پاکستان اور جاگیردارانہ نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے، جاگیردارانہ نظام اور ترقی ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ الطاف حسین
ازل سے آج تک دنیا کسی نہ کسی نظام کے تحت چلتی رہی ہے، ہر نظام زوال پذیر ہوتا ہے
اگر کوئی بھی نظام وقت کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے تحت اپنے اندر تبدیلیاں نہیں لاتا وہ نظام تباہی کا شکار ہوتا ہے
جو نظام وقت کے تقاضوں کے تحت ٹرانسفارم یا تبدیل ہونے کیلئے تیار نہیں ہوئے وہ نظام مررہے ہیں اور ان کے جغرافیہ بھی مررہے ہیں یا قریب المرگ ہیں
جہاں جہاں پرانے سسٹم خاتمے کا شکار ہیں اگر انہوں نے بدلتے ہوئے وقت کے تقاضوں کے تحت اپنے اندر تبدیلیاں نہ کیں تو نہ صرف وہ نظام تباہی کا شکار ہوگا بلکہ وہ اس ملک کے جغرافیہ پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے
عوام کو غلام بنا کر رکھنے والا فرسودہ جاگیردارانہ نظام پوری دنیا سے ختم ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں آج بھی رائج ہے
فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کرنے کے سبب انڈیا آج ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے جبکہ پاکستان زبوں حالی کا شکار ہے
ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں ’’ملکی، بین الاقوامی اقتصادی، سماجی اور علاقائی صورتحال‘‘ کے موضوع پر تفصیلی لیکچر
لندن۔۔۔6، اکتوبر2013ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان اورجاگیردارانہ نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے، جاگیردارانہ نظام اور ترقی ایک دوسرے کی ضدہیں۔ اگرفرسودہ جاگیردارانہ نظام رائج ہو تو کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا،ترقی کیلئے جاگیردارانہ نظام کا ختم ہونا ضروری ہے۔انہوں نے یہ بات ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں تحریکی ذمہ داران اورارکان پارلیمنٹ کو ’’ ملکی ، بین الاقوامی اقتصادی ، سماجی اور علاقائی صورتحال‘‘ کے موضوع پر تفصیلی لیکچر دیتے ہوئے کہی۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ ازل سے آج تک دنیا کسی نہ کسی نظام کے تحت چلتی رہی ہے۔زمانے کے ارتقاء کے ساتھ سرداری ، نوابی، قبائلی نظام رہا،ریاستوں، راجواڑوں کا دور رہا، شہنشاہیت کا دور آیا،خاندانوں کی شاہی حکومتوں ا ورانڈسٹرلائزیشن کے جبرنے کمیونزم اور سوشلزم کوجنم دیا، مختلف ممالک میں ڈکٹیٹر شپ اورفوجی حکمرانی کادوربھی آیا اورآج دنیاکے بیشترممالک میں عمومی طورپر جمہوری نظام رائج ہے۔انہوں نے کہا کہ ہرنظام زوال پذیر ہوتا ہے۔ اگرکوئی بھی نظام وقت کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے تحت اپنے قوانین اوراصول وضوابط میں تبدیلیاں نہیں لاتا اوراپنے آپ کووقت کے تقاضو ں سے ہم آہنگ نہیں کرتاتو وہ نظام تباہی کا شکار ہوتاہے جبکہ جس نظام میں وقت کے بدلتے ہوئے تقاضو ں کے تحت تبدیلیاں لائی جاتی ہیں،اس نظام کے تحت چلنے والاملک نہ صرف قائم رہتاہے بلکہ ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن بھی ہوتاہے۔۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ بسا اوقات کوئی نظام اپنی بیان کردہ خصوصیات کے تحت کامیابی کے ساتھ نہیں چل سکتالیکن وہ اپنے اردگرد کے ماحول پر ایسااثرڈالتاہے کہ وہ پورے معاشرے کو تبدیل کرکے رکھ دیتا ہے جیسے کمیونزم نے پورے روس اوروسط ایشیاء کوبدل کررکھ دیا ۔