حالیہ انتخابات سے اب تک جتنی ذلت عمران خان کی ہوئی ہے اتنی ذلت دنیا میں کسی کی نہیں ہوئی ،وسیم اختر،انچارج ایم کیو ایم سی ای سی
استعفوں کے حوالے سے آئین کی شقوں کی جانب ایم کیوایم کی نشاندہی پر عمران خان کا چراغ پا ہونا سمجھ سے بالا تر ہے، وسیم اختر
استعفوں کے بعد عمران خان کا اسمبلی میں آنے بالکل غیر آئینی اقدام ہے،انچارج سینٹرل ایگزیکٹو کونسل
اور اگر اس اقدام سے ان کی سبکی ہوئی ہے تو اس میں الطاف حسین یا ایم کیوایم کا کیا قصور ہے؟
عمران خان ملک میں سیاسی اور جمہوری انداز فکر اپنانے کے بجائے غیر مہذب طرز گفتگو کامظاہرہ کرکے سیاسی جماعتوں اور ان کے سربراہان کی توہین کے ذریعے میڈیا میں سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔وسیم اختر، انچارج سی ای سی
عمران خان جاوید ہاشمی کے انکشافات کا جواب دیں کہ کس طرح وہ ایم کیوایم کے شکر گزار رہے اور دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے وہ ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کے لیے کتنے خواہش مند تھے ، وسیم اختر
الطاف حسین خواتین کے حوالے سے دیے گئے بیان پر معذرت کرچکے ہیں لیکن کیا عمران خان نے چار ماہ کا دھرنا دے کر پاکستان کے خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصان ، پاکستانی جرنیلوں کے حوالے سے دیے گئے بیانات ،پی ٹی وی اور نیٹو کنٹینرز پر حملے اور سول نافرمانی پر اب تک کوئی معافی مانگی؟وسیم اختر، انچارج سی ای سی
عمران خان الطاف فوبیا سے باہر نکلیں اور اپنا دماغی علاج کسی اچھے معالج سے کروائیں ورنہ ہمیں خدشہ ہے کہ وہ اپنے
نئے پاکستان سے پہلے ہی حواس نہ کھودیں، ایم کیو ایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے انچارج کا عمران خان کو مشورہ
کراچی۔۔6اپریل2015ء
متحدہ قومی موومنٹ سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے انچارج وسیم اختر نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ حالیہ انتخابات کے بعدسے اب تک جتنی ذلت عمران خان کو ہوئی ہے اتنی ذلت دنیا میں کسی کی نہیں ہوئی ہو گی۔ وسیم اختر انچارج سینٹر ایگزیکٹو کونسل نے کہاکہ ایم کیوایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہے ایم کیوایم نے آج اسمبلی کے اجلاس میںآئین کی جن شقوں کی جانب اسیپکر قومی اسمبلی کی توجہ دلائی وہ آئین میں واضح طور پر درج ہیں ۔وسیم اختر نے کہاکہ استعفوں کے حوالے سے آئین کی شقوں کی جانب ایم کیوایم کی نشاندہی پر عمران خان کا چراغ پا ہونا سمجھ سے بالا تر ہے استعفوں کے بعد عمران خان کا اسمبلی میں آنے بالکل غیر آئینی اقدام ہے اور اگر اس اقدام سے ان کی سبکی ہوئی ہے تو اس میں الطاف حسین یا ایم کیوایم کا کیا قصور ہے؟ْ اس میں کوئی شک نہیں کہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن اس میں بھی دوراہے نہیں کہ زمین پر ذلت عمران خان کی قسمت میں لکھ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان ملک میں سیاسی اور جمہوری انداز فکر اپنانے کے بجائے شروع دن سے ہی غیر مہذب طرز گفتگو کامظاہرہ کررہے ہیں اور ایم کیوایم سمیت تمام ہی سیاسی جماعتوں اور ان کے سربراہان کی توہین کررہے ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عمران خان نے سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈران کی توہین کو میڈیا میں سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔انہوں نینے پی ٹی آئی سے درخواست کی ہے کہ وہ اشتہال انگیزی کے ذریعے انتخابات سے رائے فراراختیار کرنے کے بجائے انتخابی میدان میں مقابلہ کریں اور نتائج کا بھی انتظار کریں تاکہ پورا پاکستان آپ کے قردار اور آپ کی خودساختہ جیت دیکھ سکے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان جاوید ہاشمی کی جانب سے کئے جانیوالے انکشافات کا تو جواب دیں کہ کس طرح وہ ایم کیوایم کے شکر گزار رہے ہیں اور کس قدر خواہش رکھتے تھے کہ اپنے دھرنے کو کامیاب بنانے کیلئے ایم کیوایم کواپنے دھرنے میں شامل کیاجائے۔وسیم اختر، انچارج سینٹرل ایگزیکٹو کونسل نے کہاکہ الطاف حسین نے خواتین کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان پر معذرت کرچکے ہیں لیکن عمران خان قوم کوبتائیں کہ کیا انہوں نے چار ماہ کا دھرنا دے کر پاکستان کے خزانے کو نقصان پہنچانے ، پاکستانی جرنیلوں کے حوالے سے گئے بیانات ،پی ٹی وی اور نیٹو کنٹینرز پر حملے اور سول نافرمانی کرنے پر اب تک کوئی معافی مانگی؟انہوں نے کہاکہ اس بات کی اہمیت اپنی جگہ کہ آج یمن اور سعودی عرب کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا لیکن اس اجلاس کی اہم بات یہ بھی ہے آج آرٹیکل 64کی صریحاًخلاف وزری کی گئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے یمن اور سعودی عرب کے اہم مسئلے پر اپنا موقف دینے کے بجائے باہر آکرحسب عادت الطاف حسین کے متعلق گفتگو کر تے رہے کیونکہ عمران خان کو الطاف فوبیا ہو گیا ہے۔انچارج ایم کیو ایم سینٹر ایگزیکٹو کونسل وسیم اختر نے کہ اگر ذرا سی بھی شرم ہوتی تو وہ اسپیکر کے سامنے قبول کر تے کہ ہم نے استعفٰی نہیں دیا تو اسمبلی میں بیٹھتے مگر ایسا نہیں کیاہے۔وسیم اختر نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ باہر نکلیں اور اپنا دماغی علاج کسی اچھے معالج سے کروائیں ورنہ ہمیں خدشہ ہے کہ انکے نئے پاکستان سے پہلے ہی یہ اپنے حواس نہ کھودیں۔