عالمی سطح پر تبدیلیوں کی روشنی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، کورکمانڈرز، آپریشنل کمانڈرز اورتمام اعلیٰ فوجی افسران سے پاکستان کی سلامتی کے نام پراہم گزارشات
………………………………………
میں نے ایک ماہ قبل ایک فکری نشست میں کہاتھاکہ جنوری 2025ء میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی، ابھی جنوری نہیں آیاہے اوردنیامیں عالمی سطح پر تبدیلیاں رونماہوناشروع ہوگئیں ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیامیں ملکوں کے باہمی تعلقات تاقیامت ایک جیسے نہیں رہتے ، وقت اور حالات کے بدلنے کے ساتھ ساتھ ان کے مفادات میں بھی تبدیلی آتی رہتی ہے اورمفادات کے بدلنے کے ساتھ ساتھ ملکوں کی ترجیحات اورپالیسیاں بھی بدلنے لگتی ہیں۔
پاکستان کے قیام کے بعد ملک میں چارمرتبہ فوجی مارشل لا لگے، امریکہ ، برطانیہ اورمغربی ممالک نے ان مارشل لاء حکومتوں کانہ صرف ساتھ دیابلکہ عوام کی جمہوری آوازکودبانے کے لئے فوجی حکومتوں کو ہرطرح کے ظلم وجبرکا کھلا لائسنس بھی دیا۔ ان کی حمایت کے نتیجے میں پاکستان میں جمہوری حکومتوں کوبھی اپنی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی۔ لیکن اب دنیاکے حالات بدل رہے ہیں،خطے میں طاقت کاتوازن تبدیل ہورہا ہے، اپنے مفاد کے لئے پاکستان کی فوجی حکومتوں کی حمایت کرنے والے امریکہ، برطانیہ اوریورپی یونین کی ترجیحات بدل رہی ہیں اوروہ اپنے مفاد کے لئے آج پاکستان کے خلاف کھل کر آگئے ہیں، پہلے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت پر چار اداروں پر پابندیاں لگادی گئیں، پھرامریکہ ، برطانیہ اوراس کے اتحاد ی یورپی یونین نے فوجی عدالتوں سے شہریوں کو9مئی کے کیس میں سزائیں دیئے جانے کے خلاف کھل کر بیان دیا ہے اوراسے انصاف اور شہری آزادیوں کے اصولوں اور عالمی معاہدوں کے خلاف قراردیاہے۔
میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، تمام کورکمانڈرز، آپریشنل کمانڈرز اورتمام اعلیٰ فوجی افسران سے پاکستان کی سلامتی اوراسے یکجا رکھنے کے نام پر کہتاہوں کہ دنیاکا نظام کبھی ایک جیسا نہیں رہتا، زمانہ بدل رہاہے اوروقت کے ساتھ عالمی طاقتوں کی ترجیحات اور پالیسیاں بدل رہی ہیں،لہٰذا وقت آگیاہے کہ آپ بھی اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیجئے، آپ کوجتناظلم کرناتھا کرلیا، اب ظلم بند کیجئے، تمام سیاسی مخالفین اورآپ کے ظلم کانشانہ بننے والی تما م مظلوم قوموں سے معافی مانگئے، ان کے زخموں پر مرہم رکھئے،خدارافوجی آپریشنوں کے نام پر بلوچوں، پشتونوں، مہاجروں اوردیگر مظلوموں کاقتل اوران پر ظلم بند کیجئے، ہنگامی بنیادپر ایک حکم نامے کے ذریعے پورے ملک میں پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی کارکنوں اوراپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والے بلوچوں، پشتونوں، مہاجروں، سندھیوں، سرائیکیوں، کشمیریوں، گلگتیوں، بلتستانیوں، ہزار وال اورظلم کوظلم کہنے والے صحافیوں کی گرفتاریاں بند کی جائیں، عمران خان سمیت پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کے تمام اسیر کارکنوں اورتمام مظلوم گرفتار شدگان اور لاپتہ افراد کو بازیاب اور رہا کیاجائے۔
میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، تمام کورکمانڈرز، آپریشنل کمانڈرز سے گزارش کرتا ہوں کہ عمران خان اورتمام سیاسی اسیروں کی رہائی کے لئے ایسامیکینزم بنائیں جس سے آپ بھی فیس سیونگ ہوجائے۔ پی ٹی آئی، ایم کیوایم ، پشتون تحفظ موومنٹ ، بلوچ تنظیموں سمیت دیگرعوامی تنظیموں پر عائد پابندی ختم کیجئے ، الطاف حسین پر 9سال سے جاری غیرآئینی پابندی ختم کیجئے، فوج کی تشکیل کردہ اورفوج کی سرپرستی میں چلنے والی تنظیموں کاخاتمہ کیجئے ، پاکستان کوعوام کی منتخب اوراصل نمائندہ جماعتوں کے حوالے کیجئے، جمہوریت کوپنپنے دیجئے، پارلیمنٹ اورعدلیہ کوآزاد اوربااختیارکیجئے اورملک میں عوامی راج آنے دیجئے۔میں پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی خاطر عوام اورآپ کے درمیان معاملات طے کرانے کے لئے خلوص نیت کے ساتھ اپنا تعاون پیش کرتاہوں۔ اگرآپ نے میری ان باتوں پرعمل کیا تواس طرح عوام اورفوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اورنفرتیں کم ہوں گی۔ اس بات کوسمجھنے کی کوشش کیجئے کہ اس وقت فوج کے خلاف عوام میں نفرتیں بہت بڑھ چکی ہیں ۔ یادرکھئے کہ جب عوام میںنفرتیں بڑھ جائیںتو سپرطاقتیں بھی ہاتھ کھینچ لیا کرتی ہیں اورعوام پر ظلم کرنے والوں کوذلت ورسوائی کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ میں واضح الفاظ میں کہناچاہتا ہوں کہ ہم فوج سے لڑنانہیں چاہتے، بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوجائیں، فوج بیرکوں میں واپس جائے اوراپنے آئینی دائرہ کار میں رہے۔
میں پی ٹی آئی کے ثابت قدم کارکنوں سے کہتاہوں کہ تمہاری قربانیاں رنگ لارہی ہیں، انشاء اللہ عمران خان کی رہائی بھی بہت جلدہو گی، دیگرسیاسی کارکنان بھی رہاہوں گے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ ایم کیوایم پر عائد پابندی بھی ختم ہوگی اورمہاجروں،بلوچوں،پشتونوں، سندھیوں، سرائیکیوں ، کشمیریوں ، گلگتیوں اور بلتستانیوں سمیت تمام مظلوموں کوآزادی ملے گی اورملک میں انصاف کاراج قائم ہوگا۔ آنے والاوقت اشرافیہ کانہیں بلکہ 98فیصد غریب ومظلوم عوام کاہوگا۔
الطاف حسین
190ویں فکری نشست سے خطاب
23دسمبر 2024ئ