پروفیسر حسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل کی غیرجانبدارانہ اورمنصفانہ تحقیقات کرائی جائے حق پرستی کی جدوجہد کاراستہ ترک کرنے سے انکارکرنے پر انہیں ماورائے عدالت قتل کردیاگیا، تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے اراکین
|
Posted on: 1/14/2018
|
پروفیسر حسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل کی غیرجانبدارانہ اورمنصفانہ تحقیقات کرائی جائے
وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ایم کیوایم کی تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کا مطالبہ
منظم سازشی منصوبے کے تحت پروفیسر حسن ظفرعارف کو اغواء کرنے کے بعدرات بھر وحشیانہ تشددکا نشانہ بنایاگیا،اراکین
حق پرستی کی جدوجہد کاراستہ ترک کرنے سے انکارکرنے پر انہیں ماورائے عدالت قتل کردیاگیا، اراکین
پروفیسر حسن ظفرعارف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اصل حقائق چھپانے کی شرمناک کوشش کی جارہی ہے، اراکین
لندن۔۔۔14، جنوری2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کی تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے پروفیسر حسن ظفرعارف کے اغواء اور ماورائے عدالت قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اورمطالبہ کیا ہے کہ پروفیسر حسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل کی غیرجانبدارانہ اورمنصفانہ تحقیقات کرائی جائے ۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پروفیسر حسن ظفرعارف ،ایم کیوایم کے سرگرم مرکزی رہنما تھے اور ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندی کے باوجود ہمت وجرات کے ساتھ حق پرستی کی جدوجہد میں دن رات مصروف تھے۔انہوں نے کہاکہ مورخہ 13،جنوری 2018ء کی شام تک پروفیسر حسن ظفرعارف ، ایم کیوایم کے کارکنان سے رابطے میں رہے،بعدازاں ایم کیوایم کے اراکین کی جانب سے رات گئے تک ان سے رابطہ کرنے کی مسلسل کوشش کی جاتی رہی لیکن رابطہ نہیں ہوسکااور آج بروز اتوارلندن وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے اطلاع ملی کہ پروفیسر حسن ظفرعارف شہید کردیئے گئے۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل 9، دسمبر2017ء کو ڈاکٹرحسن ظفرعارف کو اغواء کرکے 24 گھنٹے تک حراست میں رکھاگیا تھااور حق پرستی کی جدوجہد جاری رکھنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ پروفیسر حسن ظفرعارف کے چہرے سے بہتے ہوئے خون اور حالات وواقعات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایک منظم سازشی منصوبے کے تحت پروفیسر حسن ظفرعارف کو اغواء کرنے کے بعدرات بھر وحشیانہ تشددکا نشانہ بنایاگیا، انہیں ظرف وضمیر کاسودا کرنے کیلئے ذہنی وجسمانی اذیت دی گئی اورقائد تحریک جناب الطاف حسین کی قیادت میں حق پرستی کی جدوجہد کاراستہ ترک کرنے سے انکارکرنے پر انہیں ماورائے عدالت قتل کردیاگیا۔انہوں نے کہاکہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں کی جانب سے پروفیسر حسن ظفرعارف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اصل حقائق چھپانے کی شرمناک کوشش کی جارہی ہے تا کہ ان کے ماورائے عدالت قتل کو طبعی موت ظاہرکرکے عوام کی آنکھ میں دھول جھونکی جاسکے ۔ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ پروفیسرڈاکٹر حسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل میں وہی خفیہ ہاتھ ملوث ہیں جو ایم کیوایم کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کیلئے تیارنہیں ہیں اور یہی خفیہ ہاتھ ایم کیوایم کے ہزاروں کارکنان کے ماورائے عدالت قتل اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتارکرکے لاپتہ کرنے میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پروفیسر حسن ظفر عارف کا ماورائے عدالت قتل کھلا ظلم اور بربریت کی انتہاء ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ سے مطالبہ کیاکہ پروفیسرحسن ظفرعارف کے ماورائے عدالت قتل کا فوری نوٹس لیاجائے ، ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کرائی جائے اور ماورائے عدالت قتل میں ملوث عناصر کوگرفتارکرکے قرارواقعی سزا دی جائے ۔ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے پروفیسر حسن ظفرعارف کے سوگوارلواحقین ، قائد تحریک جناب الطاف حسین اور ایم کیوایم کے تمام کارکنان سے دلی تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پروفیسر حسن ظفرعارف کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے ، سوگوارلواحقین کوصبرجمیل عطا کرے اور سفاک قاتلوں کو عبرتناک انجام سے دوچارکرے۔ (آمین)
|
12/3/2024 8:56:46 AM
|
|