ڈاکٹر حسین ظفرعارف شہید کے قاتلوں تک پہنچنے کیلئے اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ
اپنی ٹیمیں پاکستان بھیجیں۔الطاف حسین
ابراہیم حیدری میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جائے تاکہ ڈاکٹرحسن ظفرعارف کے قاتلوں پتہ چلایاجاسکے
ملٹری اسٹیبلشمنٹ ،آئی ایس آئی ،رینجرز، پولیس اوردیگرایجنسیوں نے ڈاکٹرحسن ظفرعارف کو تشددکرکے قتل کیاہے
ڈاکٹر حسن ظفرعارف شہید کی پوری زندگی محروم ومظلوم عوام کے حقوق کے حصول،جمہوریت کی بحالی او ر آمریت کے خلاف جدوجہد میں گزاری
ڈاکٹر حسن ظفرعارف بظاہر قتل کردیئے گئے ہیں لیکن ان کا نظریہ پاکستان اورپاکستان کی سرحدوں سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل رہا ہے
ڈاکٹر حسین ظفرعارف شہید کالہورائیگاں نہیں جائے گا، ظلم وجبر کے ہتھکنڈوں سے حق پرستی کی تحریک کو ختم نہیں کیاجاسکتا۔الطاف حسین
لندن۔۔۔18، جنوری 2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی وقائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم کے مرکزی رہنما شہیدوفاڈاکٹر حسن ظفرعارف کو8، دسمبر2017ء کو بھی گرفتارکرکے آئی ایس آئی کے سیف ہاؤس میں24 گھنٹے حبس بیجا میں رکھ کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ جناب الطاف حسین نے اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ سے پرزور اپیل کی کہ پروفیسرڈاکٹر حسین ظفرعارف شہید کے قاتلوں تک پہنچنے کیلئے ابراہیم حیدری میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جائے تاکہ ڈاکٹرحسن ظفرعارف کے قاتلوں پتہ چلایاجاسکے۔یہ بات جناب الطاف حسین نے جمعرات کی شام اپنے ایک آڈیوپیغام میں کہی۔ پروفیسرڈاکٹر حسن ظفر عارف شہید کے ماورائے عدالت قتل کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر حسن ظفرعارف کو 9، دسمبر 2017ء کو یوم شہداء سے ایک روز قبل8 ، دسمبر2017ء کوبھی فوج، آئی ایس آئی اور رینجرز کے اہلکاروں نے گرفتارکرنے کے بعد اپنے سیف ہاؤس میں 24 گھنٹے تک اپنی تحویل میں رکھا، رات بھرانہیں دھمکایاجاتارہا ، خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی اور اس دوران انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں کہ وہ مظلوم کے حقوق کی جدوجہد نہ کریں اورایم کیوایم کا کام ترک کردیں لیکن ڈاکٹر صاحب نے واضح الفاظ میں جواب دیا کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کررہے اور جہاں جہاں ظلم ہوگا میں اس کے خلاف آواز اٹھاتارہوں گا۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ13، جنوری 2018ء کی شام کراچی کے علاقے صدر میں واقع فرید چیمبرز سے اپنے گھرڈیفنس فیز 6 میں جانے کیلئے روانہ ہوئے تھے تاکہ بیٹی سے ملاقات کرسکیں جوکہ بیرون ملک واپس جارہی تھیں، بیٹی سے ملاقات کیلئے انہوں نے تمام میٹنگیں ملتوی کردی تھیں اوراکیلئے گھرکیلئے روانہ ہوگئے لیکن فوج، آئی ایس آئی کے ظالم وسفاک افسران نے انہیں بیٹی سے ملنے نہیں دیا اور گھرجاتے ہوئے راستے سے گرفتارکرکے ابراہیم حیدری کے علاقے میں لے گئے جہاں ان کی تشددزدہ لاش ان کی کار کی پچھلی سیٹ پر پائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ابراہیم حیدری میں واقع الیاس گوٹھ سے ریڑھی گوٹھ ایک ساحلی علاقہ ہے جہاں سے انڈیا اورپاکستان کے درمیان اسمگلنگ ہوتی ہے اوریہ علاقہ پاکستان نیوی کے کنٹرول میں ہے ، اس علاقہ میں جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کی فوٹیج سے ڈاکٹر حسن ظفرعارف کے قاتلوں کا پتہ لگایاجاسکتا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے اقوام متحدہ ، ایشیا واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے پرزوراپیل کی کہ جلد سے جلد ان سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج منگوائی جائے یا اپنی ٹیمیں بھیج کر علاقے کے عوام سے معلومات کرائی جائے کہ ڈاکٹر حسن ظفرعارف اپنی رہائش گاہ ڈیفنس فیز 6 سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر لے جاکر کیسے قتل کیے گئے ؟
