حیدرآباد کی ترقی کیلئے فی الفور ترقیاتی فنڈز جاری کئے جائیں اور حیدرآباد شہر کا ماسٹر پلان بنایا جائے۔ الطاف حسین
کراچی اور حیدرآباد کے درمیان موٹر وے میں حیدرآبادکے لئے انٹر چینج بنایا جائے
فی الفور فنڈز کا اجراء کرکے عوام کو صاف پانی مہیّا کیا جائے
ٹنڈوالہ یار،جامشورو، شہدادپور،ٹنڈوآدم اورسانگھڑمیں جنرل اسپتال، میٹرنٹی ہومزاوربچوں کااسپتال قائم کئے جائیں
لندن ۔۔۔ 13 نومبر2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ حیدرآبادسندھ کادوسرا بڑاشہرہے جس کاشمارملک کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے لیکن حیدرآباد کواس کی ترقی کیلئے مناسب ترقیاتی فنڈزنہیں ملتے۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد کی ترقی کیلئے فی الفور ترقیاتی فنڈزجاری کئے جائیں اورحیدرآباد شہر کا ماسٹر پلان بنایا جائے۔انہوں نے یہ بات جمعہ کوبلدیاتی انتخابات کی مہم کے سلسلے میں حیدرآباد،ٹنڈو الہ یار، جامشورو اورشہداد پور میں منعقدکئے جانے والے جلسوں سے بیک وقت خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے حیدرآباد،ٹنڈو الہ یار، جامشورو اور شہداد پور سندھ کے دیگرشہروں کودرپیش مسائل پربھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ حیدرآباد سے گزرنے والے دریائے سندھ کا بند اور پھلیلی کنال کے پشتوں کو فی الفور مضبوط کیا جائے تاکہ حیدرآباد، قاسم آباد کو ناگہانی آفات سے بچایا جاسکے ۔ حیدرآباد کی سرکاری زمینوں کو لوٹ مار سے بچایا جائے اور انہیں فلاحی کاموں کیلئے استعما ل کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ حق پرست بلدیاتی قیادت کے دور میں قائم شدہ فلٹر پلانٹ فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے شہر کو مضر صحت پانی فراہم کیا جارہا ہے فی الفور فنڈز کا اجراء کرکے عوام کو صاف پانی مہیّا کیا جائے ۔ کراچی اور حیدرآباد کے درمیان جو موٹر وے بنایا جا رہا ہے حیدرآباد کے شہریوں کی سہولت کو مدّنظر رکھتے ہوئے انٹر چینج بنایا جائے ۔سائٹ ایریا میں صنعتی انفراسٹرکچرکو فی الفور بحال کیاجائے تاکہ عوام کو روزگار میسّر ہو سکے۔ حیدرآباد میں لوڈ شیڈنگ اورڈیڈیکشن بلوں نے غریب عوام سمیت ہر شہری کی زندگی اجیرن کردی ہے فی الفور ڈی ڈیکشن بلوں کو ختم کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے حیدرآباد کی چوڑی کی صنعت تباہی سے دوچارہے، گیس فراہم کی جائے تاکہ چوڑی کی صنعت تباہی سے بچ سکے۔ حیدرآباد شہر لطیف آباد کا منظور شدہ کارڈیک اسپتال شروع کیا جائے۔ حیدرآباد میں بچوں کے اسپتال اور کڈنی سینٹر کی شہر سے باہر منتقلی کو روکا جائے ۔ حیدرآباد ایئرپورٹ کو بحال کیا جائے۔ حیدرآباد میں بین الاقوامی کرکٹ میچوں کا انعقاد یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے مطالبہ کیاکہ وہ حیدرآبادکے مسائل پربھی خصوصی توجہ دیں۔جناب الطاف حسین نے ٹنڈوالہ یار کے مسائل پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ شہرمیں عوام کوپینے کاصاف پانی میسرنہیں ہے ،وہ گندا پانی پینے پر مجبورہیں جس کی وجہ سے ہیپاٹائٹس اوردیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ صفائی ستھرائی اورسیوریج کانظام تباہ ہوچکاہے۔شہرمیں جگہ جگہ گنداپانی جمع ہے۔ صحت کے مراکز نہ ہونے کے برابرہیں۔ پورے شہرمیں صرف ایک ڈسپنسری ہے۔وہاں بھی عملہ موجود نہیں ہوتا۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ ٹنڈوالہ یارمیں جنرل اسپتال اورمیٹرنٹی ہومز اوراسکول قائم کئے جائیں۔انہوں نے شہدادپور ، ٹنڈوآدم اورسانگھڑضلع کے دیگرعلاقوں کے مسائل پربھی تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اتنی حکومتیں آئیں لیکن آج بھی پورے ضلع میں سڑکیں نہیں ہیں،شہرتباہ حال ہے ۔ٹنڈوالہ یار کی طرح یہاں بھی عوام کوپینے کاصاف پانی میسرنہیں ہے ،شہریوں کو دوردراز علاقے میں جاکرفلٹرپلانٹ سے پانی لاناپڑتاہے۔ یہاں بھی صحت کی سہولتیں نہیں ہیں۔ جامشورو میں بھی صحت کی سہولتیں نہیں ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ جامشورو، شہدادپور،ٹنڈوآدم اورسانگھڑمیں بھی جنرل اسپتال، میٹرنٹی ہومزاوربچوں کااسپتال قائم کیاجائے ۔ لڑکے اورلڑکیوں کے لئے علیحدہ علیحدہ کالج قائم کئے جائیں، نوجوانوں کے لئے آئی ٹی کالج قائم کئے جائیں۔کھیلوں کے فروغ کے لئے ان شہروں میں کرکٹ ، ہاکی اورفٹبال کے میدان بنائے جائیں۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ کوٹری سائٹ ایریامیں ریلوے پھاٹک پر اوورہیڈبرج تعمیرکیاجائے کیونکہ اوورہیڈبرج نہ ہونے کی وجہ سے آئے دن حادثات ہوتے ہیں۔