محاصرہ ہو یا گرفتاری ، پرتشدد تفتیش ہو یا شہادت ان واقعات میں متاثر عورت ہوتی ہے، رکن صوبائی اسمبلی محترمہ نائلہ لطیف
مجرم کی تلاش میں معصوم افراد کو ہراساں کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق کی کھلی پامالی کا عمل ہے،ایڈوکیٹ سکندر خاتون
ایم کیوایم شعبہ خواتین کے زیرا ہتمام 15روزہ اجلاس کا انعقاد
اجلاس میں ٹارگٹڈ آپریشن کی متاثرہ خواتین نے غیر قانونی اور بلاجواز چھاپے اور گرفتاریوں کے دوران دردناک واقعات بیان کئے
کراچی ۔۔۔3، نومبر2013ء
متحدہ قومی موومنٹ شعبہ خواتین کے زیر اہتمام گزشتہ خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں 15روزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے متاثرہ خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اجلاس میں ٹارگٹڈ آپریشن کی متاثرہ خواتین نے محاصروں اور چھاپوں کے دوران غیرقانونی اور غیر آئینی رویئے سے بھی آگاہ کیا ۔ اجلاس میں ایم کیوایم شعبہ خواتین کی رکن شبینہ طلعت بھی موجود تھی ۔اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے حق پرست رکن سندھ اسمبلی محترمہ نائلہ لطیف نے کہاکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ محاصرہ ہو یا گرفتاری ، پرتشدد تفتیش ہو یا شہادت ان واقعات میں متاثر عورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب گھر کا سربراہ باپ ، بھائی یا بیٹا بے جرم خطا غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کے تحت اذیتیں جھیلتے ہیں اور عذابوں سے گزرتے ہیں تو ان حالات میں عورت تنہا رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں ایک عدم توازن کی کیفیت پیدا ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر روز ہونے والے بلاجواز اور غیرقانونی چھاپے اور محاصروں کے دوران معمولات زندگی کو درہم برہم کیاجارہا ہے ، بجلی کے بحران ، آئے دن سی این جی کی بندش ، سکڑتی ہوئی معیشت کے سبب ملازمتوں سے برخواستگی کا عذاب کیا کم ہے جو جرائم پیشہ افراد کی تلاش کے نام پر پڑھے لکھے اور تعلیم یافتہ بے گناہ لوگوں کا جینا دوبھر کیاجارہا ہے ۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیوایم شعبہ خواتین کی رکن اور معروف ایڈووکیٹ سکندر خاتون نے کہا کہ مجرم کی تلاش میں معصوم افراد کو ہراساں کرنا نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ انسانی حقوق کی کھلی پامالی کا عمل ہے ۔انہوں نے ارباب اختیار کو جرائم اور جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی ضرور کرناچاہئے لیکن اس کے طریقہ کار پر نظرثانی کی بھی اشد ضرورت ہے کیونکہ بے گناہ اور معصوم بستیوں پر مجرموں کی تلاش کے لئے ظالمانہ یلغار یں احساس محرومیوں اور کراچی آپریشن کے جانبدارانہ تحفظات کو جنم دے رہے ہیں ۔بعدازاں اجلاس میں شریک خواتین نے چھاپے، محاصروں اور گرفتاریوں کے دوران اپنے بھائیوں ، والد اور بیٹوں کی گرفتاری کے المناک واقعات بیان کئے جنہیں سن کر اجلاس میں غم اور دکھ کی کیفیت طاری رہی ۔ اجلاس میں ایک خاتون نے بتایا کہ میرے شوہر کارخانے سے چھٹی کے بعد صبح سے شام تک چھولے کا ٹھیلا لگاتے ہیں جو میں خود بناتی ہوں اور اس سے ہمارے گھر کی روٹی چلتی ہے لیکن انہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار محض شک کی بنیاد پر بلاجواز تشدد کرتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئے ۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ ان کا 19سالہ بیٹا دن میں نوکری کرتا ہے اور رات میں پڑھائی ، اس کے امتحان نزدیک ہیں اور گزشتہ رات جب وہ گھر میں اپنی پڑھائی میں مصروف تھا اسے بھی بے جرم و خطا گھسیٹتے ہوئے گرفتار کیا اور یہ الزام عائد کیا کہ اس نے 18قتل کئے ہیں ۔