اگرمہاجروں نے اپنی اجتماعی بقاء کے لئے عملی جدوجہد نہیں کی تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے غلام بن کررہ جائیں گے۔الطاف حسین
اگرمہاجر اپنی اجتماعی بقاء اورحقوق کے حصول کیلئے باہرنہیں نکلے توان کی داستاں تک بھی داستانوں میں نہیں ہوگی
مہاجروں نے پاکستان کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی دی لیکن انہیں قبول نہیں کیاگیا۔الطاف حسین
1971ء میں مہاجروں نے پاکستان کوبچانے کیلئے فوج کاساتھ دیا لیکن مہاجرین مشرقی پاکستان کووطن واپس نہیں لایاگیا۔الطاف حسین
محصورپاکستانیوں کی ایک نسل وہیں مرکھپ گئی اور دوسری اورتیسری نسل آج تک ریڈکراس کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہی ہے
1979ء میں مارشل لاء دورمیں میری والدہ محترمہ خورشید بیگم نے معافی نامہ لکھنے سے صاف انکارکردیا۔الطاف حسین
محترمہ خورشید بیگم کی 33ویں برسی کے سلسلے میں ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں منعقدہ قرآن خوانی کے موقع پر خطاب
لندن ۔۔۔ 6 دسمبر2018ء
ایم کیوایم کے بانی وقائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ اگرمہاجروں نے جذباتیت سے ہٹ کرحقائق کوتسلیم نہیں کیااورحقائق کی دنیامیں آکراپنی اجتماعی بقاء کے لئے عملی جدوجہد نہیں کی تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غلام بن کررہ جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات اپنی والدہ محترمہ خورشید بیگم کی 33ویں برسی کے سلسلے میں گزشتہ روزایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں منعقدہ قرآن خوانی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ مہاجروں نے پاکستان کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی دی لیکن انہیں قبول نہیں کیاگیا، 1971ء میں مہاجروں نے پاکستان کوبچانے کے لئے فوج کاساتھ دیااورایک بار پھرلاکھوں جانوں کانذرانہ پیش کیا، پاکستان دولخت ہواتو ہتھیارڈالنے والی پاکستان کی فوج دوسال تک انڈیاکی قیدمیں رہنے کے بعد وطن واپس آگئی لیکن فوج کے ساتھ دینے والے ڈھائی لاکھ مہاجرین مشرقی پاکستان کووطن واپس نہیں لایاگیا، ان کی ایک نسل وہیں مرکھپ گئی اور دوسری اورتیسری نسل آج تک بنگلہ دیش کے ریڈکراس کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہی ہے اورانہیں وطن واپس نہیں لایاجاتا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ان مہاجرین مشرقی پاکستان وطن واپس لانے اوران کی قربانیوں کااعتراف کرنے کے بجائے مارشل لاء ڈکٹیٹرجنرل ضیاء الحق نے ان مہاجروں کوجنہیں بہاری کہاجاتاتھا، ان کے بارے میں یہ نفرت انگیز الفاظ استعمال کئے کہ ’’ یہ بہاری نہیں بھکاری ہیں ‘‘۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے 1979ء میں جنرل ضیا ء کے مارشل لادورمیں مہاجرین مشرقی پاکستان کی وطن واپسی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیاتومجھے گرفتارکرلیاگیااورسمری ملٹری کورٹ سے ایک جھوٹے مقدمے میں 9 ماہ قیداورپانچ کوڑوں کی سزادیدی گئی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ مہاجروں کے ساتھ آج بھی غیروں جیساسلوک کیاجارہاہے، ہم نے مہاجروں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی توہماراقتل عام کیاگیا، ہم پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے اورآج بھی ہمیں ریاستی مظالم کانشانہ بنایا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ اگرمہاجروں نے آج بھی آنکھیں نہیں کھولیں اوراپنی اجتماعی بقاء اورحقوق کے حصول کے لئے باہرنہیں نکلے توان کی داستاں تک بھی داستانوں میں نہیں ہوگی۔
جناب الطاف حسین نے اپنی والدہ محترمہ خورشیدبیگم کوزبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک عظیم خاتون تھیں، انہوں نے اپنے بچوں کی بہترین تربیت اورپرورش کی ، وہ خاندان کے تمام افراد ، عزیزوں اورضرورتمندوں کی مدد کرتیں اورسب کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جب مارشل لاء دومیں مجھے پہلی مرتبہ گرفتارکیاگیاتوفوج کے لوگ یونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ والدہ کے پاس گئے اوران سے کہا کہ بیٹے کی رہائی کے لئے معافی نامہ لکھ دیں لیکن انہوں نے معافی نامہ لکھنے سے صاف انکارکردیااورجواب دیاکہ میرے بیٹے نے کوئی جرم نہیں کیا، اس نے محصورپاکستانیوں کی واپسی کے لئے مظاہرہ کیاہے جوکوئی غلط نہیں ہے ۔ ان سے کہاگیاکہ وہ صرف یہی لکھ دیں کہ میرابیٹامظاہرے میں شریک نہیں تھا توانہوں نے کہاکہ یہ بھی جھوٹ ہوگاکیونکہ میرابیٹااس مظاہرے میں شریک تھااورمیں جھوٹ نہیں لکھ سکتی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اللہ تعالیٰ محترمہ خورشیدبیگم کی مغفرت فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اوران کے درجات بلند فرمائے۔ انہوں نے تحریک کے تمام شہیدوں کے لئے بھی دعائے مغفرت کی اوراللہ تعالیٰ سے دعاکی کہ وہ غیب سے مہاجروں کی مدد کے دروازے کھول دے اورمہاجروں کوغلامی سے نجات دلائے ۔
*****