اگر وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی کابینہ کے ارکان نے مظلوموں کے ساتھ انصاف نہیں کیا تو انہیں قدرت کے مکافات عمل کے تحت اس سے بدتر حالات سے گزرنا پڑے گا۔ الطاف حسین
وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر دیکھیں کہ یہ سب کیا ہورہا ہے
کراچی میں ایک طرف ایم کیوایم کے کارکنوں کو شہید کیا جارہا ہے تو دوسری طرف شیعہ ڈاکٹروں، انجینئروں اور پروفیشنلز کو شہید کیا جارہا ہے، پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کے ساتھ یہ سلوک بند کیا جائے
اگریہ سلسلہ نہیں روکا گیا تو اس کا عذاب پاکستان پر پڑے گا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس پر احتجاجی دھرنے سے فون پر خطاب
لندن۔۔۔11، جنوری2015ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ اگروزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی کابینہ کے ارکان نے مظلوموں کے ساتھ انصاف نہیں کیاتو انہیں قدرت کے مکافات عمل کے تحت اس سے بدترحالات سے گزرنا پڑے گا۔ کراچی میں ایک طرف ایم کیوایم کے کارکنوں کو شہید کیا جارہا ہے تو دوسری طرف شیعہ ڈاکٹروں، انجینئروں اورپروفیشنلزکوشہیدکیاجارہاہے،اگریہ سلسلہ نہیں روکاگیاتو اس کاعذاب پاکستان پر پڑے گاانہوں نے یہ بات اتوارکی صبح وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایم کیوایم کے شہداء کے لواحقین بھی موجود تھے ۔ جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب میں شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ دکھ اور غم کی جس کیفیت سے گزررہے ہیں میں ا س سے اچھی طرح واقف ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ جن ساتھیوں نے مجھے نہیں دیکھا وہ ایم کیوایم کے شہداء کے پرانے لٹریچر کا ضرور مطالعہ کریں اس میں انہیں الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصرحسین اور جواں سال بھتیجے عارف حسین کاتذکرہ ملے گا جنہیں تین روز تک حراست کے دوران بدترین تشددکانشانہ بنایاگیاپھر گڈاپ لے جاکرانہیں گولیاں مارکر شہید کردیا اورمیرے بھتیجے کے سر پر کلہاڑی کے وارکرکے دوٹکڑے کردیئے ۔لہٰذا میں شہداء کے لواحقین کے کرب اوردکھ کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں۔ ایم کیوایم کے کارکن فراز عالم کو حراست کے دوران وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا، ایم کیوایم کے تین ساتھیوں محمد ریحان، سید نعیم جعفری اور سید عباس کو بدترین تشدد کانشانہ بناکر ان کی انتہائی مسخ شدہ لاشیں مواچھ گوٹھ میں پھینک دی گئیں، ایم کیوایم کے کارکن عبدالرؤف ، ہمدرد ڈاکٹر علی اکبراو رڈاکٹر یاورحسین کو گولیاں مارکرشہید کردیا گیاہے۔ جناب الطاف حسین نے وزیراعظم محمد نواز شریف،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی ،آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آخریہ سب کیاہورہا ہے؟ ایم کیوایم کے کارکنان خواہ وہ کوئی بھی زبان بولنے والے ہوں،اگر پولیس یا قانون نافذکرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کویہ پتہ لگے کہ یایم کیوایم سے تعلق رکھتے ہیں توحراست کے دوران ان کے ساتھ بھیانک اور دشمنوں سے بدترسلوک کیوں کیاجاتا ہے؟ آخر انہیں کس جرم میں سفاکی اور بیدردی سے شہید کیاجارہا ہے؟انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ان کے صوبائی وزراء کو کوئی پرواہ نہیں ہے کہ سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں کس کا شوہر، کس کاوالد اور کس بھائی بیٹا شہید کردیا گیاہے اور وہ خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، آخرمیں انصاف مانگوں تو کس سے مانگوں؟ میں اپنے شہید ساتھیوں کا قصاص کس سے مانگوں؟ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی کابینہ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگرانہوں نے مظلوموں کے ساتھ انصاف نہیں کیاتو انہیں قدرت کے مکافات عمل کے تحت اس سے بدترحالات سے گزرنا پڑے گا،وزیراعلیٰ سندھ کے پاس وزارت داخلہ کاقلمدان بھی ہے ، ان پر دہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن پیپلزپارٹی والوں نے اپنے دور میں ایم کیوایم کے کارکنوں کا قتل عام کرایا اور آج اپنی پسند کے ظالم وسفاک پولیس افسران واہلکاروں کو سی آئی اے ، سی آئی ڈی، ایس آئی یو اور اسپیشل برانچ میں بھرتی کرکے انہیں اس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ انہیں جہاں ایم کیوایم کاکارکن نظرآئے اسے گرفتارکرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناؤ اور تشددکے دوران اس کی شہادت ہوجائے تو لاش سڑک پر پھینک دو۔ جناب الطاف حسین نے سندھ کے حکمرانوں سے کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے انصاف سے ڈریں،اسکے ہاں دیر ہے مگر اندھیرنہیں ہے، اس کی لاٹھی بے آواز ہے ، انشاء اللہ بہت جلد ان پر اور ان کی اولادوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا۔اگر وہ اللہ کے عذاب سے بچنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور ایم کیوایم کے کارکنان کے سفاک قاتلوں کو قانون کے مطابق سزا دلوائیں ، اگر اس کوشش میں ان کی کرسی جاتی ہے تو چلی جائے لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے خود کو محفوظ بنالیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایجنسیوں کے پے رول پرکام کرنے والے بعض عناصر ٹی وی ٹاک شوز میں ایم کیوایم پر الزام عائد کرتے ہیں کہ کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کو چن چن کر مار دیا گیا۔ جناب الطا ف حسین نے واشگاف الفاظ میں کہاکہ بخدا ان پولیس افسران کے قتل میں ایم کیوایم ملوث نہیں ہے ،اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ انہیں کس نے مارا، جوعناصر تعصب اور نفرت کی بنیاد پر ایم کیوایم پر الزام تراشیاں کرتے ہیں اگر انکے بیٹے یا بھائی کو گرفتارکرکے بدترین تشددکانشانہ بنایا جائے پھرانکے ٹکڑے ٹکڑے کرکے لاشیں سڑکوں پرپھینک دی جائیں تو کیا وہ اپنے بھائی بیٹوں کے قاتلوں کو پھولوں کے ہار پہنائیں گے؟جناب الطاف حسین نے کہاکہ جس جج نے پولیس کے بہیمانہ تشددکے باوجودایم کیوایم کے کارکن فرازعالم کاپولیس کو مزید ریمانڈ دیا مجھے اس جج کابھی نام چاہیے تاکہ میں دنیاکوبتاسکوں کہ پاکستان میں ایسے جج بھی ہیں۔جن پولیس والوں نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو قتل کرکے ان کی لاش مواچ گوٹھ میں پھینکی ہے ان میں اگرہمت ہے تو وہ کھل کرپریس کانفرنس کرکے کہیں کہ ہم نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو مارا ہے توہم ان کے خلاف بھی قانونی جنگ کریں گے۔کھوکھراپار تھانے اورکورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے کے جن پولیس افسران واہلکاروں نے ایم کیوایم کے کارکن فرازکوشہیدکیا،جنہوں نے حراست کے دوران تشددکانشانہ بنایااوران کے اہل خانہ کو تنگ کیاان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا اوراگروزیراعلیٰ سندھ نے مظلوموں کوانصاف فراہم نہیں کیاتووہ بھی اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکیں گے۔انہوں نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی ، کورکمانڈرکراچی، ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ سے کہاکہ وہ بھی قاتلوں کوقرارواقعی سزا دلوائیں ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں ایک طرف ایم کیوایم کے کارکنوں کو شہید کیا جارہا ہے تو دوسری طرف شیعہ ڈاکٹروں، انجینئروں اور پروفیشنلز کوشہیدکیاجارہاہے،اگریہ سلسلہ نہیں روکاگیاتو اس کاعذاب پاکستان پر پڑے گاکیونکہ حضرت علیؓ کاقول ہے کہ ’’ حکومت کفر سے چل سکتی ہے لیکن ظلم وناانصافی سے قائم نہیں رہ سکتی ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ بعض اینکرپرسنزہمارے لوگوں کے قتل پر ہمدردی کااظہارکرنے کے بجائے الٹاہمارامذاق اڑاتے ہیں اورطعنے دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کے ساتھ یہ سلوک بندکیاجائے اورمظلوموں کو انصاف فراہم کیاجائے۔ انہوں نے دھرنے میں شریک ایم کیوایم کے کارکنوں کوتلقین کرتے ہوئے کہاکہ آپ حوصلہ نہ ہاریں، اپنی طرف سے کسی پر ظلم نہ کریں اور کسی کمزور پرہاتھ نہ اٹھائیں۔