Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو۔۔۔۔۔۔ (تحریر: کلیم زبیرؔ )

 Posted on: 9/17/2013   Views:3021
قائد تحریک الطاف حسین بھائی کی 60ویں سالگرہ کی مناسبت سے تحریر کیا گیا خصوصی مضمون۔

اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو۔۔۔۔۔۔

تحریر: کلیم زبیرؔ 

ہمارے ملک کی سیاست ہمیشہ سے ہی چند روایتی سیاستدانوں ،جاگیر داروں ،وڈیروں ،سرمایہ داروں اور انکے خاندانوں کے گرد گھومتی رہی ہے گذشتہ65 برسوں سے چند مخصوص خاندانوں نے ملکی اقتدار پر قبضہ جما رکھاہے ۔آج ملک کو آزاد ہوئے 65برس بیت گئے مگر عام آدمی کی حالت جوں کی توں ہے، ملک میں ہونے والی ترقی کا عمل نہایت سست ہے۔ہمارے ساتھ آزاد ہونے والے ملک آج ہم سے ذیادہ ترقی یافتہ ہیں، ملک میں بیروزگاری کی شرح دن بدن بلند ہورہی ہے ،ملک کی آبادی کے نصف سے زائد لوگ آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں آدھے لوگو ں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،کرپشن عام ہے آخر اس کی وجوہات کیا ہیں ؟اس سب کے پیچھے کیا اسباب ہیں ؟وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ اب ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔اپنی ذمہ داریوں کو محسوس نہ کرنااور اپنی غلطیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹہرادینا بھی ہماری ایک ریت بن گئی ہے مگر اب ہمیں اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا اپنی ذمہ داری اور اپنے فرائض کے بارے سوچنا ہوگا تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم سے ماضی میں سنگین غلطیاں ہوئی ہیں۔بدقسمتی سے ملکی اقتدار آزادی کے چند سال بعد ہی ملک کے چند جاگیر داروں ،سرمایہ داروں اور روایتی سیاسی وڈیروں کے ہاتھوں میں چلاگیاجنہوں نے تمام ملکی وسائل پر قبضہ کرکے ملک میں طبقاتی نظام کو فروغ دیا اور ملکی اقتدار پر مسلط ہوگئے ۔پاکستان بنانے کے لئے جدو جہد کرنے والے،اپنے خاندانوں ،مال اور ہرشے کی قربانی دینے والے ملک کے 98فیصد عوام کو اقتدار سے مستقل علیحدہ کردیا گیا اور اس وقت سے ملکی اقتدار پر قابض چند مخصوص خاندانوں نے اقتدار پر اپنا تسلط قائم کر رکھا ہے یہ وہ طبقہ ہے جو انگریز کے دور حکومت میں انگریز سامراج کا پٹھو تھا انہوں نے انگریز سامراج سے خوشامد،وفاداری اور خدمت کے عوض جاتے ہوئے لمبی جاگیریں حاصل کیں اور ہم پر مسلط ہوگئے ۔ہر دور میں ملکی اقتدار کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھنے والے ملک کے دو فیصد ان خاندانوں نے غریب عوام کو جھوٹے وعدوں ،کھوکھلے نعروں اور سہانے خوابوں کے سوا کچھ نہ دیا ۔اقتدار کو صرف اور صرف اپنے گھر کی لونڈی بنائے رکھا لوٹ کھسوٹ ،بندر بانٹ اور اقربا پروری کی انتہا کرتے ہوئے ملکی معیشت کو برباد کردیاملکی ترقی و خوشحالی اور عام آدمی کی حالت کو بہتربنانے کی بجائے اسکی جڑوں کو کھوکھلا کیا ،مذہبی و لسانی فسادات کرائے گئے جس کے نتیجے میں ہمارا ملک تقسیم ہوکر دو ٹکڑے ہوگیا ۔ان چندخاندانوں کو اگر اقتداریے کہا جائے تو غلط نہ ہوگا یہ وہ اقتداریے ہیں جو ہر دور میں اقتدار میں رہے ہیں جنہوں نے کبھی ملک کی 98فیصد عوام میں سے کسی کو اپنا نمائندہ تسلیم نہیں کیااور طبقاتی اور استحصالی نظام فروغ دیا ،آہستہ آہستہ انہوں نے تمام ملکی وسائل پر قبضہ کرلیا ملازمتیں تک اپنے خاندانوں میں بانٹ لیں اور اپنی جڑوں کو بے حد مضبوط کرلیا اورگذشتہ 65برسوں میں یہ طبقہ ایک مستقل استحصالی قوت کی شکل اختیار کرگیا ۔آج جب ہم ملکی صورتحال پر غور کرتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے ہم دنیا میں کہاں ہیں؟ ہماری حیثیت کیا ہے؟ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں قانون انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ،بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،تعلیم، صحت،پینے کے صاف پانی کی سہولیات نہیں ،بیروزگاری ،غربت ،مہنگائی نے لوگوں کو خودکشیوں پر مجبور کر رکھا ہے جبکہ اقتدرارپر قابض 2فیصد مراعات یافتہ طبقہ جس میں جاگیر دار ،سرمایہ دار ،وڈیرے شامل ہیں سب اچھا کے راگ الاپ رہا ہے ۔غریب غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سب اچھا ہے ،کوئی روٹی گلے میں ڈال کر مظاہرہ کر رہا ہے ،کوئی اپنے بیچ رہا ہے ،کوئی غربت اور افلاس سے اپنے بچے قتل کر رہا ہے،کوئی خودکشی پر مجبور ہے ، مگر ان کا کہنا ہے کہ سب اچھا ہے ۔کوئی ان قتداریوں سے پوچھے کیا اچھا ہے ؟ ہسپتالوں کا نظام ،تھانوں کا نظام ،پٹواری ،عدالتیں کوئی ایک چیز تو بتادو کیا اچھا ہے ؟کیا یہی اچھا ہے کہ غریب مرتے ہیں تو مریں اقتدار تمہارے گھر کی زینت بنا رہے، تمہارے خاندانوں میں تقسیم ہوتا رہے ،غریب دو وقت کی روٹی کو ترسے اورتمہارے کتے ائر کنڈیشن گاڑیوں میں گھومیں ،غریب پائی پائی کا محتاج ہواور تم اربوں روپے کے قرضے لے کر معاف کرالو؟کوئی تو پوچھے کیا نعوز باللہ اللہ کی طرف سے کوئی فرمان اترا ہے کہ اقتدار تمہاری ملکیت رہے گا تمہارے خاندانوں میں بنٹتا رہے گا ملک کے98فیصد غریب عوام سے نمائندے نہیں بن سکتے کیوں ؟کیا ان میں کوئی کمی ہے ؟وہ کیوں نہ بنیں جن کے پاس ووٹ کی طاقت ہے، جنہوں نے قربانیاں دے کر یہ ملک بنایا ہے، جن کی دعاؤں سے آج یہ ملک قائم ہے جو اس ملک کے اقتدار کے حقیقی وارث ہیں ۔آج بھی ہمارے ملک کے بیشتر حصوں میں عوام کو اپنی رائے کی آزادی حاصل نہیں لوگ اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتے ان سے انکا یہ حق بھی سلب کر لیا گیا ہے کیا یہی سب اچھا ہے ؟

