Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

آج کادن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کی حیثیت سے یادرکھاجائے گا جب میرٹ کا قتل کرکے جونیئر جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقررکردیاگیا..الطاف حسین


آج کادن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کی حیثیت سے یادرکھاجائے گا جب میرٹ کا قتل کرکے جونیئر جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقررکردیاگیا..الطاف حسین
 Posted on: 10/26/2024

آج کادن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کی حیثیت سے یادرکھاجائے گا جب میرٹ کا قتل کرکے جونیئر جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقررکردیاگیا..الطاف حسین  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ #غیر_آئینی_ترامیم_نامنظور دنیا بھرمیں نظام ِانصاف کو شفاف بنانے کیلئے اصولی طورپرسنیاریٹی، اہلیت ، صلاحیت اور میرٹ کی بنیادپر لوئرکورٹ، سیشن کورٹ ، ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ میں ججوں کا تقررکیاجاتاہے۔ اسی طرح پاکستان میں بھی ججوں کی تقرری کی جاتی تھی اور سب سے سینئرجج کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر کیا جاتارہاہے مگر موجود ہ حکومت نے اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر اس منصفانہ قانون کو تبدیل کردیا،'' جمہوریت'' اور'' ووٹ کو عزت دو'' کے نعرے لگانے والوں نے میرٹ اورانصاف کاقتل کرتے ہوئے26ویں آئینی ترمیم کرکے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کااختیار وزیراعظم کو سونپ دیاہے ۔ پوری دنیا کہہ رہی تھی کہ سینئر ترین جج منصورعلی شاہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے مگر موجودہ حکومت نے بادشاہانہ انداز میں 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سینئر ترین اورحقدارجج کی اہلیت کوڑے دان میں پھینک دی اور سینئر ترین جج کو نظر انداز کرکے ایک جونیئر جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقررکردیاہے جو میرٹ کے اصول کے سراسر خلاف ہے۔ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کی حیثیت سے یادرکھاجائے گا۔ 26، ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قراردینے ،سپریم کورٹ کی خودمختاری اور عدلیہ کی آزادی کیلئے عوام اور وکلاء کو میدان عمل میں نکلنا ہوگااورانصاف پر مبنی نظام کے قیام کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی ۔   سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جنہیں لوگ ایک اصول پسند جج کے طورپرجانتے تھے لیکن انہوں نے چیف جسٹس کے منصب پر فائزہونے کے بعدجوکرداراداکیاوہ افسوسناک ہے۔انہوں نے آئین کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کی مرضی ومنشا کےمطابق فیصلے دیے۔انہوں نے تحریک انصاف سے اس کا انتخابی نشان ''بلا'' چھینا ،جعلی مقابلوں، ماورائےعدالت قتل ، جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ظلم وناانصافیوں کے واقعات پر اپنی آنکھیں بند رکھیں ، جن وکلاء نے ان ناانصافیوں کے مقدمات کی پیروی کی انہیں اغواء کرکے غائب کردیاگیا لیکن قاضی فائز عیسیٰ نے کبھی حکومت اور ریاست سے نہیں پوچھا کہ ان وکلاء کوکیوں اغواء کیاگیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ کر بتایاکہ فوج ،آئی ایس آئی اور ایم آئی کی جانب سے ان پر من پسند فیصلے کروانے کیلئے دباؤڈالاجارہاہے،ان کے رشتے داروں کواغواء کیاجارہاہے اور ججوں کے بیڈرومزمیں خفیہ کیمرے نصب کیے جارہے ہیں لیکن قاضی فائز عیسیٰ نے ان ججوں کی فریاد تک نہیں سنی۔