سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پاکستان کی سلامتی و بقاء کیلئے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، الطاف حسین
حکومت، قوم کی امیدیں اتنی نہ بڑھائے کہ جب قوم کو نہ میں جواب ملے تو ان کی آرزوؤں اور امیدوں کا خون ہوجائے
غیر جانبدارانہ رپورٹوں سے ایسا ہرگز نہیں لگتا کہ صدر اوبامہ اور وزیر اعظم نواز شریف کے مابین مذاکرات سے خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی
کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کیلئے کیے جانے والے آپریشن پر ایم کیوایم بھرپور تعاون کررہی ہے
طالبان حملے بند کردیں اور حکومت کو بھی بلا جواز ایکشن سے اجتناب کرنا چاہئے تاکہ مذاکرات کا آغاز کیا جاسکے
میڈیا کے نمائندے ٹی وی ٹاک شوز میں حساس موضوعات زیر بحث لانے سے گریز کریں
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس اور دیگر صحافتی تنظیموں کے عہدیداران اورارکان کے اعزاز میں تقریب سے ٹیلی فونک خطاب
لندن۔۔۔24، اکتوبر2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے اور اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو آپس کے اختلافات بالائے طاق رکھ کر پاکستان کی سلامتی وبقاء اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے ایک دوسرے کے وجود کو برداشت کرتے ہوئے اتحادویکجہتی کامظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ ہم پاکستان کی بقاء وسلامتی سے جڑے ہوئے معاملات حل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ، قوم کی امیدیں اتنی نہ بڑھائے کہ جب قوم کو نہ میں جواب ملے تو ان کی آرزوؤں اور امیدوں کا خون ہوجائے ۔ غیرجانبدارانہ رپورٹوں سے ایسا ہرگز نہیں لگتا کہ اس صدراوبامہ اور وزیراعظم نوازشریف کے مابین مذاکرات سے خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
یہ بات انہوں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی یونین آف جرنلسٹس اوردیگر صحافتی تنظیموں کے عہدیداران اورارکان کے اعزاز میں لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآبادکراچی میں منعقدہ استقبالیہ تقریب کے شرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کے ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت سمیت صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں اوراراکین کو ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو آمد پر انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ آپ ایسے وقت میں کراچی کا دورہ کررہے ہیں جب کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کیلئے آپریشن جاری ہے ۔ اس آپریشن میں رینجرز اورپولیس کے افسران اور جوان قربانیاں دے رہے ہیں۔ آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے بے گناہ لوگوں کو بھی گرفتارکیا گیا جس پر میں نے ایم کیوایم کے ذمہ داران اور گرفتارشدگان کے اہل خانہ سے درخواست کی ہے کہ وہ ایک بڑے مقصدکیلئے صبرسے کام لیں اور بے گناہ افراد کی گرفتاریوں پر برداشت سے کام لیں، آپ بے قصور ہیں تو چند دنوں میں آپ کورہا کردیا جائے گا لیکن ایسی کوئی بات نہ کریں جس سے آپریشن کا بنیادی مقصد فوت ہوجائے اوریہ آپریشن متنازعہ بن جائے، جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی اور کراچی میں قیام امن کیلئے یہ آپریشن ضروری ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ کراچی پاکستان کا دل اور معاشی حب ہے ، جب تک دل دھڑک رہا ہے ، پاکستان زندہ ہے ، اگر دل دھڑکنا بند کردے تو پاکستان کی معیشت پر اسکے
انتہائی برے نتائج برآمد ہونگے۔ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کیلئے کیے جانے والے آپریشن پرایم کیوایم بھرپورتعاون کررہی ہے ، اس آپریشن کے دوران بہت سے دلخراش واقعات بھی سامنے آئے ،گزشتہ دوماہ کے دوران ایم کیوایم کے 8 کارکنان گرفتاری کے بعد سے آج کے دن تک لاپتہ ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے افسران سے میری درخواست ہے کہ وہ اپنے جوانوں کو ہدایت دیں کہ وہ آپریشن کے دوران ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے کسی گرفتارشدگان کی جان چلی جائے اس عمل سے یقیناًنفرتوں میں اضافہ ہوتا ہے جس کاملک متحمل نہیں ہوسکتا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ دہشت گردی پورے ملک میں ہورہی ہے ، مساجد، امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات، اسکولوں اور بازاروں میں دھماکے ہورہے ہیں جہاں بے گناہ عوام مارے جاتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے لوگ جو بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں انہیں سوچنا چاہئے کہ بے گناہ افراد کی المناک موت سے صرف ان کے گھروالوں اوراہل محلہ کوہی نہیں بلکہ ملک بھرکے لوگوں کو افسوس ہوتا ہے ۔اگر بم دھماکے کرنے والوں کے بچوں کے ساتھ ایسا سلوک ہو تو ان کے دل پر کیاگزرے گی۔