لاہور میں ہونے والی عطیم الشان ’’صوفیائے اکرام‘‘ کانفرنس پاکستان کو مذہب ، مسلک اور لسانیت کی بنیاد پرتقسیم در تقسیم کرنے کی سازش کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی ، ڈاکٹر فاروق ستار
جناب الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیوایم کے ذمہ داران و کارکنان اور عوام نے پاکستان بچانے کا بیڑا اٹھا لیا
پاکستان کی ریاست، معاشرت ، سیاست ، جمہوریت اور تہذیب کو بچانا ہے تو پاکستان میں قائد اعظم ؒ ؒ کی اعتدال پسندی کی تہذیب کو قائم کرنا ہوگا
آج عدلیہ پر دہشت گردوں نے عدلیہ پر حملہ کیا ہے تو کل قومی اسمبلی اور پارلیمان پر بھی حملہ آور ہوں گے،ڈاکٹر فاروق ستار
وحدت کالونی لاہورکے ڈونگی گراؤنڈ میں صوفیائے اکرام کانفرنس کے حوالے سے میڈیاکے نمائندوں کو پریس بریفنگ
لاہور ۔۔۔4، مارچ2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن و قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے زیر اہتمام 9مارچ کو وحد ت کالونی لاہور کے ڈونگی گراؤنڈ میں ہونیو الی عظیم الشان ’’صوفیائے اکرام ‘‘ کانفرنس پاکستان کو مذہب ، مسلک اور لسانیت کی بنیادپر تقسیم در تقسیم کرنے کی سازش کے تابوت میں آخر ی کیل ثابت ہوگی اور اس کانفرنس میں پورے پنجاب خصوصاً وسطی پنجاب کے نوجوان ، مائیں ، بہنیں اور بزرگ لاکھوں کی تعداد میں شریک ہوکر ملک کے حکمرانوں کو پاکستان بچانے کیلئے منافقت ، مصلحت پسندی، خوف و بزدلی کے سائے سے نکال کر عملی طور پر دہشت گردی کے خلاف میدان عمل لے آئیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے شام ڈونگی گراؤنڈ میں ’’صوفیائے اکرام ‘‘ کانفرنس کے انتظامات اور تیاریوں کے حوالے سے میڈیا کے نمائندگان کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان سید امین الحق، کنور نوید ، ایم کیوایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کی رکن محترمہ بسمہ سکھیرا ، ایم کیوایم صوبہ پنجاب کمیٹی کے انچارج ارشاد ظفیر، حق پرست رکن قومی اسمبلی محترمہ طاہرہ آصف ، سینئرنائب صدر پنجاب اقبال قریشی ، سیکریٹری جنرل پنجاب کمیٹی رانا اشرف اور ایم کیوایم لاہور ڈسٹرکٹ کے انچارج ارتضیٰ کاظمی بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ9مارچ کوصوفیائے اکرام کانفرنس میں جید علماء و مشائخ ،نعت خواں حضرات،قوال شریک ہوں گے ، دوپہر 2بجے کانفرنس کا آغاز ہوگا جس میں اولیائے کرام اور صوفیائے کرام کی تعلیمات پر روشنی ڈالی جائے گی اور ان کے انسانیت کی خدمت کے فروغ اور اسلامی تعلیمات کے پھیلاؤ کے کردار کو اجاگر کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ قائدتحریک جناب الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیوایم کے ذمہ داران و کارکنان اور عوام نے پاکستان بچانے کا بیڑا اٹھا لیا ہے اس سلسلے میں ہم عوام کی ایک بڑی تحریک قائم کرنے کے مشن پر نکل چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے ملک کو سنگین خطرات لاحق ہیں ، ہم اب تک اس انتظار میں ہے کہ کب انسداد دہشت گردی پالیسی بنے گی اور اس پر کب عمل درآمد ہوگا اگر ایسا ہی چلتا رہاتو خاکم بد ہن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمرانوں نے پاکستان کو طالبان کے حوالے کرنیکا فیصلہ کرلیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سال نو 2014ء میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے ، کل اسلام آباد میں جو سانحہ ہوا اسکے ذریعے کئی پیغام دیئے گئے ہیں جس کے بعد اب ملک کے عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا وہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں ، متحد، منظم ، متحرک ہوں اور پاکستان بچانے کے چیلنج کو قبول کریں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کی ریاست، معاشرت ، سیاست اور جمہوریت سب سے بڑھ کر تہذیب کو بچانا ہے تو ہمیں پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی اعتدال پسندی کی تہذیب کو قائم کرنا ہوگا جس میں امن ، پیار اور محبت کاپیغام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بچانے اور طالبانائزیشن کو روکنے کے عمل میں سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں عوام کو کوئی کردار نہیں دیاجارہا ہے جب تک عوام میدان میں نہیں آئیں گے ، دہشت گردی کی کمین گاہوں کا خاتمہ نہیں کیاجائے گا تو اس وقت تک دہشت گردی ختم کرنا ممکن نہیں ہے ، دہشت گردی کے خلاف ایم کیوایم نے 23فروری کو کراچی میں مسلح افواج سے اظہار یکجہتی ریلی نکالی جس میں سندھ کے عوام نے افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا اور دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کی مکمل تائید اور حمایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ رونا یہ رویا جاتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے نہیں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے معاملے میں سیاسی جماعتیں متفق نہیں ہیں تو ملک کے 18کروڑ عوام متحد و منظم ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عوام نے تہیہ کرلیا ہے کہ ملک بھر سے جب تک دہشت گردی کے اڈے اور کمین گاہیں نیست و نابود نہیں ہوجاتیں اس وقت تک پاکستان کے عوام چین سے نہیں بیٹھیں گے ، ایم کیوایم ہر طرح کی سیاست کو پس پست ڈال کر ریاست کو بچانے کے ایک نکاتی ایجنڈے کو لے آئی ہے جس میں کوئی بھی اپنا طرز زندگی اور نظام جبر کے ذریعے مسلط نہیں کرسکتا اس کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں مصلحت کو بالائے طاق رکھ کر شدت پسندوں کی بلیک میلنگ سے باہر نکلیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں عدلیہ پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے اور اسکے ذریعے اسلام آباد پر قبضے کا اعلان کردیا گیا ہے اور ہم آج پالیسیاں ہی بنا رہے ہیں ، آج عدلیہ پر دہشت گردوں نے عدلیہ پر حملہ کیا ہے تو کل قومی اسمبلی اور پارلیمان پر بھی حملہ آور ہوں گے ۔