Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

17ستمبر مبارک ہو (تحریر* شریف علی رعنا )

 Posted on: 9/17/2013   Views:2254
قائد تحریک جناب الطا ف حسین کی 60ویں سالگرہ کی مناسبت سے تحریر کیا گیا خصوصی مضمون

(17ستمبر مبارک ہو)

تحریر* شریف علی رعنا 

17ستمبر1953کی تاریخ وہ تاریخ ہے جب خدائے بزرگ و برترنے اس خانما برباد قوم جس نے آٹھ سال قبل آگ وخون کا دریا عبور کرکے ایک نئے وطن کی بنیاد رکھی اور عظیم ہجرت کے عمل سے گزرنے کے بعد غیروں کے زخم سہنے کے بعد اب اپنوں کے طعنو ں و تشنوں کی زد پر تھی اور آج تک کسی نہ کسی صورت اس قوم کو اپنے محب وطن ہونے کا یقین دلانا پڑتا ہے اس قوم کے قائد کو بار بار یہ کہنا پڑتا ہے ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم کر لو ہمیں محب وطن سمجھو لو ۔مگر یہ آواز کوئے صدائے صحرائے بیاباں ہی رہی۔کیا ستم ظریفی ہے کہ بانیان پاکستان کی اولادوں کو اپنی حب الوطنی بار بار وضاحتوں کے ساتھ پیش کرنے کی ضرورت پیش آرہی ہے اورپھر بھی ان کی حب الوطنی کو متعون کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے نہیں تم تو غدار ہو تم وطن توڑنا چاہتے ہو ہم تمہیں کس طرح محب الوطن مان لیں تمہارے بڑے بھی تمہاری ہی طرح اپنے وطن کے غدار تھے انہوں نے ہندوستان توڑ دیا تھا ‘ تم پاکستان توڑنا چاہتے ہو۔برصغیر میں دو بدقسمت قومیں ایسی ہیں جنہوں نے پاکستان بنانے کا بیڑہ اٹھایا ایک صدی تک انگریز سے لڑتے رہے اور آزادی حاصل کی مسلم لیگ بنانے والے بنگالیوں کو تو بہت جلد غدارقرار دے دیا گیا ان کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا مجیب الرحمن آخری وقت تک کہتا رہا ہم پاکستان توڑنا نہیں چاہتے‘ مگرجاگیرداروں‘وڈیروں نے ملک توڑنا گوارا کرلیا مگر غریب بنگالیوں کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا‘ بنگالیوں کو تضحیک کا نشانہ بنایااور ایسے قوانین متعارف کروائے مثال کے طور پر فوج میں بھرتی کے لئے کم از کم قد پانچ فٹ 6انچ ہونا چاہئے‘ بیچارہ بنگالی ہوتا ہے بمشکل تمام 5 فٹ کا وہ کم از کم قد کی ڈیمانڈ کس طرح پوری کرسکتا تھا۔یہی طرز عمل پاکستان کی سب سے زیادہ پڑھی لکھی باشعور قوم مہاجروں کے ساتھ ہورہا ہے ان کی نمائندہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے قائد جناب الطاف حسین کے وجود سے ہی بعض متعصب اینکرز پرسنز‘جاگیردار ‘ وڈیرے اپنے وجود کے لئے خطرہ سمجھتے ہوئے اسے ختم کرنے کے درپہ ہیں‘ مگر یہ مخصوص متعصب ذہنی مریض یہ نہیں جانتے کہ اس قوم میں قدرت نے جو صلاحیت رکھی ہے وہ اپنے حق کے لئے ڈٹ جانا جانتے ہیں پھر چاہے اس کے لئے کتنی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنی تاریخی پریس کانفرنس میں جن حقائق سے پردہ اٹھایا ہے وہ سمجھداروں‘ شعور رکھنے والوں ادراک رکھنے والوں کیلئے ہے۔وقت کا مورخ بے رحم ہوتا ہے اور بہت سے فیصلے تاریخ کرتی ہے آج جو کچھ کہا جارہا ہے وہ سب کا سب تاریخ کا حصہ بنتا جارہا ہے۔ کہ وہ کون تھا جو اپنے لاکھوں جانثار پاک فوج کے حوالے کررہا تھا‘ اور وہ کون سے عناصر تھے جو انہیں دھتکار رہے تھے‘ انہیں ذبح کررہے تھے اور زبانوں پر تالے لگے ہوئے تھے پورے ملک سے کسی مذہبی یا سیاسی لیڈر کی موثر آواز ان معصوم ذبح ہوتے ہوئے لوگوں کے لئے نہیں اٹھ رہی تھی۔

وہ کون تھا جو ملک کی کرپٹ سیاسی لیڈر شپ کے چہرے سے پردہ اٹھا رہا تھا‘ اور وہ عناصر کون سے تھے جو کروڑوں عوام کے ہردل عزیز رہنما الطاف حسین پر زبانی تیغ وتبرآزما رہے تھے۔آخر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین کا قصور کیا ہے جو گزشتہ دو دہائیوں سے اپنے وطن سے دور اپنے لوگوں سے دور دیارغیر میں زندگی گزارنے پرمجبور ہیں ہماری نظر میں ان کا سب سے بڑا قصور بکھری ہوئی قوم کو مجتمع کردینا اپنے حق کی جدوجہد کرنا ہے اور الطاف حسین کا اس سے بھی بڑا قصور وہ کسی جاگیردار یا وڈیرے کے بیٹے نہیں ہیں ۔بلکہ ایک عام غریب پاکستانی ہیں۔ جسے یہ مخصوص وڈیرانہ سوچ رکھنے والے یا ان کے لے پالک کسی طورپر قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

