Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

18مارچ : ایک سنگ میل... تحریر:کوثر علی صدیقی

 Posted on: 3/18/2015   Views:1785
تاریخ حقائق بیان کرنے کا وہ ذریعہ ہے جس کی بنیاد پر ہمیں یہ علم ہوتا ہے کہ کس شخص نے کیا کارہائے سر انجام دیئے آیا اُس نے سچائی کا راستہ اختیار کرکے دکھی انسانیت کی خدمت کی یا ظلم و جبر کی تاریخ رقم کرکے رہتی دنیا تک کلنک کا داغ اپنے ماتھے پر لگوالیاایسے ہی سانحات و واقعات کی تاریخ جب ہر سال ہمارے سامنے آتی ہے تو وہ تمام سانحات اور ان سے وابستہ لوگ ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتے ہیں کیونکہ وہ لوگ یا تو ہمیشہ کے لئے عبرت کا نشان بن جاتے ہیں یا آنے والی نئی نسلوں کے لئے رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں ۔کسی نے خوب کہا ہے کہ اچھے لوگ یاد آتے نہیں بلکہ اذہان و قلوب میں نقش ہوکر ہر لمحہ ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ ایسی ہی ایک عظیم شخصیت کے بارے میں لکھنے کی میں بساط بھر کوشش کر رہا ہوں جس کی شخصیت دیگر تمام سیاستدانوں کے برعکس ہے جس نے خود ایک تاریخ رقم کی ۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ انکی جدو جہد کے کیا اسباب تھے اور کیوں انکی جہد مسلسل جاری ہے۔اس عظیم شخصیت نے کراچی کی شہری آبادی سے اپنی تحریک کا آغاز اپنی نو عمری سے کیا جب جامعہ کراچی میں تعلیم کی غرض سے انہوں نے قدم رکھا تو وہاں مختلف اقوام کے جھنڈے اور پوسٹر ز آویزاں تھے جنہیں دیکھ کر اُنہیں یہ احساس ہوا کہ آخر میں کون ہوں ؟ میری شناخت کیا ہے ؟ اس سوال نے ان کی راتوں کی نیندیں اُڑادیں اور پھر اسی سوچ و تفکر کے نتیجے میں انہوں نے اپنی قوم کی شناخت کا بیڑا اُٹھایا اور طلبہ تنظیم کی بنیاد APMSOکے نام سے ڈالی لیکن اسٹیبلمنٹ اور ان کے آلہ کاروں نے اپنی سیاسی دوکان بند ہوتے دیکھ کر انکی راہ میں روکاوٹیں ڈالنی شروع کردیں اور انہیں شدید ظلم و جبر کا نشانہ بنا یا گیا یہاں تک کہ مادر علمی میں ان کی آمد پر پابندی عائد کردی گئی ایسی دگرگوں حالات میں اُس عظیم شخصیت نے تحریک چلانے اور اُردو بولنے والوں کی شناخت اور رہنمائی کا مصمم ارادہ کرلیا۔در اصل ظلم و جبر اور استحصال ہی کی بنیاد پر تحریکیں جنم لیا کرتی ہیں جہاں بھی انسانیت کو پامال کیا جائے گا اور ان کے حقوق کو غصب کیا جائے گا تو انسانی فطرت ہے کہ وہ ایسی لاقانونیت کے خلاف صف آرا ء ہو کر اس سے نجات کی تدبیریں تلاش کرتی ہے اور یہ تدبیر ہی وہ بنیاد بنتی ہے جو رہنمائی کی صورت میں اُس قوم کو میسر آتا ہے جو معصوم اقوام کا نجات دہندہ بن کر ظلم و جبر سے نبرد آزما ہو کر قوم کی یکجہتی کا باعث بن کر اپنی قوم کوایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے جدو جہد کی طرف مائل کرتا ہے اسی طرح عوام اپنے مسیحا کو اپنا متفقہ قائد مان کر اس کے شانہ بشانہ جدوجہد اور قربانیوں کی راہ پر چل نکلتے ہیں اور یہ جدوجہد ہی انقلاب کا باعث بنتا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم کا استحصال کیا گیا ہے تو اس کے منفی نتائج ہی برآمد ہوئے ہیں جنہیں مؤرخ نے قلم بند کیا ہے جس کے مطالعے سے ہمیں آگاہی ہوتی ہے کہ ماضی میں کن اقوام کے ساتھ ظلم و ستم کیا گیا اور اس کے کیا اثرات برآمد ہوئے ہیں جو ایک حقیقت ہے۔ سچائی پر مبنی یہ داستان الم آنے والی نسلوں کو آگاہی کے ساتھ ساتھ شعور بھی فراہم کرتی ہے اور یہ سوچ بھی کہ آخر ان داستانوں کے پیچھے کیا عوامل کار فرما تھے ۔ 18 مارچ 1984 ؁کا دن ایک ایسا ہی تاریخ ساز دن ہے جب قائد تحریک الطاف حسین نے ایم کیو ایم کی بنیاد ڈالی اور ملک کے ۹۸ فیصد مظلوم عوام کے لئے تحریک کا آغاز کیا تھا جو دیکھتے ہی دیکھتے کراچی سے لیکر اندرون سند ھ اور پھر سارے ملک میں پھیل چکی ہے اور وقت کے تقاضوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایم کیو ایم ہی ملک کے مظلوم عوام کی واحد جماعت ہے جہاں کسی بھی قسم کی کوئی تفرق نہیں ہے یہی وہ تحریک ہے جو ملک کو تمام مسائل سے نجات دلاسکتی ہے۔ ایم کیو ایم کا یوم تا سیس ملک کے ۹۸ فیصد عوام کے لئے بڑی اہمیت کا حامل دن ہے جب قائد تحریک کا متعارف کر ایا گیا نظریہ آج اپنی آب و تاب کے ساتھ ملک کے گوشے گوشے میں عوام کی رہنمائی کر رہا ہے کہ ایم کیو ایم ہی وہ عوامی جماعت ہے جو ملک کو فرقہ واریت، تعصب ، لسانیت، دہشت گردی، لوٹ گھسوٹ ، کرپشن اور لاقانونیت سے نجات دلا سکتی ہے۔ اب محب وطن عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام تعصب سے بالا تر ہو کر ایم کیو ایم کے قائد کے مشن کو کامیاب بنانے میں اپنا کر دار ادا کریں ۔جو قومیں تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرتیں اُنکا نام و نشان تک مٹ جایا کرتا ہے لہٰذا بہتر یہی ہے کہ طوفان کے آنے سے پہلے بچنے کی تدابیر کرلی جائے ملک کے حالات بہت تیزی سے پستی کی جانب جارہے ہیں جو کسی بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے ۔عوام کے پاس اب بھی وقت ہے کہ ملک کو بحران سے بچانے کے لئے حق پرست مخلص رہنماکو اس ملک کی باگ دوڑ دلانے میں اپنا قومی فریضہ ادا کریں کیونکہ ترقی کا انحصار مخلص قیادت پر ہوا کرتا ہے افسوس کہ قیام پاکستان کے چند برسوں کے بعد سے اب تک ملک کو مخلص قیادت میسر نہیں آئی جسکی بنیادی وجہ فرسودہ نظام کے حامیوں کا اقتدار پر قابض رہنا ہے جس کے معترف اس ملک کے تقریبا تمام کالم نگار، شعراء،تجزیہ نگار، ادیب اور اینکر پرسن حضرات ہیں اور سب ہی اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں کہ ملک میں مخلص قیادت کی ضرورت ہے اور اس بات سے اب سب واقف ہوچکے ہیں کہ غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی نمائندہ جماعت اگر کوئی ہے تو وہ متحدہ قومی موؤمنٹ ہے۔18 مارچ کا دن ہم سے یہ تقاضہ کر رہا ہے کہ وطن عزیز کو بچانے کے لئے ہمیں متحد ہو نا ہوگا ہمارا متحد ہونا ہی ملک کی سلامتی کا ضامن ثابت ہو گا ۔آئیے ! ہم سب مل کر ایم کیو ایم کے 31ویں یوم تاسیس کے موقع پر یہ عہد وفا کریں اور یہ مصمم ارادہ کریں کہ اس ملک کو تمام بحرانوں سے نجات دلانے کے لئے اہم کردار ادا کریں گے اسی میں ملک و ملت کی کامیابی کار از پنہاں ہے۔