رابطہ کمیٹی ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پر چھوڑدے، الطاف حسین
ماورائے عدالت قتل کیے گئے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے قانونی چارہ جوئی کی جائے ، الطاف حسین
شہداء کے لواحقین وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کے سامنے انتظارکرتے رہے کہ قائم علی شاہ ان کے سرو ں پر دست شفقت رکھیں گے،الطاف حسین
گونگے، بہرے اور احساس سے عاری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے محل سے باہر نکلنا تک گوارا نہ کیا، الطاف حسین
بین الاقوامی اخبارات میں یہ خبر شائع ہورہی ہے کہ پاکستان میں داعش کی شاخیں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں،الطاف حسین
بدقسمتی سے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے لوگوں اور جامعہ حفصہ کی طالبات داعش کالٹریچر تقسیم کررہی ہیں،الطاف حسین
مفتی اعظم پاکستان کا فرض ہے کہ وہ اپنی قیادت میں لشکر تیار کرکے منافقین اورخوارج سے مقابلے کی تیاری کریں،الطاف حسین
حکومت ، عوام کی جان ومال کے تحفظ اورامن عامہ قائم رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے ،الطاف حسین
مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی ایک کینسر کی شکل اختیارکرچکی ہے ،اس کینسر سے نمٹنا صرف آرمی چیف کافرض نہیں ہے
کراچی کے دائمی امن کیلئے ضروری ہے کہ محکمہ پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیاجائے، الطاف حسین
اپنی مددآپ کے تحت اپنی حفاظت کا خود بندوبست کریں، گلی گلی،محلہ محلہ چوکیداری نظام قائم کریں، الطاف حسین
کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے پر سندھ بھرکے تاجروں، صنعتکاروں، ٹرانسپورٹرز اور دکانداروں سے اظہارتشکر
ایم کیوایم کے یوم سوگ میں بھرپورشرکت اورپرامن احتجاجی مظاہروں پر ملک بھرکے عوا م اور ایم کیوایم کے ذمہ داران وکارکنان کو الطاف حسین کا خراج تحسین
لندن۔۔۔11، جنوری2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پر چھوڑدیں اورایم کیوایم کے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے قانونی چارہ جوئی کرے۔انہوں نے کہاکہ مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی ایک کینسر کی شکل اختیارکرچکی ہے ،اس کینسر سے نمٹنا صرف آرمی چیف کافرض نہیں ہے جب تک ملک بھرکے عوام دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کا ساتھ نہیں دیں گے پاکستان سے یہ موذی مرض ختم نہیں کیاجاسکتا۔
اتوار کے روز مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیتے ہوئے جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایک جانب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے ایم کیوایم کے کارکنان کو گرفتارکرکے سرکاری عقوبت گاہوں میں انسانیت سو ز تشدد کا نشانہ بناکر انہیں ماورائے عدالت قتل کیاجارہا ہے اور دوسری جانب کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد اہل تشیع افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنارہے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ صبر کریں ،اللہ تعالیٰ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ،سفاک قاتلوں کوپکڑنے کیلئے حکومت اپنا کردار ادا نہیں کررہی ہیں انشاء اللہ بہت جلد اللہ تعالیٰ کی لاٹھی حرکت میں آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے شہداء کے لواحقین نے اپنے پیاروں کے جنازوں کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کے سامنے دھرنا دیا، انصاف کی فریادیں کیں ،وہ صوبے کے سربراہ کاانتظارکرتے رہے کہ وہ آکر ان کے سرو ں پر دست شفقت رکھیں گے اورقاتل پولیس افسران واہلکاروں کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائیں گے لیکن گونگے، بہرے اور احساس سے عاری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے محل سے باہر نکلنا تک گوارا نہ کیا۔حکومت کی اس بے حسی پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے صوبہ سندھ میں شٹرڈاؤن کی اپیل میں مزید ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ شٹرڈاؤن کا سلسلہ پیرکے روز بھی جاری رکھاجائے گا۔ آج ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کراچی اور لندن میں کراچی اور حیدرآباد کی تاجربرادری کے نمائندوں ، صنعتکاروں، اسکولوں کے اساتذہ اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے فون کرکے رابطہ کمیٹی سے درخواست کی کہ پیر کو شٹرڈاؤن کی اپیل پرنظرثانی کی جائے ۔ جناب الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہاکہ وہ ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پر چھوڑدیں اور کل صوبہ سندھ میں ہڑتال کا فیصلہ واپس لے لے اور یوم سوگ مناکر شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد کرے اور ایم کیوایم کے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے قانونی چارہ جوئی کرے۔
