آئین کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی کو قائم کیاجائے،ڈاکٹرمحمدفاروق ستار
پی پی اے کا کالا قانون مسلط کرکے کارکنان کو لاپتا کیاجارہا ہے ، رابطہ کمیٹی رکن حیدر عباس رضوی
ایم کیوایم کے کارکنان کی ماؤں ،بہنوں ، بیٹیوں کو آخر انصاف کب ملے گا ، رابطہ کمیٹی رکن اشفاق منگی
لاپتا کارکنان کی بازیابی کیلئے صوبائی اسمبلی ، قومی اسمبلی ، سینیٹ ، سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ کے دروازوں پر دستک دی ہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی ، خواجہ اظہار الحسن
ایم کیوایم کا کارکن ہونا کوئی جرم تو نہیں ہے، مجھے لگتا ہے کہ بیٹے کی بازیابی کی امید میں مرجاؤں گی ، لاپتاکارکن فاروق احمد کی والدہ
میرے بیٹے کو مجھ سے ملایا جائے اگر ایسا نہیں کیا جاسکتا تو ہمیں بھی گرفتار کرکے لاپتا کردیاجائے،والدہ لاپتا کارکن محمد ارشاد
وفاقی و صوبائی حکومت کے حکام لاپتا کارکنان کے اہل خانہ کو خود آکر دیکھیں کہ کیا دہشت گردوں کے اہل خانہ ایسے ہوتے ہیں؟، اہلیہ لاپتا کارکن فرحان
وزیراعلیٰ ، ڈی جی رینجرز اوراعلیٰ حکام میرے ابو کو بازیاب کرائیں،صاحبزادی لاپتاکارکن ارشاد
ایم کیوایم کے زیرا ہتمام لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے کراچی پریس کلب کے باہر منعقدہ عظیم الشان احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب
کراچی ۔۔۔17، اپریل 2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاقی وصوبائی حکومت سے کہاہے کہ آئین کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی کو قائم کیاجائے اور آئین کی جن شقوں کی خلاف ورزی ہورہی ہے اسے روکاجائے یہ ہمارا مطالبہ بھی ہے ، انتبا اور وارننگ بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے کارکنان کی بازیابی کیلئے پریس کلب پر کئے جانے والے مظاہرے کو ٹریلر سمجھاجائے کیونکہ کل فلم بھی چل سکتی ہے ۔ آئین کی شق 4، 9، 10، 14کیلئے ہم احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں اور اس آئین کو عملی طور پر لیپٹ کر رکھ دیا گیا ہے آج ہم وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کارکنان کی بازیابی اورسادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے کارکنان کی غیرقانونی گرفتاریوں اورماورائے عدالت قتل کے واقعات روکنے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کے روز متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام ایم کیوایم کے کارکنان کی گرفتاریوں اور انہیں غیر قانونی طور پر لاپتا ہونے کئے جانے کے خلاف کراچی پریس کلب پر منعقد ہونے والے عظیم الشان احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مظاہرے سے رابطہ کمیٹی کے ارکان حیدر عباس رضوی ، اشفاق منگی، سندھ اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈ ر خواجہ اظہار الحسن کے علاوہ ایم کیوایم کے لاپتا کارکن فاروق احمد کی والدہ محترمہ ،لاپتا کارکن محمد ارشاد کی والدہ محترمہ،لاپتا کارکن فرحان کی اہلیہ اورلاپتاکارکن ارشاد کی صاحبزادی نے بھی خطاب کیا ۔
ڈاکٹرمحمد فاروق ستار نے کہا کہ اگر آنے والے چند دنوں میں لاپتا کئے جانے والے ایم کیوایم کارکنان بازیاب نہ ہوئے، ماورائے عدالت قتل کئے جانے والے کارکنوں کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے تو اس کے بعد ہماری اگلی منزل ایک دھرنا نہیں بلکہ دھرنے ہی دھرنے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 4کے قانون کا یکساں اطلاق ہر پاکستانی کے شہری کا بنیادی حق ہے جسے بے دردی کے ساتھ پامال کیاجارہا ہے ،ایم کیوایم کے 25ماورئے عدالت کارکنان کا قتل اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 4کو پیروں تلوں روندھا جارہا ہے ، آئین کے آرٹیکل 9کی سنگین پامالی کی گئی ہے ، آئین وقانون قانونی رابطے اورگرفتاری کے بعد