اس وقت ملک میں اتحاد ویکجہتی کی بہت ضرورت ہے، اختلافات گھر میں بھی ہوتے ہیں لیکن اختلافات کی وجہ سے گھروالے ایک دوسرے کوقتل تونہیں کردیتے۔ میں اسٹیبلشمنٹ سے یہی کہوں گاکہ حقیقت یہی ہے کہ ملک میں اصل طاقت آپ ہی ہیں،بچہ بچہ جانتا ہے کہ صدرمملکت کی کیا حیثیت ہے اور وزیراعظم کی کیا حیثیت ہے،حقائق یہی ہیں چاہے غلط ہی کیوں نہ ہولیکن حقائق کوماننے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔ میں یہی کہوں گاکہ صرف الطاف حسین ہی کے لئے نہیں بلکہ عمران خان کے لئے بھی اپنے بڑے پن کامظاہرہ کرتے ہوئے ملک میں یکجہتی، انصاف کیلئے جس کاحق ہے اس کو دیدیا جائے۔
میں پاکستان کی بقاء، سلامتی اوراستحکام کے لئے اسٹیبلشمنٹ کوبرادرانہ مشورہ دوں گاکہ آپ نے 78 برسوں میں مارشل لاء بھی لگائے، سب کچھ کرکے دیکھ لیا لیکن آپ78برسوں میں پاکستان کووہاں نہیں پہنچاسکے جہاں آج پاکستان کوہوناچاہیے تھا۔
آپ سے اتنی گزارش ہے کہ آپ جمہوری قوتوں کو ایک دم نہ سہی توبتدریج اتناموقع فراہم کریں کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکیں،انہیں کام کرنے دیں اورمسائل کوحل کرنے دیں، اگرمسائل برقراررہتے ہیں تو انہیں اتناموقع دیں کہ اگلے الیکشن میں دوسری پارٹیاں اپنامنشور پیش کریں اوران پارٹیوں کو جوپسند کریں ان کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں اورنہ مداخلت کریں، اس طرح آہستہ آہستہ آپ کا آئینی مقام اورآپ سے عزت واحترام اورمحبت کا رشتہ نہ صرف برقرار رہے گابلکہ بڑھے گااورجمہوری نظام کے تسلسل سے پاکستان ایسے مقام پر آکھڑا ہوگا کہ جہاں عوام پارلیمنٹ کے ذریعے اپنی امنگوں، ملک کی بہتری، سلامتی، جمہوری اقدار ا ور انسانی حقوق کے لئے بہترہوں، وہ فیصلے کرسکیں گے۔
الطاف حسین
ٹک ٹاک پر 359 ویں فکری نشست سے خطاب
7دسمبر2025ء