ہمیں اپنی زندگیوں کو بدلنے اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے سنجیدہ ہوکر سوچنا ہوگا ہمیں اپنے ووٹ کی طاقت کو پہنچاننا ہوگا ۔ہمیں اگر اپنی آنے والی نسلوں کو بنیادی سہولیات ت آزاد دیکھنا ہے تو ہمیں ملکی اقتدار پر قابض 2فیصد روایتی سیاسی وڈیروں ،جاگیرداروں ،سرمایہ داروں سے جان چھڑانا ہوگی اور انکے قائم کردہ فرسودہ اور گلے سڑے، جابرانہ ، حاکمانہ اور ظالمانہ استحصالی و طبقاتی نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ذرا سوچئے! ہم نے ہی ووٹ کی طاقت کے ذریعے انہیں اقتدار منتقل کیا بدلے میں ہمیں کیا ملا ؟ذلت ،رسوائی ،غربت ،مہنگائی ،محرومی ،جہالت ،دھکے ،استحصال ،ہسپتالوں میں ادویات نہیں ،عدالتوں میں انصاف نہیں،ملازمتیں نہیں ،تھانے آج دھشت کی علامت ہیں ۔۔ہے کوئی محکمہ جہاں عام آدمی کی سنی جاتی ہو ؟کوئی بھی نہیں اسکی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ تمام محکموں کے فنڈز تو یہ ہڑپ کر جاتے ہیں ہمیں کیونکر کچھ ملے ۔

مگر اب وقت آگیا ہے ہمیں عوام کو باشعور اور با اختیار بنا کر تبدیلی لانا ہوگی ۔ہمیں قائد تحریک جناب الطاف حسین کے پیغامِ حق پرستی کو ہر ایک تک پہنچانا ہوگا اور سب کوبتانا ہوگاکہ الطاف حسین وہ ہے جس نے مفلسوں کو اقتدار کے ایوانوں میں پہنچایا ہے وہ اس دور کا قائدِ عظیم جس نے فرسودہ جاگیر دارانہ ،وڈیرانہ ،سرمایہ دارانہ اور موروثی سیاست کا خاتمہ کرکے ملک کے98فیصد عوام کواقتدار منتقل کرنے کا عزم کر رکھاہے ۔

17ستمبر تجدید عہدِ وفا کے دن آج ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ قائد تحریک جناب الطاف حسین کے نظریہ حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کو مشعلِ راہ بناتے ہوئے ذاتی انا کو فنا کرتے ہوئے حق پرستی کے سفر کو جاری کھیں گے۔

*****

[email protected]