چوبیس گھنٹے میں عدالت پیش کرنے کاحق دیتاہے جوچھین لیاگیاہے ،کالے قانون اور موئثر قانون میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر قانون سازی کی جائے لیکن اس کی آڑ میں سیاسی انتقام لیاجائے گاتو ایم کیوایم تمام مظالم کے باوجود سر نہیں جھکائے گی اور ایم کیوایم انسانیت کے احترام اور تقدس کی پامالی کے قانون کو مسترد کرتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ڈیٹھ اسکواڈ ختم کرنے ہونگے ، موت کے فرشتے سادہ لباس میں بڑی بڑی سرکاری گاڑیوں میں بغیر شناخت کے ہمارے علاقوں میں آتے ہیں لیکن کسی ایک چھاپے میں کوئی مزاحمت نہیں ہوئی اور نہ ہی کارکنان کی جانب سے گولی چلائی گئی ہے ، اگر سویلین حکومت ، عدلیہ ، افواج پاکستان بے بس ہیں، دہشت گردوں اور کراچی کے طالبان کے اڈوں پر جاتے ہوئے ان کے پیر کپکپاتے ہیں ، ان علاقوں میں انہیں چھاپے کے ودران گولا بارود کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے ویزراعظم نواز شریف اور صوبائی حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے 45کارکنان کو فی الفور بازیاب کرایاجائے ، انہیں رشتہ داروں ، وکلاء سے ملوایاجائے ، 25مارائے عدالت قتل کارکنان کے قتل میں جو بھی ملوث ہوں انہیں گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایاجائے ۔موت کے رقص اور خون کی ہولی کو روکاجائے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کل ملک بھر میں ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں جس میں ملک بھر کے محب وطن عوام، سول سوسائٹی ، وکلاء ،صحافی برادری اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کرکے انسانیت کے معاملے پر ایم کیوایم کا ساتھ دیں ۔
رکن رابطہ کمیٹی حیدر عباس رضوی نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس سے لیکر وزیراعلیٰ ہاؤس تک ارباب اختیار و اقتدارنے آج وہ مناظر دیکھے ہیں جو نائن زیرو پرروزانہ دیکھتے ہیں ، لاپتہ کارکنان کی مائیں،بہنیں ، بزرگ اور بھائیوں کی چیخیں اور فریادیں سنتے اسی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا کہ بہت چکا ہے اب یہ آہو وبکا میڈیا کے کیمرے کی آنکھ کے ذریعے ملک کے عوام تک پہنچ جانا چاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں قانون کی عملداری مانگنا کیا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کی پاداش میں ایم کیوایم کے کارکنان کو گرفتار کرکے لاپتہ کیاجارہا ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی اے کا کالا قانون ہم پر مسلط نہ کیاجائے اور اس کے ذریعے ہمارے کارکنان کو لاپتا کیاجارہا ہے ۔ پاکستان کی تاریخ بڑی بے رحم ہے ، ملک کی تاریخ نے یہ سیکھایا اوربتایا ہے کہ جس حکومت نے بھی اپنے اقتدار میں سیاہ قوانین کو اسمبلیوں میں پاس کرایا ہے سب سے پہلے خود وہی حکمراں اس قانون کی کی زد میں آیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے کارکنان مار دیئے گئے ہیں تو بھی بتایا جائے اور کہیں حراست میں رکھا گیا ہے تب بھی بتایاجائے اور انہیں عدالتوں پیش کرکے آئینی و قانونی حق کو پورا کیاجائے ۔
رابطہ کمیٹی کے اشفاق منگی نے کہاکہ احتجاجی مظاہرے میں شریک لاپتا کارکنان کے اہل خانہ مجسم فریاد بنے ہوئے ہیں اور غیر قانونی اوربلا جواز گرفتاریوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے ارباب اختیار و اقتدارکو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آخر ایم کیوایم کے کارکنان کی ماؤں ،بہنوں ، بیٹیوں کو انصاف کب ملے گا ؟ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے کارکنان کے اہل خانہ محب وطن پاکستانی ہیں اور ان کے آباؤ اجداد نے قیام پاکستان کیلئے لاکھوں جانوں کانذرانہ پیش کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرکے سندھ کے حالات بلوچستان طرز کے نہ کئے جائیں اگر یہ بھی ظلم و ستم کے باعث بھٹک گئے تو کیا ہوگاَ ؟ انہوں نے کہاکہ لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے 18اپریل جمعہ کو ملک بھرمیں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور جب تک ہمیں انصاف نہیں ملے گا ہم عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں گے اور انصاف کے حصول کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔
سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ اگر کوئی مجرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے ، کوئی قانون کی نظر میں مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے کیا یہ مطالبات پاکستان کے آئین کے خلاف ہیں لیکن افسوس کہ ملک کے تمام جمہوری ادارے صوبائی اسمبلی ، قومی اسمبلی ، سینیٹ ، سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ کے دروازوں پر ہم نے دستک دی ہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہے اور جب تک ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن بازیاب نہیں ہوجاتا ہم مظاہرے کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ماورائے قانون و آئین اقدامات سے امن قائم نہیں ہوسکتا اگر امن قائم کرنا ہے تو لوگوں گرفتار نہ کیاجائے اور لاشیں نہ دی جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ لاپتا کارکنان کیلئے بنایا گیا کمیشن ہمیں ٹائم نہیں دے رہا ہے ہم کیا کریں اور کس کے پاس فریاد لیکر جائیں اگرلاپتا کارکنان کو بازیاب نہیں کرایاگیا تو احتجاجی مظاہرے روز کریں گے۔
لاپتا کارکن فاروق احمد کی والدہ محترمہ نے کہاکہ میرا بیٹا صرف ایم کیوایم کا کارکن تھا اور ایم کیوایم کا کارکن ہونا کوئی جرم تو نہیں ہے، 4، اپریل کو پاسپورٹ آفس سے سفید کپڑوں میں سرکاری اہلکارو ں نے فاروق احمدکو اٹھایا ، اس کا کوئی جرم نہیں وہ معصوم ہے ،میں نے اپنے بیٹے کو سلائی کرکے پالا ہے وہ میرا واحد سہاراہے،مجھے چین اور سکون نہیں، ایسا لگتا ہے کہ میں اپنے بیٹے کی بازیابی کی امید میں اور اسے یاد کرکر کے مر جاؤں گی ۔انہوں نے وزیراعظم نوازشریف اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ فاروق احمد سمیت ایم کیوایم کے تمام لاپتا کارکنان کو بازیاب کرائیں اور اچھی حکمرانی کا ثبوت دیں۔
لاپتا کارکن محمد ارشاد کی والدہ محترمہ نے کہا کہ میرے بیٹے کو گارڈن کے علاقے سے رینجرز نے گرفتار کرکے لاپتا کردیا ہے ، اللہ کے واسطے میرے بیٹے کو بازیاب کرایاجائے ، میری وفاقی، صوبائی حکومت، چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ میرے بیٹے کو مجھ سے ملایا جائے اگر ایسا نہیں کیا جاسکتا تو ہمیں بھی گرفتار کرکے لاپتا کردیاجائے ، کارکنان پر بھیانک تشدد کیاجارہا ہے ، انہیں تڑپا تڑپا کر ماراجارہا ہے اور ایسے ظالم لوگ مسلمان نہیں کافر کہلانے کے مستحق ہیں۔
لاپتا کارکن فرحان کی اہلیہ نے کہا کہ میرے شوہر گلشن اقبال اسکیم 33کے کارکن ہیں 2013، 7دسمبر کو سادہ لباس میں ملبوس اہلکارجو بغیر شناخت کی گاڑی یں سوار تھے گرفتارکیااور اس دن سے لاپتہ ہیں ۔ وفاقی و صوبائی حکومت کے حکام لاپتا کارکنان کے اہل خانہ کو خود آکر دیکھیں کہ کیا دہشت گردوں کے اہل خانہ ایسے ہوتے ہیں ، یہ کیسی گرفتاریاں اور سزائیں ہیں یہ ظلم و ستم اور غیر قانونی عمل فی الفور بند کرایاجائے ۔ انہوں نے خدا کا واسطہ دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایم کیوایم کا کارکن ہونے کی سزا نہ دی جائے ۔ اس موقع پر فرحان کے بچوں نے بلک بلک روتے ہوئے کہاکہ ہمیں ہمارے پاپا چاہئیں اور ان کو بازیاب کرایاجائے ۔ لاپتاکارکن ارشاد کی بیٹی نے کہا کہ میرے ابو کو 2اکتوبر کو گارڈن کے علاقے سے رینجرز نے گرفتار کیا اور ان کا کچھ پتا نہیں ، میری وزیراعلیٰ ، ڈی جی رینجرز اوراعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ انہیں بازیاب کرایاجائے ۔