جناب الطاف حسین نے شہیدوفاڈاکٹرحسن ظفرعارف کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر حسن ظفرعارف شہید کی پوری زندگی جمہوریت اورمحروم ومظلوم عوام کے حقوق کی جدوجہد سے عبارت ہے ، انہوں نے اپنی پوری زندگی آمریت کے خلاف جدوجہد میں گزاری ۔جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب پیپلزپارٹی پربراوقت آیا تو ڈاکٹرحسن ظفرعارف نے جمہوریت کا ساتھ دیااوربحالی جمہوریت کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیاجس کی پاداش میں انہیں دوسال سے زائد عرصہ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں، جنرل ضیاالحق کے مارشل لاء دورمیں سندھ میں تعینات مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل جہانداد خان نے انہیں ملازمت سے برخاست کرکے بے روزگارکردیا۔ اسی طرح جب بے نظیربھٹو اور مرتضیٰ بھٹو پربرا وقت آیا تو ڈاکٹرصاحب نے جمہوریت کاساتھ دیا۔ ایم کیوایم میں شامل ہوکربھی وہ آخری سانس تک تحریک سے جڑتے رہے اورظلم کے خلاف جدوجہدکرتے رہے۔ اسی کی پاداش میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ ،آئی ایس آئی ،رینجرز، پولیس اوردیگرایجنسیوں نے انہیں تشددکرکے قتل کردیا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اورآئی ایس آئی نے اس سے قبل شہید ملت خان لیاقت علی خان، بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناحؒ اور ان کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کو بھی شہید کردیا تھا جنہوں نے فوجی آمر جنرل ایوب خان کے خلاف الیکشن لڑا تھا ، اس کی پاداش میں اسی فوج اورآئی ایس آئی نے گھر میں گھس کر محترمہ فاطمہ جناح کو قتل کیا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اورآئی ایس آئی کا معمول ہے ، انہوں نے میرے بڑے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین سمیت ہزاروں مہاجروں کو ماورائے عدالت قتل کردیااور اسی طرح آج تک بلوچوں کا قتل کیاجارہا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس طرح 1970ء میں انہوں نے بنگالیوں کا قتل عام کیااور سمجھ رہے تھے کہ قتل وغارتگری کے ذریعہ بنگالیوں کو ختم کردیں گے تو یہ ان کی سوچ ہے اور ایک فوجی مائنڈسیٹ ہے جو کسی کی بات سننے اور سمجھنے کو تیارنہیں ہوتا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ فوج کوسابقہ مشرقی پاکستان میں ہتھیارڈالنے پڑے اورامریکہ کی منت سماجت کرکے جنگ بندکروانی پڑی ۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ ملٹری اسٹیبشلمنٹ سمجھتی ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر حسن ظفرعارف کو قتل کرکے ایم کیوایم اورمہاجروں سمیت ملک بھرکے مظلوموں کی تحریک کو ختم کردیا یا ڈاکٹر صاحب کی طرح دیگرلوگوں کو قتل کرکے آہستہ آہستہ اس تحریک کو ختم کردیں گے تو فوج، آئی ایس آئی ، رینجرز اورپولیس کے افسران کان کھول کرسن لیں کہ ظلم وجبر کے ہتھکنڈوں سے حق پرستی کی تحریک کو ختم نہیں کیاجاسکتا۔ ڈاکٹر حسن ظفرعارف بظاہر قتل کردیئے گئے ہیں لیکن ان کا نظریہ پاکستان اورپاکستان کی سرحدوں سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل رہا ہے ، ڈاکٹر حسن ظفرعارف اور دیگر شہیدوں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا اور انشاء اللہ ظالم قوتوں کا انجام ماضی کے ظالم حکمرانوں کی طرح عبرتناک ہوگا۔ ڈاکٹر صاحب کی شہادت پر صرف مہاجرعوام ہی غم زدہ نہیں ہیں بلکہ دردمند دل رکھنے والا ایک ایک سندھی ، پنجابی، بلوچ، قبائلی، سرائیکی ، گلگتی ، کشمیری اورہزار وال کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور ڈاکٹر حسن ظفرشہید کی قربانی سے ملک بھرکے مظلوم عوام میں ہمت وجرات پیدا ہورہی ہے ۔ ڈاکٹر حسن ظفرعارف شہید کی قربانی رنگ لارہی ہے،عوام میں شعوربیدارہورہاہے جس کا ثبوت لاہور میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کا ناکام جلسہ ہے اوراپوزیشن جماعتوں کا ایسا ناکام جلسہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ جناب الطاف حسین نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ’’ شہید وفا ‘‘ڈاکٹر حسن ظفرعارف شہید کے درجات بلند فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور ان کے سفاک قاتلوں کو عبرتناک انجام سے دوچارکرے ۔ (آمین)
*****