سویلینز کوملٹری کورٹ سے سزائیں دینا غیرآئینی وغیرقانونی ہے. الطاف حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے آئین اورقانون کے تحت سویلینز کے مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلائے جاسکتے، اس لحاظ سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ملٹری کورٹ سے دی گئی سزائیں غیرآئینی وغیرقانونی ہیں۔لگتایہی ہیکہ فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے اور سزائیں دینیکایہ سلسلہ یہیں تک نہیں رکیگابلکہ مزید آگے بھی بڑھ سکتاہے۔
میراسوال ہے کہ سویلینز کے مقدمات غیرآئینی وغیرقانونی طورپر فوجی عدالتوں میں چلائے جارہے ہیں، اس پر آئین اورقانون کہاں ہے؟ عدالتیں کہاں ہیں؟ سپریم کورٹ اورہائیکورٹس کہاں ہیں؟ بار ایسوسی ایشنز اس پر احتجاج کیوں نہیں کرتیں؟
میرا آئینی وقانونی ماہرین اور یونیورسٹیوں کیاساتذہ کرام سے سوال ہیکہ کیاسویلینز کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلانا آئین وقانون کے مطابق ہے؟
میں پاکستان کے تمام اکابرین سے یہ سوال بھی کرتاہوں کہ کیااس بات میں حقیقت نہیں کہ موجودہ حکومت کے اراکین فارم 47 کی پیداوار ہیں؟ اور جواراکین فارم 47 کی پیداوار ہوں ان کی جانب سے 26 ویں آئینی ترامیم، دیگرترامیم اورقانون سازی کے عمل کو کیا جائزقراردیا جاسکتا ہے؟
میں نیہمیشہ عوام کوحقائق سے آگاہ کیا ہے اور آج بھی کررہا ہوں، میں ملک میں رائج فرسودہ کرپٹ نظام کے خلاف برسوں سے جدوجہد کررہا ہوں۔ میں ملک میں ایسانظام چاہتاہوں جس میں عوام کی حکمرانی ہو، عوام کی منتخب پارلیمنٹ بااختیار ہو، جہاں عدالتیں آزاد ہوں، ملک کے انتظامی اورسول معاملات میں فوج کے عمل دخل کاخاتمہ ہو، فوج سیاسی معاملات میں مداخلت اورکاروبار کرنے کے بجائے اپنی آئینی حدود میں رہے، اسی طرح دیگر تمام ادارے بھی اپنے اپنے آئینی دائرہ کار میں رہیں ۔اسی صورت میں ملک بچ سکتاہے، ملک کا نظام ٹھیک ہوسکتا ہے، ملک مضبوط ومستحکم ہوسکتاہے اورترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔
میں ملک کی بارایسوسی ایشنز سے اپیل کرتاہوں کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ملٹری کورٹس سے سزائیں دینے کے عمل کے خلاف آواز احتجاج بلند کریں۔
الطاف حسین
189ویں فکری نشست سے خطاب
21دسمبر 2024