ایم کیوایم کے سینئررہنمااور ممتازفلاسفراوردانشور پروفیسرڈاکٹرحسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل کی اعلیٰ سطحی
تحقیقات کرائی جائے ۔ عبوری معاون کمیٹی ایم کیوایم
ڈاکٹرحسن ظفر عارف ایم کیوایم کے سینئر رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑے اورقابل احترام استاد ، فلاسفراور دانشور تھے
پولیس اور ڈاکٹر کے بیانات اورپوسٹ مارٹم رپورٹ روک کر ڈاکٹر حسن ظفرعارف کی شہادت کے واقعہ کارخ موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے
چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار ہرمعاملے پر ازخودنوٹس لیتے ہیں لیکن انہوں نے ڈاکٹرحسن ظفرعارف جیسے رہنما،فلاسفر اوراستاد کے بہیمانہ قتل پر کوئی سوموٹوایکشن نہیں لیا
چیف جسٹس ڈاکٹرحسن ظفر عارف کے ماورائے عدالت قتل کا بھی سوموٹو لیں ۔عبوری معاون کمیٹی ایم کیوایم
لندن ۔۔۔ 15 جنوری 2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کی عبوری معاون کمیٹی نے صدرممنون حسین، وزیراعظم شاہدخاقان عباسی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثارسے مطالبہ کیاہے کہ ایم کیوایم کے سینئررہنمااور ممتازفلاسفراوردانشور پروفیسرڈاکٹرحسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائے۔ اپنے مشترکہ بیان میں ایم کیوایم کی عبوری معاون کمیٹی کے ارکان نے کہاکہ ڈاکٹرحسن ظفر عارف ایم کیوایم کے سینئر رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑے اورقابل احترام استاد ، فلاسفراور دانشورتھے جنہوں نے پاکستان کے ہزاروں طلبہ وطالبات کوتعلیم کے زیورسے آراستہ کیا، وہ پاکستان کے تمام غریبوں، محکوموں اورمظلوموں کے حقوق کاحصول چاہتے تھے ، وہ مہاجرعوام کوظلم وستم سے نجات دلاناچاہتے تھے،حالات کے جبر اورتمام تردباؤ کے باوجود انہوں نے اپنے ظرف وضمیر کا سودا نہیں کیا ، انہیں رینجرزنے دومرتبہ گرفتار کیا گیا لیکن وہ ثابت قدم رہے ،سرکاری ایجنسیوں نے ڈاکٹرحسن ظفر عارف کو 8دسمبرکوبھی گرفتارکرکے غیرقانونی طورپرگرفتارکیاتھا اورانہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں لیکن تمام تر دھمکیوں کے باوجود ڈاکٹر حسن ظفرعارف کے پایہء استقامت میں کوئی لغزش نہیں آئی اوربالآخر انہیں 13جنوری کو حراست میں لیکر تشددکانشانہ بنانے کے بعد بیدردی سے قتل کردیاگیااوراگلے روز ان کی تشددزدہ لاش ابراہیم حیدری کے علاقے الیاس گوٹھ میں پھینک دی گئی ۔ عبوری معاون کمیٹی کے ارکان نے کہاکہ ڈاکٹرحسن ظفر عارف کی شہادت ظلم وبربریت کاایساواقعہ ہے جسے فراموش نہیں کیاجاسکے گا۔ عبوری کمیٹی نے کہاکہ پولیس اور اسپتال کی رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ یہ طبعی موت ہے ، اسپتال کی ڈاکٹرنے یہ بیان دیاکہ ڈاکٹرحسن ظفر عارف کے جسم پر تشددکاکوئی نشان نہیں ہے جبکہ ڈاکٹر حسن ظفر عارف کی لاش کی وڈیو اور تصاویر چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ ان پر گرفتاری کے بعدوحشیانہ تشدد کیاگیااوران کوتشددکے ذریعے ہی شہید کیاگیا۔ عبوری معاون کمیٹی نے کہاکہ پولیس اوراسپتال کی ڈاکٹر کے بیانات اورپوسٹ مارٹم رپورٹ کوروک کر ڈاکٹر حسن ظفرعارف کی شہادت کے واقعہ کودبانے اوراس کارخ موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ عبوری کمیٹی نے کہاکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ویسے توٹریفک کی بندش، اسپتالوں کی حالت، صحت اورہرمعاملے پر ازخودنوٹس لیتے ہیں ، انہوں نے قصورمیں ایک بچی کے اغوااورقتل تک کا ازخود نوٹس لیالیکن انہوں نے ڈاکٹرحسن ظفرعارف جیسے رہنمااورفلاسفر اوراستاد کے بہیمانہ قتل پر کوئی سوموٹوایکشن نہیں لیا ۔ اگر چیف جسٹس ثاقب نثارواقعی سپریم کورٹ کے راستے لوگوں کوانصاف دینا چاہتے ہیں توپھروہ ڈاکٹرحسن ظفر عارف کے ماورائے عدالت قتل کا بھی سوموٹو لیں اور قتل میں ملوث اداروں کے حکام سے جواب طلبی کریں۔ عبوری معاون کمیٹی نے صدرممنون حسین، وزیراعظم شاہدخاقان عباسی،آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اورچیف جسٹس ثاقب نثارسے مطالبہ کیا کہ پروفیسرڈاکٹرحسن ظفر عارف کے ماورائے عدالت قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائے اور قتل میں ملوث عناصر کوعبرتناک سزادی جائے ۔