا ہے لیکن تمام تر ساشوں کے باوجود ایم کیو ایم ، ملک کے مظلوم عوام کے دلوں میں گھر کرتی گئی اور پھر ایم کیو ایم کو ختم کرنے کیلیے نہ صرف غداری کا عمل کرایا جاتارہا بلکہ ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن بھی کئے جاتے رہے۔
جناب الطاف حسین نے برصغیر کے تاریخی حقائق بیان کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ ہندوستان میں مسلمان، ہندو،سکھ اور پارسی سبھی ہندوستانی تھے جنہوں نے انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے لیے 1857میں جنگ آزادی لڑی ۔اس وقت تک برصغیر کی تقسیم اورقیام پاکستان کا نہ تو کوئی تصور تھا اور نہ ہی کوئی مطالبہ تھا ۔ جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم کے بعد برطانوی سلطنت کے لیے ہندوستان پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا تھا اور اسے اپنے زیر قبضہ ممالک آزاد کرنے پڑے لیکن برطانوی سلطنت نے جن ممالک کو آزاد کیا وہاں اپنی وفادار اشرافیہ کو مسلط کر دیا تاکہ ان ممالک سے برطانیہ کے نکل جانے کے باوجود اس کی وفادار ایلیٹ کلاس کی حکمرانی قائم رہے۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ 1885میں آل انڈین نیشنل کانگریس کا قیام عمل میں آیا ،جس کے منشور میں جاگیردارانہ اور نوا بانہ نظام کے خاتمے کی بات تھی لہٰذا انگریزوں نے1906میں مسلمان نوابوں کو جمع کر کے آل انڈیا مسلم لیگ قائم کروائی۔اس مقصد کے لئے انگریزوں نے انہیں ایک لاکھ پاؤنڈکی رقم بھی دی ۔ آل انڈیامسلم لیگ میں غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والاکوئی فرد شامل نہیں تھا ،اس زمانے میں صرف انگریزوں کے حمایت یافتہ اشرافیہ طبقے کے افراد کو ہی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل تھا۔انگریزوں نے بر صغیر میں اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے "لڑا ؤاور حکومت کرو" کی پالیسی کے تحت ہندوستان کو تقسیم کیا جس کے نتیجے میں پاکستان اور ہندوستان علیحدہ علیحدہ ملک بنے، ہندوستان نے آزادی کے ایک سال بعد یعنی 1948میں ہی نوابانہ اور جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کر ڈالا جبکہ پاکستان میں آج تک فرسودہ جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام مسلط ہے۔ فوج میں صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی واضح اکثریت ہے جبکہ ملک پر چند مخصوص خاندانوں کی حکمرانی قائم ہے ۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں واحد الطاف حسین موروثی سیاست کے خلاف ہے جس نے نہ تو خود کبھی الیکشن لڑا نہ اپنے بہن بھائیوں کو الیکشن لڑایا ، میںنے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب و متوسط طبقے کے کارکنوں کو الیکشن میں جتاکر اسمبلیوں میں بھیجااور ایم کیو ایم کوملک کی تیسری بڑی جماعت بنا دیاجبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں میں موروثی سیاست پائی جاتی ہے جو نسل در نسل حکومت کرتی چلی آ رہی ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ جب جب مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں برطرف کی گئیں تو ان پر کرپشن کاالزام لگایا گیا، فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں نے الطاف حسین پر بہت سے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے لیکن مجھ پر کبھی بھی کرپشن کاکوئی الزام نہیں لگایا گیا۔جناب الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام اور عوام کی حقیقی آزادی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور فوج کی سیاست میں مداخلت ہے ۔میں اس سب سے بڑا مخالف ہوں ۔ میں سمجھتاہوںکہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے کاروبار کرنا نہیں ہے، دنیا کی کوئی فوج کاروبار میں ملوث نہیں ہوتی ۔ آج الطاف حسین کی حق پرستانہ جدوجہد کی مخالفت وہ کرتا ہے جو عملی طور پر فوج کی کرپشن میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک ہے ،نواز شریف اور آصف زرداری قومی خزانہ لوٹنے اور کرپشن میں ملوث ہونے کے باوجود صرف اس لیے سزا سے بچے ہوئے ہیں کیونکہ وہ کرپشن کا حصہ کرپٹ فوجی جنرلوں میں بانٹتے رہے ہیں ۔میں اس کرپشن او رلوٹ مار کے خلاف ہوں اوراس کے خلاف آواز بلند کرتاہوںاسی کی پاداش میں میری تحریر و تقریر پر پابندی عائد کر دی گئی اور گزشتہ نو برسوں سے میرا گھر نائن زیرو سیل ہے۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ملک کا صدر یا منتخب وزیراعظم یا وزیر خارجہ نہیں بناتا بلکہ فوج اور آئی ایس آئی کے جرنیل بناتے ہیں ،پاکستان کی کرپٹ سیاسی جماعتوں اور حکومت کو فوج اور آئی ایس آئی نے کرپشن لوٹ مار اور حقوق کی آواز دبانے کا کھلا لائسنس دے رکھا ہے، ہر الیکشن میں پاکستان کی فوج کرتب دکھاتی ہے ۔ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں بھی فوج نے بدترین دھاندلی کر کے مہاجر قوم کے غداروں کو جتوایا ہے جبکہ سندھ کے شہری عوام ان غداروں کو بری طرح مسترد کر چکے ہیں ۔ اگر اقوام متحدہ کی نگرانی میں الیکشن کرائے جائیں اور الطاف حسین کے چاہنے والوں کو بھی الیکشن میں آزادانہ حصہ لینے کی اجازت دی جائے تو مہاجر قوم کے غداروں کی حقیقت دنیا کے سامنے واضح ہو جائے گی۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک نہیں بلکہ مغربی طاقتوں کی کالونی ہے جسکی پالیسیاں انہی طاقتوں کے مفاد کوسامنے رکھ کربنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ عمران خان کو فوج ہی سیاست میں لائی اورفوج ہی انہیں اقتدارمیں لائی مگرجب انہوں نے مغربی طاقتوں کی غلامی قبول کرنے کے بجائے ملک کی حقیقی آزادی کی بات کی تو فوج کی سازشوں کے ذر یعے اقتدار سے باہرکردیے گئے،ان پر مختلف مقدمات بنادیے گئے اور وہ گزشتہ ایک برس سے جیل میں قید ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ عمران خان نے مجھے برطانیہ میں ڈرون حملے میں قتل کرنے کی بات کی لیکن جب عمران خان پر آزمائش کا وقت آیا ، ان پر اور ان کی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن کیاگیا تو میں نے اسکی بھرپور مذمت کی اور عمران خان کی حمایت کی اور آج بھی کررہاہوں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ جب بھی ملک میں میری یا عمران خان کی حکومت قائم ہوگی تو ہم ملک کے چوروں، اچکوں اور قومی لٹیروں کی جائیدادیں نیلام کر کے پاکستان کو بیرونی قرضوں سے نجات دلائیں گے تاکہ پاکستان آزاد و خود مختار ملک کی حیثیت سے اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے اور بڑے بڑے ممالک کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہ صرف بات کر سکے بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں بھی شامل ہو سکے ۔ جناب الطاف حسین نے تقریب کے تمام شرکا کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور تقریب کے منتظمین کو شاباش اور خراج تحسین بھی پیش کیا۔
٭٭٭٭٭