جناب الطاف حسین نے وزیراعظم میاں نوازشریف ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، وفاقی کابینہ کے ارکان،سیاسی جماعتوں کے سربراہان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل رضوان اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان میں انتہاء پسند دہشت گرد تنظیم داعش کی موجودگی سے آگاہ کرتا چلاآرہا ہوں اور آج دنیا بھر کے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ پاکستان میں داعش کی شاخیں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں جو ملک کی روشن خیال اورجمہوریت پسند جماعتوں کے کارکنوں او راہل تشیع افراد کی قتل وغارتگری کے منصوبے بنارہی ہے ۔ بدقسمتی سے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے لوگ اور جامعہ حفصہ کی طالبات داعش کالٹریچر تقسیم کررہی ہیں اور ملک میں مذہبی منافرت اورفرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتوں کو فروغ دیاجارہا ہے، نبی کریم ؐ نے منافقین کی مسجد ضرار کو ڈھانے کا حکم دیا تھا اورآج اسلام آباد کی لال مسجد میں مسجد ضرار کی طرح مسلمانوں اور اسلام کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں ۔ اس وقت مفتی اعظم پاکستان کا فرض ہے کہ وہ سربہ کفن ہوکر اپنی قیادت میں القاعدہ، طالبان اورداعش کے خلاف لشکر تیار کریں اوران منافقین اورخوارج سے مقابلے کیلئے تیاری کریں۔انہوں نے کہاکہ جو علماء منافقین اور خوارج کی حمایت کررہے ہیں اور وہ دہشت گردی خاتمے میں قربانی دینے والے پاک فوج کے جوانوں کو ہلاک اور طالبان دہشت گردوں کو شہید قراردیکرقوم کوگمراہ کررہے ہیں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ حکومت ، عوام کی جان ومال کے تحفظ اورامن عامہ قائم رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے ،وزیراعلیٰ سندھ نے اب تک اس جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس نے ایم کیوایم کے کارکن فراز کے جسم پر انسانیت سوز تشدد کے نشانات دیکھنے کے باوجود ان کامزید ریمانڈ دیکر اسے موت کے منہ میں دھکیل دیا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی ایک کینسر کی شکل اختیارکرچکی ہے ،اس کینسر سے نمٹنا صرف آرمی چیف کافرض نہیں ہے جب تک ملک بھرکے عوام دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کا ساتھ نہیں دیں گے پاکستان سے یہ موذی مرض ختم نہیں کیاجاسکتا۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو کمال اتاترک جیسا جنرل بنادے تاکہ ملک میں مذہبی منافرت اورفرقہ واریت کی آگ بھڑکانے والے خواہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں انہیں جہاز پر بٹھاکر حج پر بھیج دیا جائے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان یا برطانیہ میں میرے محل یا جائیدادیں نہیں ہیں،اس وقت ملک کو مخلص ،ایماندار اورکرپشن سے پاک قیادت کی ضرورت ہے اگر ایم کیوایم کو محض چھ ماہ کیلئے مکمل اختیارات کے ساتھ حکومت دیدی جائے تو ہم عوام کے بنیادی مسائل حل کرکے دکھائیں گے ۔جناب الطاف حسین نے ملک بھرکے عوام سے کہاکہ وہ اپنی مددآپ کے تحت اپنی حفاظت کا خود بندوبست کریں، گلی گلی،محلہ محلہ چوکیداری نظام قائم کریں، الارم سسٹم لگوائیں اور کمیٹیاں تشکیل دیکر اپنے گھروں، بازاروں، اسپتالوں اوراسکولوں کی خود حفاظت کریں۔ قیام امن کیلئے پولیس اور حکومت کی طرف دیکھنا قطعی بے کار ہے، محکمہ پولیس میں مقامی افراد کوبھرتی نہیں کیاجاتا،کراچی کے دائمی امن کیلئے ضروری ہے کہ محکمہ پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیاجائے اور ملک کی ہرگلی محلہ سے تعلق رکھنے والوں کو ان کے علاقے کاایس ایچ او بنایاجائے جواپنے علاقے کے عوام کی نفسیات سے واقف ہوں۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر حکومت عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کرسکتی تو کم ازکم تاجروں، صنعتکاروں، اساتذہ اور صحافیوں کو محدود مدت کیلئے اسلحہ کے لائسنس جاری کرے تاکہ وہ اپنی جان ومال کی حفاظت خود کرسکیں۔جناب الطاف حسین نے کراچی ،حیدرآباد سمیت ملک بھر میں عوام کو درپیش بنیادی مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ عوام کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے مقامی حکومتوں کا نظام لازمی ہے ، کراچی میں شہری انتظامیہ نہیں ہے ،ملک کے سب سے بڑے شہر کوبیوروکریسی کے ذریعہ چلایاجارہا جو عوام کو جوابدہ نہیں ہیں۔جناب الطاف حسین نے یوم سوگ اورشٹرڈاؤن کی اپیل پر رضاکارانہ کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے پر سندھ بھرکے تاجروں، صنعتکاروں، ٹرانسپورٹرز اور دکانداروں سے دلی تشکرکااظہارکیا۔ انہوں نے ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف صوبہ پنجاب ، صوبہ خیبرپختونخوا، صوبہ سندھ اورصوبہ بلوچستان کے ہراضلاع میں پرامن احتجاجی مظاہروں کے انعقاد پر ایم کیوایم کے تمام ذمہ داروں ،کارکنوں اور ملک بھرکے عوام کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔
اے ۔آر۔ وائی جیو سماء میٹرو