کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کرکے انصاف اور قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ الطاف حسین
کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں جنگل سے بدتر قانون نافذ کردیا گیا ہے
کیا پاکستان کا آئین اور قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے جسے چاہیں گرفتار کرلیں اور سفاکی سے قتل کرکے اس کی لاش سڑک پر پھینک دیں؟
اگر ملزم کو مجرم قرار دیکر قتل کرنے کا فیصلہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہی کرنا ہے تو پھر عدالتیں ختم کردی جائیں۔ الطاف حسین
یہ اعلان کردیا جائے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ اب حکومت کی نہیں بلکہ خود عوام کی اپنی ذمہ داری ہے کہ وہ جس طرح چاہیں اپنی جان بچائیں
جہاں عدالتیں اتنی بے بس ہوں کہ وہ ظلم کرنے والوں کو کٹہرے میں نہ لاسکیں وہاں عوام کس سے انصاف طلب کریں؟
ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پررابطہ کمیٹی کے ارکان سے گفتگو۔ ایم کیوایم کے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل پر اظہار تعزیت
لندن۔۔۔یکم مئی 2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کرکے انصاف اور قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔انہوں نے یہ بات جمعرات کی شب ایم کیوایم کے مرکز نائن زیروپررابطہ کمیٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے ایم کیوایم کے کارکنوں محمد صمید، علی حیدر، فیضان اورسلمان قریشی کے ماورائے عدالت قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف سے سوال کیاکہ انہوں نے بڑے فخرکے ساتھ کراچی میں آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کو اس کا کپتان مقرر کیا تھا اور جب سے حالیہ آپریشن شروع ہواہے تواترسے ایم کیوایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں،اس ظلم پرایم کیوایم کی جانب سے بیانات جاری ہورہے ہیں اورپریس کانفرنس ہورہی ہیں لیکن نہ تو وزیراعظم نوازشریف توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی وزیراعلیٰ سندھ ان اپیلوں پر کان دھررہے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں وزیر اعظم نوازشریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اورملک کے ارباب اختیار ودانش سے سوال کرتاہوں کہ کیامیرایہ مطالبہ ناجائزاور غیر قانونی ہے کہ سادہ لباس میں گرفتاریاں کرنے کے بجائے وردی میں گرفتار کیاجائے، بغیروارنٹ کے گرفتاری نہ کی جائے اورجس فرد پر بھی الزامات ہوں اسے گرفتاری کے بعدباقاعدہ عدالتوں میں پیش کرکے ان پر مقدمہ چلایاجائے؟ انہوں نے کہاکہ المیہ یہ ہے کہ کراچی میں ایم کیوایم کے جن کارکنوں اورہمدردوں کوگرفتارکیاجارہاہے ان کو گرفتارکرتے وقت کوئی ایک بھی قانونی تقاضہ پوراکرناتوکجا گرفتاری کی تصدیق تک نہیں کی جاتی، گرفتارافرادکے اہل خانہ مختلف تھانوں کے چکرلگاتے رہے ہیں لیکن کوئی متعلقہ ادارہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کرتا۔ جناب الطاف حسین نے ارباب اختیاربالخصوص وزیراعظم اوروفاقی وزیرداخلہ سے یہ سوال کیاکہ کیا پاکستان کاآئین اورقانون اس بات کی اجازت دیتاہے کہ پولیس اوردیگرادارے جسے چاہیں گرفتارکرلیں، بدترین تشدد کانشانہ بنائیں اورجب وہ تشدد سے معذورہوجائے تواسے سفاکی سے قتل کرکے اس کی لاش سڑک پر پھینک دیں؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگرملزم کومجرم قراردیکرقتل کرنے کافیصلہ قانون نافذکرنے والے اداروں کوہی کرناہے تو پھرعدالتیں ختم کردی جائیں اور یہ اعلان کردیاجائے کہ عوام جان ومال کاتحفظ اب حکومت کی نہیں بلکہ خود عوام کی اپنی ذمہ داری ہے کہ وہ جس طرح چاہیں اپنی جان بچائیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی اورسندھ کے شہری علاقوں میں جنگل سے بدترقانون نافذکردیاگیا ہے۔ ایک دن میں چار بے گناہوں کوشہیدکردیاگیاہے جنہیں 13 اپریل کو درجنوں لوگوں کے سامنے گرفتارکیاگیاتھا۔ جناب الطاف حسین نے سوال کیا کہ جہاں عدالتیں اتنی بے بس ہوں کہ وہ ظلم کرنے والوں کوکٹہرے میں نہ لاسکیں وہاں عوام کس سے انصاف طلب کریں؟جناب الطاف حسین نے محمد صمیدشہید، علی حیدرشہید، فیضان شہید اورسلمان قریشی شہید کے لواحقین سے دلی تعزیت کااظہارکیااوردعاکی کہ اللہ تعالیٰ شہیدوں کوجنت الفردوس میں جگہ دے، ان کے درجات بلندکرے اورلواحقین کویہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کاحوصلہ عطا کرے ۔