ہماری اجتماعی یادداشت بہت کمزور ہے جناب الطاف حسین وہ پہلے رہنما اور پاکستانی ہیں جن پر خودکش حملہ کیا گیا اس خودکش حملے کے بعد ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ آپ پاکستان چھوڑدیں یہ قوت آپ کی جان کے درپہ ہوگئی ہے اور وہ قوت کسی نہ کسی صورت آج تک اپنی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ملکی تاریخ کا بدترین ریاستی آپریشن جس میں کم و بیش ساڑھے پندرہ ہزار بے گناہ بانیانان پاکستان کی اولادوں کا قتل عام کیا گیا مگر پھر بھی الطاف حسین اپنے لاکھوں کارکنان کو ان ہی اداروں کے حوالے کررہے ہیں۔اور اس کے جواب میں انہیں غدار وطن کے تمغے مل رہے ہیں۔آج الطاف حسین کی باتیں عقل سے ماوارا لگ رہی ہیں مگر کچھ عرصے بعد ان کم علموں کی سمجھ میں آئے گی کہ الطاف حسین نے کیا کہا تھا۔قائد کہا ہی اسے جاتا ہے جو دیوار کے پیچھے دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو اس کا ادراک وفہم وفراست سطحی لوگوں سے بہت آگے ہو۔سطحی لوگ تو کہیں زہر کا پیالہ پلا دیتے ہیں‘ کہیں منصور کو سولی پر چڑھادیتے ہیں‘ کیونکہ غلام سوچ رکھنے والے صرف تقلید کرسکتے ہیں تخلیق نہیں کرسکتے۔ یا دوسرا کام جو بڑی خوبی سے کرتے ہیں وہ ہے تنقید۔ تخلیق تو خون جگر جلا کرکی جاتی ہے۔ جو ان غلامانہ سوچ رکھنے والوں کے بس کی بات نہیں۔آج ہوا اتنی مخالف ہے یہی نظریاتی کارکنان کے نظریئے کا امتحان کا وقت ہوتا ہے کہ اسے اپنا پہلاتربیتی سبق یاد ہے کہ نہیں( قائد پر اندھا اعتماد )اس کا متزلزل تو نہیں ہورہا۔ اگر ایسا ہے تو اس کارکن کی نظریاتی موت ہوچکی ہے اگر نظریاتی ایمان کمزور ہورہا ہے تو اسے مضبوط بنائیں اپنے پہلے تربیتی سبق (قائد پر اندھا اعتماد) کا عملی پیکر نظر آئیں۔اس سچائی کے راستے میں جا بجا شہادتوں کی منازل آئیں گئیں کہیں ایم پی ائے ۔رضا حیدر۔منظر امام اور ساجد قریشی شہید کے جواں سال جنازے اُٹھائے جائیں گے یا کہیں کوئی روز ہی شاید گزرے جس دن حق اور سچ کے راستوں کے مسافروں کے جواں سال تڑپنے جسم نہ ملیں اور اُنکا قائد اپنے پیاروں کے جنازوں پر ہر روز ہی ماتم کناں نہ ہو۔

کچھ نہیں بدلا وہی زلت وہی بیچارگی

روشنی اب بھی اندھیرے کے شکنجے میں ہے

ہو مبارک قوم کو یہ خود کشی کا فیصلہ

تیرسے زخمی بدن اب شیر کے پنجے میں ہے

حالیہ ضمنی انتخابات میں پاک فوج کے جوان پولنگ اسٹیشن کے باہر بھی موجود تھے اور بلیٹ باکس پر مسلح فوج کا سپاہی تعینات تھا مگر تاریخی فتح حق پرستوں کا مقدر بنی اور تحریک کے دشمن جو صبح و شام ڈھول پیٹتے تھے کہ ایم کیو ایم کا منڈیٹ ٹھپے کا منڈیٹ ہے مگر فوج کی تعیناتی کے بعد منہ چھپاتے پھر رہے ہیں مگربعض متعاصب اینکر پرسن اب بھی ڈنڈی مارنے سے بعض نہیں آرہے ۔ ان تمام تر تلخ اور سچے حقائق کے باوجود جناب الطاف حسین آج بھی کہ رہے ہیں کہ اگر بھارت نے کنٹرل لائین کی خلاف ورزی بند نہ کی تو ہم ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگے۔ارض وطن ہم اور ہماری تحریک ہماری قوم ہماراقائد تجھے کس طرح یقین دلائے کہ تیرے کرتے دھرتوں کو یقین آئے کہ معماران وطن غداران وطن نہیں ہوا کرتے ۔تمام تر مشکلوں اور نامصاسب حالات کے باوجودپوری قوم اور تحریک کے ایک ایک ساتھی کو 17ستمبر مبارک ہو۔