ایم کیوایم کے سابق رکن اسمبلی نثارپہنور کو رینجرز نے کراچی کے علاقے اسکیم 33 میں ان کے گھرپر چھاپہ مارکرگرفتارکرلیا
نثار پہنور کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا
نثارپنہور نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی تقریرپر عائد پابندی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی تھی،منگل کو اس پٹیشن کی سماعت ہونی تھی لیکن ایک رات قبل انہیں گرفتارکرلیاگیا
لندن…30 اگست 2022ئ
ایم کیوایم کے سابق رکن اسمبلی اورسینئرکارکن نثارپہنور کو پیرا ملٹری رینجرز نے پیر کی شب کراچی کے علاقے اسکیم 33 میں ان کے گھرپر چھاپہ مارکرگرفتارکرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پیر کی شب ایک بجے پیراملٹری رینجرز نے اسکیم 33کے علاقے سعدی ٹاؤن بلاک ون میں قائم نثار پہنور کے گھرپر چھاپہ مارا۔گھرکادروازہ بند ہونے پر رینجرز اہلکا ر سیڑھیاںلگاکر گھرمیں داخل ہوئے ۔ رینجرز اہلکاروں نے نثارپنہور کوہراساں کیااورگھر سے نثارپہنورکواپنی حراست میں لے گئے ۔ اہل خانہ کے مطابق چھاپے کے وقت رینجرز اہلکاروںکے پاس چھاپے یاگرفتاری کاکوئی سرچ وارنٹ بھی نہیں تھا۔
واضح رہے کہ نثارپنہور نے ایم کیوایم کے قائدجناب الطاف حسین کی تقریرپر عائد پابندی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ہفتہ 27 اگست کوآئینی پٹیشن دائر کی تھی اورمنگل 30 اگست کو اس پٹیشن کی سماعت ہونی تھی لیکن ایک رات قبل نثار پہنور کو گھرسے گرفتارکرلیاگیا اورنامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔
نثارپہنورکے اہل خانہ اس غیرقانونی چھاپے ،گرفتاری اور جبری گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے علاقے کے سچل پولیس اسٹیشن گئے لیکن پولیس حکام نے ان کی رپورٹ درج کرنے سے معذرت کرلی ۔ جس پر اہل خانہ نے پولیس کے ایمرجنسی فون نمبر 15پر رپورٹ کی اورمختلف تھانوں میں بھی معلومات کیں لیکن نثارپہنور کے بارے میں کچھ معلوم نہیں چل سکا۔
آج بروزمنگل جب سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ کے روبرو ان کی پٹیشن کی سماعت ہوئی تو نثارپہنور کے وکیل خالدممتاز ایڈوکیٹ نے عدالت کونثارپہنور کی گرفتاری سے آگاہ کیا اور عدالت سے استدعاکی کہ نثارپہنور کی گرفتاری کے معاملے پر سوموٹو لیا جائے ۔ خالدممتازایڈوکیٹ نے عدالتوں کی جانب سے سوموٹولینے کی مثالیں بھی پیش کیں۔تاہم عدالت نے اس درخواست کوقبول نہیں کیا۔
ایم کیوایم کے رہنمانثارپہنور کی یہ تیسر ی گرفتاری ہے ۔ انہیں پہلی مرتبہ 21 جنوری 2020ء کو سندھ کے بزرگ قوم پرست رہنما سائیں جی ایم سید کی سالگرہ میں شرکت کرنے پر رینجرزنے کراچی میں ان کے گھر سے گرفتارکیاتھا۔ ان کی رہائی9ماہ بعد ستمبر 2020ء میں ہوئی ۔ انہیں دوسری مرتبہ 14 اگست 2022ء کو پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر کراچی پریس کلب پر ایک پرامن مظاہرہ کرنے پر پولیس نے گرفتارکرلیاتھا۔ان کی رہائی اگلے روز یعنی 15اگست 2022ء کوہوئی ۔ گزشتہ روز ان کی تیسری گرفتاری عمل میں آئی۔جب انہیںایم کیوایم کے بانی و قائدجناب الطاف حسین پر عائد پابندی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائرکرنے پررینجرز نے کراچی میں انہیں گھرسے گرفتار کرلیا۔ ان کی گرفتاری کوچوبیس گھنٹے ہوچکے ہیںلیکن تاحال انہیں نہ تورہا کیاگیاہے ،نہ ہی کسی عدالت میں پیش کیاگیاہے اورنہ ہی کسی پولیس اسٹیشن کے حوالے کیاگیاہے۔نثارپہنور کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کے اہل خانہ کی جانب سے ایک پٹیشن بھی کل سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی جائے گی جس کے لئے وکلانے تیاری کرلی ہے۔
ایم کیوایم کی جانب سے نثارپہنور کی گرفتاری سے انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ ،انسانی حقوق کی دیگرتنظیموں اوربین الاقوامی اداروںکو بھی آگاہ کیاگیاہے۔
نثارپہنور کاشمار ایم کیوایم کے سینئررکن اور سینئرپارلیمنٹرین میں ہوتاہے ۔ وہ 2004ء سے 2007ء تک کراچی کے علاقے عزیزآبادسے قومی اسمبلی کے رکن رہے ۔ جس کے بعد وہ 2008ء میںکراچی کے علاقے ملیر سے سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور2013ء تک انہوں نے سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کی نمائندگی کی ۔ نثار پہنور کی گرفتاری سے نہ صرف کراچی بلکہ پاکستان کے تمام شہروںاوربیرون ملک مقیم ایم کیوایم کے کارکنوںاورہمدردوں میں شدیدغم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ نثارپہنور کی رہائی کے لئے ایم کیوایم کے سوشل میڈیا ونگ کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم کے سلسلے میں ایک ہیش ٹیگ #ReleaseNisarPanhwar بھی جاری کیا گیاجس نے ٹیوٹرپر ٹریننڈ کیااورمختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے سوشل میڈیاپربڑی تعداد میں اپنے ٹیوٹس میں نثارپہنورکی گرفتاری کی مذمت کی اوران کی فوری رہائی کامطالبہ کیا۔
٭٭٭٭٭