ایم کیوایم کے ذمہ داران وکارکنان رابطہ کمیٹی کیلئے اپنے اپنے سیکٹر سے میرٹ کی بنیادپر ایک ایک آدمی جو پڑھا لکھا ہو، ایماندار ہو اور جس کا خاندانی بیک گراؤنڈانتہائی مثبت ہو اس کانام عبوری رابطہ کمیٹی کودیں۔الطاف حسین
ناموں کیلئے کوئی لابنگ نہ کریں ، اگر کسی نے ماحول بناکر اپنی پسند کے فرد کو لانے کی کوشش کی توایسے ذمہ داران اور کارکنان سے میرا کوئی واسطہ نہیں رہے گا
اگر کوئی بھی ساتھی تحریک سے خارج یا معطل کئے گئے افراد سے کسی قسم کی بدتمیزی ،حجت بازی یا طعنہ زنی میں ملوث پایا گیا تو اس کی تحریک سے بنیادی رکنیت ختم کردی جائے گی
تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے جوجو ارکان اپنی اصلاح کرکے تحریک میں واپسی کے خواہشمند ہونگے تو تحریک کے ذمہ داران اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے
میر ا مقصد انسانیت کی خدمت ، امن، پیار ، محبت ہے۔میرامقصد ملک کی خوشحالی، سلامتی، یکجہتی ، کرپشن کا خاتمہ ،ملک کو سیدھے راستے پر لگانا اور فرسودہ جاگیر دارانہ وڈیرانہ سسٹم سے نجات دلانا ہے
دعا ہے کہ موت آئے تو ایمان کے ساتھ آئے اور بحیثیت مسلمان مرتے وقت منہ سے کلمہ طیبہ ادا ہو
تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی ، عبوری رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران کے اجلاس کے تیسرے سیشن سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔24، مئی2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے تمام کارکنوں اورذمہ داروں کوہدایت کی ہے کہ وہ ہفتہ کے اجلاس میں رابطہ کمیٹی کیلئے اپنے اپنے سیکٹر سے میرٹ کی بنیادپر ایک ایک آدمی جو پڑھا لکھا ہو، ایماندار ہو، جو اردو انگریز ی پڑھنا، لکھنا، بولنا جانتا ہو اور جس کا خاندانی بیک گراؤنڈانتہائی مثبت ہو اس کانام عبوری رابطہ کمیٹی کودیں۔ اگر سیکٹرز یونٹس نے اقرباء پروری دوستی یاری کی بنیاد پرکسی کا نام دیا تو روز محشر ان کا گریبان ہوگا اور میرا ہاتھ ہوگا ۔انہوں نے یہ بات آج نائن زیروپرایم کیوایم کی تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی ، عبوری رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران کے اجلاس کے تیسرے سیشن سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے تمام ذمہ داران وکارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہاکہ کل بروز ہفتہ ہونے والے اجلاس میں آپ رابطہ کمیٹی کیلئے جو نام پیش کریں اس کیلئے کسی قسم کی لابنگ ہرگز نہ کریں، اگر کسی نے پہلے سے ماحول بناکر اپنی پسند کے فرد کو لانے کی کوشش کی اور تحقیق کرنے پر یہ بات ثابت ہوگئی تو ایساعمل کرنے والے سیکٹر، سیکٹرکمیٹی اور سیکٹرکے کارکنان سے میرا کوئی رابطہ اور واسطہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی میرے آج کے اعلانات کے بعد کل منصوبہ بندیاں کرکے اور پہلے سے پلاننگ کرکے پسند ناپسند کی بنیاد پر کوئی نام پیش کرنا چاہتا ہے تو میری ان لوگوں سے التجاہے کہ وہ اللہ کے عذاب کو دعوت دینے اور مجھے تکلیف پہنچانے کا عمل نہ کریں ، اس عمل سے بہتر ہے کہ وہ کل بروز ہفتہ کے اجلاس میں شرکت نہ کریں یہ ان کا تحریک اورتحریک کے شہداء پراحسان ہوگا۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر آپ نے بے ایمانی یادھوکہ بازی کی تو آپ کا یہ عمل قیادت سے وفاداری اور شہداء کے لہو کا مذاق اڑانے کے مترادف ہوگاجناب الطاف حسین نے کہاکہ ماحول کے اثرات انسان پر لازمی پڑتے ہیں ،یہ انسان کی بشری کمزوری ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی ماحول میں رہتے رہتے اس ماحول میں آہستہ آہستہ اس طرح گم ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے نظریہ کو بھول کر اس ماحول کا وکیل بن جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بشری کمزوریوں پر میں نے سینکڑوں لیکچرزدیئے ہیں، باربار سمجھا چکا ہوں اورآپ تمام ذمہ داران کو بتادینا چاہتا ہوں کہ اگر ساتھیوں نے اپنی اصلاح نہ کی تو آپ اپنے قائد الطاف حسین کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کھودیں گے ، پھر جب تک زندہ رہوں گا گمنامی کی وادیوں میں چلاجاؤں گا جہاں سے آپ کو میرے سانس لینے ، رونے رلانے اور ہنسنے ہنسانے کی خبر تک نہیں ملے گی ۔جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے تمام کارکنان کو ہدایت کی کہ جن سابقہ ساتھیوں کو تحریک کی بنیادی رکنیت سے خارج یا تاحکم ثانی معطل کیا گیا ہے ، ان سے کوئی رابطہ نہ رکھیں ۔ اگر انفرادی یا اجتماعی طور پر خارج یا معطل کئے گئے افراد سے ان کا کہیں آمنا سامنا ہوجائے تو ان سے الجھنے یا بدتمیزی سے گریز کریں ۔ اگر کوئی بھی ساتھی، تحریک سے خارج یا معطل کئے گئے افراد سے کسی قسم کی بدتمیزی، حجت بازی یا طعنہ زنی میں ملوث پایا گیا تو اس کی تحریک سے بنیادی رکنیت ختم کردی جائے گی۔ جناب الطاف حسین نے تحلیل شدہ اورعبوری رابطہ کمیٹی کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جن افراد کو جہاں جہاں ذمہ داریاں دی جائیں ،انہیں تحریک کا حکم سمجھتے ہوئے وہاں ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں چاہے وہ انہیں پسند ہو یا نہ ہوں۔ بصورت دیگر انہیں تحریک سے استعفیٰ دینے اور علیحدہ ہونے کا بھی مکمل اختیار ہوگا۔انہوں نے کہاکہ جیسے جیسے تحریک کے ذمہ داران دیکھیں گے کہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے جوجو ارکان اپنی اصلاح کرچکے ہیں اورتحریک میں واپسی کے خواہشمند ہیں تو تحریک کے ذمہ داران ان کی اس درخواست پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور اجتماعی طور پر رائے قائم کرکے تحریک میں ایسے عناصر کے مستقبل اور ذمہ داری کا فیصلہ کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ یہ بات میں پہلے بھی واضح کرچکا ہوں کہ کوئی بھی فرد بالواسطہ یا بلاواسطہ پلاٹوں ، مکانوں اور زمینوں کی لین دین کرتے ہوئے پایا گیا تو ایسے عناصر کیلئے تحریک میں کوئی گنجائش نہیں ہوگی ۔جناب الطاف حسین نے عبوری رابطہ کمیٹی میں چاروں صوبوں کے نمائندگی کرنے والے ارکان گلفراز خان خٹک، یوسف شاہوانی، افتخار اکبررندھاوا اور محمد اشفاق منگی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپکو رابطہ کمیٹی سے علیحدہ نہیں کیا گیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس پر غرور اور گھمنڈ اختیار کریں بلکہ آپ کو مزید عجز وانکسار ی سے کام لیتے ہوئے زیادہ وقت دیکر کڑے اور مشکل وقت میں تحریک کا ساتھ دینا ہوگا۔ اگر آپ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتے تو اس صورت میں آپ کا اپنے گھر میں بیٹھنا آپ کیلئے زیادہ بہتر ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ بات میرے لئے افسوسناک ہے کہ سابقہ رابطہ کمیٹی کے ارکان 30 سے 35 سالوں سے میرے ساتھ دن رات کام کررہے ہیں لیکن اگر اتنے برسوں سے کام کرنے والے چوکس ہوتے تو آج میں اور تحریک جس کرب سے گزررہے ہیں، ہمیں اس کرب سے نہ گزرنا پڑتا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں تحریک چلاؤں، میرے لوگ شہید ہوتے رہیں اور چند افراد عیش کرتے رہیں ، اس سے بہتر ہے کہ تحریک کوختم کردیا جائے اور ہرکسی کو اورپوری قوم کو اس کے حال پرچھوڑ دیا جائے۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے فاقے بھی دیکھے ہیں اور اچھا وقت بھی دیکھا ہے مگرمیری چال میں کوئی فرق نہیں آیااورنہ آئے گا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ میر ا مقصد سیاست نہیں سیاست کی چھتری کے نیچے انسانیت کی خدمت ہے ، امن، پیار ، محبت ہے،میرامقصد ملک کی خوشحالی، سلامتی، یکجہتی ، کرپشن کا خاتمہ ،ملک کو سیدھے راستے پر لگانا اورملک کوفرسودہ جاگیر دارانہ وڈیرانہ سسٹم سے نجات دلانا ہے۔ یہ میرے مشن کے بنیادی چند نکات ہیں۔انہوں نے کہاکہ موت برحق ہے اور سب کوایک دن مرنا ہے ،قانون قدرت یہی ہے لیکن میری دعا تمنا یہی ہے کہ ملک اچھائی کے ساتھ قائم رہے اور ہماری موت بھی آئے تو ایمان کے ساتھ آئے اور بحیثیت مسلمان مرتے وقت ہمارے منہ سے کلمہ طیبہ ادا ہو ۔ اسی طرح ہر مذہب اور جو دیگر مذاہب کے لوگ ہیں جب ان کی موت آئے تو وہ بھی اپنے پوجا کرنے والے کا نام لیکر ہی اس دنیا سے جائیں۔