حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی کی لاہور میں فرزانہ پروین کے انسانیت سوز قتل کی شدید مذمت
فرزانہ پروین کا قتل خواتین کے عالمی حقوق اور اسلامی تعلیما ت کے منافی ہے ، حق پرست خواتین ارکان
محض پسند کی شادی کرنے پر لاہور ہائی کورٹ کے باہر لاٹھیوں اور اینٹوں کے وار سے خاتون کا قتل دنیا بھر میں ملک کی بدنامی کا سبب بنا ہے،
وفاقی و صوبائی حکومت انسانیت سوز واقعے کہ ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ آئندہ حوا کی بیٹی کے ساتھ شرمناک واقعات کورونماہونے سے روکا جا سکے، حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی کامطالبہ
کراچی ۔۔۔31مئی2014ء
حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر 25سالا حاملہ خاتون فرزانہ پروین کے انسانیت سوز قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی بلقیس مختار ، نائلہ منیر ،ہیر سوہو،رعنا انصار ، ناہید بیگم ، شازیہ جاوید اور سمیتا افضال نے ایک مشترکہ بیان میں فرزانہ پروین کے قتل کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض پسند کی شادی کرنے کی پاداش میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر لاٹھیوں اور اینٹوں کے وار سے ایک حاملہ خاتون کے بہیمانہ قتل سے پوری دنیا میں پاکستا ن کی جگ ہنسائی ہوئی ہے ۔حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی حفاظت کے لیے قوانین تو موجودہیں لیکن ان قوانین کی حیثیت فقط کاغذوں تک محدود ہے یہی وجہ ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کبھی غیرت کے نام پر تو کبھی فرسودہ روایات اور جہالت کے سبب حوا کی بیٹیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جاتاہے جو کہ نا صرف خواتین کے عالمی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اسلامی تعلیما ت بھی خواتین پرظلم و بربریت کے خلاف ہیں لیکن ان تمام تر مظالم کے باوجود ملک کاحکمران طبقہ خواتین کو جان و مال کے تحفظ اور معاشرتی آزادی کاحق دینے میں ناکام نظر آرہا ہے۔حق پرست خواتین ارکان نے حکومت سے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت مذکورہ انسانیت سوز واقعے کہ ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ ملک میں حوا کی بیٹی پرظلم کے افسوس ناک واقعا ت کو رونماہونے سے روکا جا سکے ۔