تمام قوموں کوان کے حقوق دیں، کسی کے ساتھ دوسرے تیسرے درے کے شہری جیساسلوک نہ کریں
اے پی ایم ایس او کے 47ویں یوم تاسیس پر خطاب
……………………………………
اے پی ایم ایس اوکے قیام کے پیچھے محرومیوں اورحق تلفیوں کی طویل داستان ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے مہاجروں کے ساتھ زندگی کے ہرشعبے میں ناانصافیاں کی جارہی تھیں اورطرح طرح سے مہاجروں کے ساتھ نفرت وتعصب کاسلوک کیاجارہاتھا۔اے پی ایم ایس او کے قیام سے قبل کراچی یونیورسٹی میں پاکستان کی تمام ہی قومیتوں کی طلبہ تنظیمیں موجود تھیں جن کی جانب سے مہاجروںسے نفرت اورتعصب کامظاہرہ کیاجاتا تھا۔
ہم نے نفرت وتعصب کے اس ماحول میں مہاجرطلباء کے ساتھ ناانصافیوں اوران کی حق تلفیوں کے خلاف جدوجہدکرنے کے لئے 11جون 1978ء کوجامعہ کراچی میں آل پاکستان مہاجراسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (APMSO) قائم کی ۔
اے پی ایم ایس او کے قیام کے بعد ہم نے کراچی یونیورسٹی کے طلباء یونین کے انتخابات میں حصہ لیا۔ ہم نے 1979ء میں 90اور1980کے یونین الیکشن میں 900ووٹ حاصل کئے ،طلبہ میں APMSO کی مقبولیت بڑھ رہی تھی جس کے پیش نظرصاف نظرآرہاتھاکہ اگلے یونین الیکشن میں APMSO ہزاروں ووٹ حاصل کرتی لیکن3فروری 1981ء کوجماعت اسلامی کی طلباء تنظیم اسلامی جمعیت طلباکے تھنڈراسکواڈ نے APMSO کے اسٹالز پر حملہ کردیا۔ ہمارے کارکنوں اور طالبات تک کو تشددکانشانہ بنایاگیا۔ گن پوائنٹ پر ہم پر جامعہ کراچی اوردیگرتمام تعلیمی اداروں کے دروازے بندکردیے گئے۔ جس کے بعد ہم نے علاقوں میں اپناپیغام پھیلاناشروع کردیا۔ ہم نے مہاجرطلبہ کی اس تنظیم کادائرہ عوامی سطح پربڑھاتے ہوئے 18مارچ1984ء کو مہاجرقومی موومنٹ قائم کی ۔ا س طرح ایک طلبہ تنظیم نے ایک عوامی جماعت کو جنم دیا۔اے پی ایم ایس او کے آٹھویں سالانہ کنونشن پر 8،اگست 1986ء کومہاجرقومی موومنٹ نے کراچی کے نشترپارک میں ایک تاریخی جلسہ کیاجونشترپارک کی تاریخ کاسب سے بڑاجلسہ تھا۔
ایم کیوایم نے1987ء میں پہلی مرتبہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا، کراچی اورحیدرآباد میں ایم کیوایم کے میئرز اورڈپٹی میئرزبلامقابلہ کامیاب ہوئے ۔اوریوں جس اسلامی جمعیت طلبہ اوراس کی جماعت اسلامی نے ہمیں 1981ء میں جامعہ کراچی اوردیگرتعلیمی اداروںسے نکالاتھا ،ہم نے عوامی حمایت سے اس جمعیت اورجماعت اسلامی کوکراچی اورحیدرآباد سے نکال دیا ۔
جس کے بعد ایم کیوایم نے 1988ء میں پہلی مرتبہ عام انتخابات میں حصہ لیااورملک کی تیسری بڑی جماعت بنکرابھری۔ ایم کیوایم نے ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوںکو اسمبلیوں میں بھیج کر ایک سیاسی انقلاب برپاکیا۔ اسے دیکھ کر پورے ملک سے غریب ومتوسط طبقہ کے پنجابی، پختون،بلوچ، سندھی، سرائیکی، کشمیری عوام نے ایم کیوایم سے رابطے شروع کئے کہ ان کے علاقوں میں بھی ایم کیوایم قائم کی جائے۔ میں نے پاکستان میں رائج فرسودہ جاگیردارانہ نظام کوبدلنے اورملک سے جاری اسٹیٹس کو توڑنے کے لئے مہاجرقومی موومنٹ کادائرہ پورے ملک میں پھیلانے کے لئے اسے متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کرنے کااعلان کیاتوفرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ نظام اوراسٹیٹس کی محافظ سول اورفوجی اشرافیہ نے ایم کیوایم کواپنے لئے بہت بڑاخطرہ تصورکیا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ کراچی ،حیدرآباد،سکھر،میرپورخاص اوردیگرشہری علاقوں کی طرح پورے ملک سے غریب ومتوسط طبقہ کے پڑھے لکھے نوجوان اسمبلیوں میں پہنچیں لہٰذا انہوں نے ایم کیوایم کوکچلنے کے لئے اس کے خلاف 19جون 1992ء کوفوجی آپریشن شروع کردیااورہم پرریاستی ظلم وستم کے پہاڑتوڑے گئے ، ہم نے پھربھی ہمت نہیں ہاری ، اپنی جدوجہد جاری رکھی اور26جولائی 1997ء کومہاجرقومی موومنٹ کومتحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کردیااورتمام قومیتوں کے نوجوانوں کوایم کیوایم میں شامل کیا۔ پورے ملک میں ایم کیوایم کے یونٹس قائم کئے ، پورے ملک میں تمام قومیتوں کے عوام ایم کیوایم میں شامل ہونے لگے، نائن زیرو پر تمام قومیتوں کے نمائندوں پر مشتمل ان کے دفاترقائم کئے گئے۔ ایم کیوایم ملک کے نظام کی تبدیلی اوراسٹیٹس کوکے خاتمہ کے لئے تمام غریب ومظلوم عوام کی امیدوں کامرکز بنی تو ایم کیوایم کوکئی گروپوں میں تقسیم کرنے اورکئی جعلی ایم کیوایم بنانے کاعمل کیاگیا،2016ء میں ایم کیوایم پربہت بڑاوار کیا،ایم کیوایم پرپابندی لگادی، اس کے مرکز نائن زیرو کوتالالگادیااورایم کیوایم پر ظلم وستم کے پہاڑتوڑنے کانیا سلسلہ شروع کردیا۔
ہمارے خلاف 47 سال سے ریاستی مظالم، قتل وغارتگری اورغنڈہ گردی ہورہی ہے، ہمارے ہزاروں ساتھی شہید کئے جاچکے ہیں،سینکڑوں اب بھی جیلوں میں قید ہیں، ایک جمہوری جدوجہد کرنے والے ایم کیوایم کے کارکنوں پر ملک کی زمین تنگ کردی گئی اورجلاوطن ہونے پر مجبور کردیاگیا۔ ہم پر آج بھی ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لیکن ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے ، ہماری جدوجہد آج بھی جاری ہے۔
پاکستان 1947ء میں آزادہواتھا۔ اس سال اے پی ایم ایس اوکا47 واں یوم تاسیس منایاجارہا ہے ۔ انشااللہ اس 47 ویں سال میں پاکستان کے محروم ومظلوم ملک میں رائج ظالمانہ ، جابرانہ نظام سے آزادی حاصل کریں گے اورپاکستان کوحقیقی معنوں میں ایک آزاداورخودمختارملک بنائیں گے اورملک میں ایسا نظام قائم کریں گے جس میں تمام قوموں کومساوی حقوق حاصل ہوں،جہاں خواتین کے ساتھ جنس کی بنیادپر امتیاز نہ برتاجاتاہوں۔
میں اے پی ایم ایس او کے 47 ویں یوم تاسیس پر پاکستان سمیت دنیاکے مختلف ممالک میں موجود تحریک کے کارکنوں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں، نوجوانوں اوربچوں کومبارکباد پیش کرتاہوں اوران سے کہتاہوں کہ وہ جاگتے رہیں،ہوشیاررہیں،حالات سے ہرگزمایوس نہ ہوں، اپنے نظریے پر چٹان کی طرح کھڑے رہیں، اورثابت قدمی کے ساتھ اپنی جدوجہد کرتے رہیں اوریہ یادرکھیں کہ اپنے نظریے پر چٹان کی طرح کھڑے رہنے والوں کی تحریک ہی کامیاب ہوتی ہے، لوٹوں اوراپنے نظریہ کاسوداکرنے والے کامیاب نہیں ہوتے۔ میں 47ویں یوم تاسیس پر تحریک کے تمام شہیدوں کوخراج عقیدت پیش کرتاہوں۔
میں اے پی ایم ایس او کے 47ویں یوم تاسیس کے موقع پر ارباب اختیار سے کہتاہوں کہ مہاجروں، سندھیوں، پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سرائیکیوں ،کشمیریوں سمیت تمام قوموں کوان کے حقوق دیں، کسی کے ساتھ دوسرے تیسرے درے کے شہری جیساسلوک نہ کریں، امتیاز نہ برتیں اسی صورت میں ملک مضبوط ومستحکم ہوسکتاہے۔
الطاف حسین
اے پی ایم ایس او کے 47ویں یوم تاسیس پر خطاب
11جون 2025ئ