انہوں نے کہاکہ دنیاسے فرسودہ قبائلی نظام،ریاستوں اورراجواڑوں کا نظام ختم ہوچکا ہے اور بادشاہت کانظام بھی تقریباً ختم ہوچکا ہے ۔اگرچہ برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں آج بھی بادشاہ یا ملکہ ریاست کے سربراہ ہیں، بادشاہوں کے عظیم الشان محلات اورخاندان بھی ہیں لیکن ان کی حیثیت عجائب گھر میں سجے ہوئے نوادرات سے زیادہ نہیں ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں بادشاہتوں اورشاہی خاندانوں کوایک روایت یاسماجی اقدار کی طرح نمائشی طورپرضروررکھ لیاگیاہے مگریہاں شہنشاہوں کی عملاً کوئی حکمرانی نہیں ہے بلکہ ملک کی قسمت کے فیصلے عوام کی منتخب پارلیمنٹ کرتی ہیں۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ جونظام وقت کے تقاضوں کے تحت ٹرانسفارم یاتبدیل ہونے کیلئے تیار نہیں ہوئے وہ نظام مررہے ہیں اوران کے جغرافیہ بھی مررہے ہیں یاقریب المرگ ہیں۔انہوں نے کہاکہ دنیامیں نظاموں کی تبدیلی کے تمام پہلوؤں کاجائزہ لینے کے بعدمیرا فکری تجزیہ یہ ہے جوغلط بھی ہوسکتاہے کہ جہاں جہاں پرانے سسٹم خاتمے کاشکارہیں اگرانہوں نے بدلتے ہوئے وقت کے تقاضو ں کے تحت اپنے اندرتبدیلیاں نہ کیں تونہ صرف وہ نظام تباہی کاشکار ہوگا بلکہ وہ اس ملک کے جغرافیہ پربھی اثراندازہوسکتاہے۔جناب الطا ف حسین نے کہاکہ عوام کوغلام بناکررکھنے والا فرسودہ جاگیردارانہ نظام پوری دنیاسے ختم ہوچکاہے۔پاکستان اوربھارت نے 1947ء میں ایک ساتھ آزادی حاصل کی، انڈیانے آزادی کے فوری بعد فرسودہ جاگیردارانہ نظام،ریاستوں اورراجواڑوں کانظام ختم کردیا لیکن بدقسمتی سے یہ فرسودہ جاگیردارانہ نظام آج بھی پاکستان میں رائج ہے ۔ اگر ہم انڈیا اور پاکستان کی ترقی کاموازنہ کریں تویہ بات سامنے آتی ہے کہ فرسودہ جاگیردارانہ نظام کاخاتمہ کرنے کے سبب انڈیاآج ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوچکاہے جبکہ پاکستان آج بھی زبوں حالی کاشکارہے اورمسلسل پستی کی طرف جارہاہے۔ ہمارے ملک کاوہ اکثریتی حصہ جو جاگیردارانہ نظام کے تابع نہیں تھا ہم نے اس کا الگ ہونا اورملک کادولخت ہوناتسلیم کرلیا لیکن کئی دھچکے اورہچکولے کھانے کے باوجودفیوڈل ازم کو ختم نہیں کیا ۔ہماراملک آج بھی فیوڈل ازم کی زنجیروں میں جکڑاہواہے،دیہی علاقوں کے عوام اس فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے باعث غلاموں جیسی زندگی گزاررہے ہیں۔ملک میں غربت اورمعاشی ناہمواری ہے، جاگیرداروں، وڈیروں اوربڑے بڑے سرمایہ داروں کے چند خاندان امیرسے امیرترہورہے ہیں جبکہ ملک کے غریب عوام زندگی کی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ فیوڈل ازم اورترقی ایک دوسرے کی ضدہیں۔ فیوڈل ازم اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے لہٰذاملک کی ترقی ، عوام کی حالت بہتربنانے اورملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے فیوڈل ازم کاخاتمہ ضروری ہے ۔ جب تک یہ نظام ختم نہیں ہوگاملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اس تفصیلی نشست کے دوران سوال جواب کاسیشن بھی ہواجسکے دوران جناب الطاف حسین نے نشست کے شرکاء کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیے۔