Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

مجھےخط ملا ہے غنیم کا


 Posted on: 10/28/2017

مجھے خط ملا ہے غنیم کا

مجھےخط ملا ہے غنیم کا

 بڑی عُجلتوں میں، لکھا ہُوا

کہیں،رنجشوں کی کہانیاں

 کہیں دھمکیوں کا ہے سلسلہ

مجھےکہہ دیا ہے امیر نے

 کرو،حُسنِ یار کا تذکرہ

تمہیںکیا پڑی ہے کہ رات دن

 کہو،حاکموں کو بُرا بھلا

تمہیں فکرِ عمرِ عزیز ہے

 تونہ حاکموں کو خفا کرو

جوامیرِ شہر کہے تُمہیں

 وہی شاعری میں کہا کرو

کوئی واردات کہ دن کی ہو

 کوئی سانحہ کسی رات ہو

نہ امیرِ شہر کا زکر ہو

 نہ غنیمِ وقت کی بات ہو

کہیں تار تار ہوں،عصمتیں

 میرےدوستوں کو نہ دوش دو

جوکہیں ہو ڈاکہ زنی اگر

 تونہ کوتوال کا نام لو

کسی تاک میں ہیں لگے ہُوئے

 میرےجاں نثار،گلی گلی

ہیں میرے اشارے کے مُنتظر

 میرےعسکری میرے لشکری

جوتُمہارے جیسے جوان تھے

 کبھی میرے آگے رُکے نہیں

انہیں اس جہاں سے اُٹھا دِیا

 وہ جو میرے آگے جُھکے نہیں

جنہیں مال و جان عزیز تھے

 وہ تو میرے ڈر سے پِگھل گئے

جوتمہاری طرح اُٹھے بھی تو

 اُنہیں بم کے شعلے نگل گئے

میرےجاں نثاروں کو حُکم ہے

 کہ گلی گلی یہ پیام دیں

جوامیرِ شہر کا حُکم ہے

 بِنااعتراض وہ مان لیں

جومیرے مفاد کے حق میں ہیں

 وہی عدلیہ میں رہا کریں

مجھےجوبھی دل سے قبول ہوں

 سبھی فیصلے وہ ہُوا کریں

جنہیں مجھ سے کچھ نہیں واسطہ

 انہیں اپنے حال پہ چھوڑ دو

وہ جو سرکشی کے ہوں مرتکب

 انہیں گردنوں سے مروڑ دو

وہ جو بے ضمیر ہیں شہر میں

 اُنہیں زر کا سکہ اُچھال دو

جنہیں اپنے درشن عزیز ہوں

 اُنہیں کال کوٹھڑی میں ڈال دو

جومیرا خطیب کہے تمہیں

 وہی اصل ہے، اسے مان لو

جومیرا امام بیاں کرے

 وہی دین ہے، سبھی جان لو

جوغریب ہیں میرے شہر میں

 انہیں بُھوک پیاس کی مار دو

کوئی اپنا حق جو طلب کرے

 تواسے زمین میں اتار دو

جومیرے حبیب و رفیق ہیں

 انہیں،خُوب مال و منال دو

جو،میرے خلاف ہیں بولتے

 انہیں،نوکری سےنکال دو

جوہیں بے خطاء وہی در بدر

 یہ عجیب طرزِ نصاب ہے

جوگُناہ کریں وہی معتبر

 یہ عجیب روزِ حساب ہے

یہ عجیب رُت ہے بہار کی

 کہ ہر ایک زیرِ عتاب ہے

"کہیں پر شکستہ ہے فاختہ

 کہیں زخم زخم گلاب ہے

میرےدشمنوں کو، جواب ہے

 نہیں غاصبوں پہ شفیق میں

میرےحاکموں کو خبر کرو

 نہیں آمروں کا رفیق میں

مجھےزندگی کی ہوس نہیں

 مجھےخوفِ مرگ نہیں زرا

میراحرف حرف لہو لہو

 میرالفظ لفظ ہے آبلہ

مفتی شکیل صاحب


10/3/2024 8:16:33 AM