19،جون کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سیاہ دن کے طورپر یاد رکھاجائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لندن۔18جون2024ء
19،جون1992ء کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سیاہ دن کےطورپر یادرکھاجائے گا جب سندھ کےشہری عوام کی واحد نمائندہ جماعت ایم کیوایم پر فوج کی جانب سےشب خون ماراگیا۔
19،جون کےشہداءکی 32 ویں برسی کےموقع پر آج بھی ہماراعزم ہےکہ ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کوہرگز فراموش نہیں کریں گےاورمہاجروں سمیت تمام مظلوم قوموں کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
1992ءمیں ایم کیوایم ،وفاق اور صوبہ سندھ میں میاں نوازشریف کی مخلوط حکومت کا حصہ تھی ،ایم کیوایم کے دور میں کراچی اور سندھ کےشہری علاقوں میں ترقیاتی کام ہورہے تھے ،ہرطرف امن وخوشحالی تھی، امن وامان کی صورتحال اتنی بہترتھی کہ سندھ کےکسی شہر میں ایک دن کا بھی کرفیونافذ نہیں ہواتھااورایم کیوایم کاغریب اورمڈل کلاس قیادت کا پیغام ملک بھرمیں پھیل رہاتھالیکن فرسودہ جاگیردارانہ نظام کی محافظ اسٹیبلشمنٹ کوایم کیوایم کانظریہ ایک آنکھ نہیں بھایا،لہٰذاملک میں غریب ومتوسط طبقہ کے انقلاب کاراستہ روکنے کیلئے ایم کیوایم کو کچلنےاورمٹانے کیلئےسازشوں کے تانےبانے بنے جانے لگے۔
اس سلسلے میں میاں نواز شریف کی حکومت نے فوج کی تیار کردہ ڈاکوؤں،اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کرانےوالے بڑے بڑےجاگیرداروں ،وڈیروں اور پتھاریداروں پر مشتمل 72بڑی مچھلیوں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش کی اور کہاگیا کہ ان 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف آپریشن کیاجائےگالیکن اس فوجی آپریشن کااصل مقصدایم کیوایم کوکچلناتھالہٰذا فوجی آپریشن کا رخ ایم کیوایم کی جانب موڑدیاگیا،اس وقت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیو ایم کی صفوں سے نکالےگئے جرائم پیشہ افراد پر مشتمل حقیقی ٹولہ تشکیل دیااوران حقیقی دہشت گردوں کوفوجی ٹرکوں پر بٹھاکر19جون 1992ء کو کراچی اور حیدرآباد میں شب خون ماراگیا۔ان دہشت گردوں کواسلحہ ، پیسہ ،دہشت گردی اورقتل وغارتگری کاکھلا لائسنس دیا گیا، فوج
کی سرپرستی میں ایم کیوایم کے دفاتر، رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر حملے کیے گئے، درجنوں کارکنوں، عہدیداروں اور منتخب نمائندوں کو اغواء کرکے ان کی سیاسی وابستگیاں تبدیل کرائی گئیں،وفاداری تبدیل نہ کرنے والے کئی کارکنوں کو بیدردی سے گولیاں مارکرشہید کردیاگیا، وفانبھانے والے کارکنان وعوام کے گھروں پر لوٹ مارکی گئی، ایم کیوایم کے دفاترپرقبضے کئے گئے ،شہر کے کئی علاقوں کونوگوایریا بنایاگیا۔ جس کراچی میں مثالی امن تھا،ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی دہشت گردی کے ذریعے اس شہرکاامن تباہ وبربادکردیاگیا۔
ان حقیقی دہشت گردوں نے اسلحے کے زور پرکراچی اور حیدرآباد میں ایم کیوایم کے تمام دفاتر پر قبضہ توکرلیاتھا لیکن وہ نہ تو عوام کی حمایت حاصل کرسکے اورنہ ہی عوام کے دلوں سے الطاف حسین کی محبت ختم کرسکے۔
ایم کیوایم کوختم کرنے کے لئے فوجی جرنیلوں نے حقیقی کی طرح مارچ 2016ء میں ایم کیوایم کے چند لوگوں کوخرید کر پی ایس پی (PSP)بنائی اورپھر22، اگست2016ء کے بعد ایک مرتبہ پھر سندھ کے شہری علاقوں پر شب خون مارا گیا اور ایم کیوایم کے لوگوں کو خرید کریاانہیں بلیک میل کرکے فوج نے MQM-P کے نام سے ٹولہ تشکیل دیااور حقیقی جیسے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے لیکن مہاجرقوم ،نظرئیے اور شہیدوں کے لہوکا سودا کرنے والا یہ ضمیرفروش ٹولہ بھی تمام ترریاستی سرپرستی کے باوجود عوام کی پذیرائی حاصل نہ کرسکا اور تمام ترریاستی مظالم ،جبروتشدداور پابندیوں کے باوجود عوام کے دل آج بھی اپنے الطاف بھائی کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
میں ،19،جون 1992ء کے تمام شہداءکودل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور تمام وفاپرست ماؤں، بہنوں، بزرگوں ،نوجوانوں اور ذمہ داروں وکارکنوں سے کہتاہوں کہ وہ تحریک کے شہیدوں کی قربانیاں ہرگز فراموش نہ کریں،تحریک کےشہیدوں،اسیروں اور لاپتہ ساتھیوں کے اہل خانہ کی ہرممکن مدد کریں ، 19، جون 1992ء کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کریں اور تحریک کے تمام شہیدوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کریں۔