جب ہائیکورٹ کے ججوں کو انصاف نہیں مل رہا تو عوام کو انصاف کیسے ملے گا؟ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج سپریم کورٹ کے احاطے میں آزادی اظہار،عدلیہ کی آزادی اور انسانی حقوق کے مونومنٹ کا افتتاح کیا ہے۔ یہ مونومنٹ نہیں بلکہ یادگاریں ہیں اور یادگار مرنے والوں کی بنائی جاتی ہے ، قاضی فائز عیسیٰ نے اظہار رائے کی آزادی اورانسانی حقوق کی قبریں بناکرانہیں دفن کردیا ہے ۔   خداکرے کہ سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی جرات اور ہمت کے ساتھ انصاف پر مبنی فیصلے کریں، کسی کے دباؤ یاخوشنودی کے لئے فیصلے ہرگزنہ کریں ورنہ سپریم کورٹ کا وجود بے معنی ہوجائے گا۔  ملک میں آمرانہ ذہنیت رکھنے والی سیاسی جماعتیں اسی لئے باربار حکومتوں میں آتی رہیں کیونکہ عوام نے ان جماعتوں کے آمرانہ اقدامات کو کبھی سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی لیکن اب سوشل میڈیا کے ذریعے عوام میں شعور پیدا ہورہا ہے اور عوام سمجھ رہے ہیں کہ جس ملک میں میرٹ کا قتل کیاجائے گا وہاں انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام عمل میں لانا ناممکن ہوجائے گا۔  پاکستان میں چند خاندان حکومت کررہے ہیں، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) جمہوریت کی علمبردار جماعتیں ہیں لیکن قیادت کے لئے ان جماعتوں کےسینئر ترین ارکان کو یکسر نظرانداز کرکے ان جماعتوں کے سربراہان کی اولادوں کوہی آگے لایاجاتا رہا ہے اور بادشاہت کی طرح یہ سلسلہ نسل درنسل جاری ہے۔ موروثی سیاست کرنےوالےان جعلی جمہوریت پسند سیاستدانوں سے نجات کیلئے نوجوان نسل کو آگے آناچاہیے اور موروثی سیاست کے خلاف عملی جدوجہد کاآغازکرنا چاہیے۔ موجودہ حکومت کے عزائم آنے والے دنوں میں واضح ہوجائیں گے کہ وہ عمران خان کو رہاکرتی ہے یا ان کے مقدمات ملٹری کورٹ میں بھیج کرانہیں خدانخواستہ سزائے موت یا عمرقید کی سزا دلواناچاہتی ہے۔ ایسا لگتاہے کہ تحریک انصاف کی لیڈرشپ نہ تو عمران خان سے وفا نبھارہی ہے اور نہ ہی عوام کے ووٹوں کا احترام کررہی ہے ۔دوسری طرف PTI کے کارکنان عمران خان کی رہائی کی خاطر پرامن احتجاج کیلئے حاضر ہیں لیکن پی ٹی آئی کی لیڈرشپ احتجاج سےکترارہی ہے۔ ایسی صورتحال میں پی ٹی آئی کے کارکنان پر لازم ہے کہ وہ اپنے علاقائی، ضلعی ، صوبائی اورمرکزی لیڈرشپ پر احتجاجی مظاہروں کیلئے دباؤ ڈالیں تاکہ عوامی جدوجہد کی جائےاور موجودہ حکومت کی غیرآئینی ترامیم کاخاتمہ کیاجاسکے اورملک میں انصاف کانظام قائم ہو۔  آج حکومت نے اسلام آباد میں PTI کے منتخب نمائندوں اور کارکنوں کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کی سازش کی اور قیدیوں کی گاڑیوں سے قیدیوں کو باہر نکال کرانہیں بھاگنے کو کہاتاکہ انہیں گولیاں مارکراسے پولیس مقابلہ قراردیاجاسکے جس طرح ایم کیوایم کے کارکنوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کیاگیا ۔ جعلی پولیس مقابلے اب پاکستان کے کلچر کاحصہ بن چکے ہیں۔ اگر اسلام آبادمیں قیدیوں کی گاڑیوں میں بلوچ، سندھی، پشتون یا مہاجر ہوتے تو انہیں جعلی پولیس مقابلے میں گولیاں ماردی جاتیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف عوام کو متحد ہوکر احتجاج کرنا چاہیے ۔  الطاف حسین   139ویں فکری نشست سے خطاب 25 ،اکتوبر 2024ء 

10/31/2024 7:25:30 PM