اگر ٹی ٹی پی کے حکومت سے اختلافات ہیں تو آئین وقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج ومظاہرے کریں۔میری ٹی ٹی پی سے درخواست ہے کہ وہ کوشش کریں کہ دہشت گردی کے عمل سے بازرہیں۔انہوں نے کہا کہ 9، ستمبر کو کل جماعتی کانفرنس میں ایم کیوایم سمیت تمام جماعتوں نے متفقہ طورپر تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی حمایت کی لیکن اس کے باوجود انتہاء پسند تنظیموں کی جانب سے بم دھماکوں اور دہشت گردیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس صورتحال میں مذاکرات کس سے اور کیسے کیے جاسکتے ہیں؟ طالبان سے بھی کہاجائے کہ وہ حملے بند کردیں اور حکومت کو بھی بلاجواز ایکشن سے اجتناب کرنا چاہئے تاکہ مذاکرات کا آغاز کیاجاسکے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کا ایک آئین اور قانون ہے، اسے مانے بغیر اپنے ملک کے بھٹکے ہوئے لوگوں سے مذاکرات کرنا بالکل ایسا ہی ہوگا جیسا کہ امریکہ میں پاکستان کے وفد نے وزیراعظم کی سربراہی میں امریکہ سے مذاکرات ہوئے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاک امریکہ مذاکرات سے قبل حکمرانوں نے عوام کی توقعات بڑھا دی کہ وہ ڈرون حملے بند کرادیں گے ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لے آئیں گے جبکہ ملک بھر کے عوام اس حقیقت سے واقف ہیں کہ مذاکرات میں نہ ڈرون حملوں پر کوئی بات کی گئی اور نہ ہی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ زیربحث آیا۔مذاکرات میں کوئی ٹھوس بات نہیں ہوئی۔ اس کے جواب میں امریکہ کی جانب سے تابڑ توڑ حملے کئے ، ان کی جانب سے جماعت الدعوۃ اور ممبئی میں دہشت گردی کا واقعہ سامنے لایا گیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ خداکرے میری بات غلط ثابت ہو اور پاک امریکہ مذاکرات کے مثبت نتائج نکلیں لیکن غیرجانبدارانہ رپورٹوں سے ایسا ہرگز نہیں لگتا کہ اس صدراوبامہ اور وزیراعظم نوازشریف کے مابین مذاکرات سے خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ یہ کہنا آسان ہے کہ پاکستان کو ا س کے پیروں پر کھڑا کردیں گے جبکہ یہ بات بھی کہی گئی کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی معیشت مضبوط کرنے کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ آپ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی دہری شہریت پر انہیں الیکشن میں حصہ لینے کاحق نہیں دیتے اور ان کی پاکستانیت پر شک کیاجاتا ہے جبکہ بڑے بڑے سیاسی رہنمابیرون ملک کاروبار کررہے ہیں۔ الطاف حسین 22 سال سے لندن میں جلاوطن ہے، مجھے یہ کہنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی کہ میرے تمام اخراجات پارٹی برداشت کرتی ہے اور پوری دنیا میں میرا کوئی کاروبار نہیں ہے ۔ انہوں نے پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے درخواست کی کہ وہ ٹی وی ٹاک شوز میں حساس موضوعات زیربحث لانے سے گریز کریں، کھلے عام ٹی وی ٹاک شوز میں یہ ڈسکس کرنا کہ آئندہ ملک کا چیف آف آرمی اسٹاف کون ہوگا قطعی غیرمناسب ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کے حوالہ سے آئین میں طریقہ کارموجود ہے، یہ متعلقہ ادارے کی ذمہ داری اورپاکستان کے وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے لہٰذا انہیں ان کا کام کرنے دیا جائے یہی ملک کیلئے بہتر ہے۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان کی طرح پوری دنیا میں دائیں اوربائیں بازو کی جماعتیں ہوتی ہیں، ہم اپنے اختلافات الگ رکھ کردیکھیں کہ ہمارے افغانستان، ایران اور انڈیا سے تعلقات خراب ہیں ، صبح شام پاک بھارت سرحدوں پر اشتعال انگیزی کے واقعات پیش آرہے ہیں گزشتہ روز بھی 27 مقامات پر اشتعال انگیزی کے واقعات پیش آئے ہیں۔اگر ہم آپس میں لڑتے رہے اوراپنے ملک کی سلامتی کیلئے ایک دوسرے کو برداشت نہیں کریں گے تو ہم اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سمیت دیگر عالمی اداروں پر دباؤ نہیں ڈال سکیں گے ،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ڈرون حملوں کو جنگی جرائم قراردیا تھا لیکن امریکہ نے اس رپورٹ کو مستردکردیا کہیں ایسا نہ ہو کہ عالمی ادارے ہماری شکایات کو بھی اسی طرح ردی کی ٹوکری میں نہ ڈال دیں۔ہمیں کچھ عرصہ کیلئے دوسرے ممالک سے نہ سہی کم ازکم اپنے ملک کے اندر آپس میں جنگ بندی کرنی چاہیے تاکہ پاکستان کی سلامتی وبقاء سے جڑے معاملات حل کرسکیں۔طالبان سے مذاکرات کیلئے نئی تاریخ اور کس سے مذاکرات کیے جائیں یہ طے کرلیا جائے اگر مذاکرات سے مسئلہ حل نہ ہوتو آئندہ کے اقدام کے بارے میں سوچا
جائے۔ جناب الطاف حسین نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو اندرونی وبیرونی خطرات سے نجات دلانے کیلئے ہمیں ہمت وطاقت عطا فرمائے اورملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے درمیان اتحاد ویکجہتی کوفروغ دے ۔(آمین)